اسرائیل نے ایران کے اندر اتنی گہرائی تک رسائی کیسے حاصل کی؟

اسرائیل کے حملے کے مقاصد
تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن) اسرائیل نے ایران کے اندر جو وسیع پیمانے پر حملے کیے ہیں۔ ان حملوں کے تین بڑے مقاصد سامنے آئے ہیں:
1. ایران کے ایٹمی پروگرام کو نقصان پہنچانا
2. دفاعی نظام کو کمزور کرنا
3. عسکری و سائنسی قیادت کا ہدف بنانا
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو کلائمیٹ فنانسنگ کے تحت 41 کروڑ ڈالر ملیں گے، آئی ایم ایف
حملوں کی حکمت عملی
بی بی سی کی ایک رپورٹ کے مطابق یہ حکمت عملی کئی سالوں کی منصوبہ بندی کا نتیجہ معلوم ہوتی ہے، جو اس سے قبل لبنان میں ایران کے حمایت یافتہ گروپ حزب اللہ کے خلاف بھی کامیابی سے آزمایا گیا تھا۔ 2024 کی جنگ میں حزب اللہ کو شدید دھچکا پہنچا تھا، اور اب ایران کے خلاف بھی اسرائیل نے اسی طرز پر کارروائی کی ہے.
یہ بھی پڑھیں: چمن میں ہو گئے بے اختیار ہم ہی کیوں۔۔۔
ایرانی سرزمین میں نفوذ
رپورٹ کے مطابق اسرائیل نے ایرانی سرزمین کے اندر گہرائی تک نفوذ حاصل کیا۔ اس کے پاس ایران کے اعلیٰ فوجی افسران اور سائنسدانوں کے بارے میں نہایت درست اور تفصیلی معلومات موجود تھیں۔ کچھ حملے براہ راست ایرانی حدود کے اندر سے کیے گئے، جو اس دراندازی کی شدت کو ظاہر کرتے ہیں.
یہ بھی پڑھیں: غزہ میں جنگ فوری طور پر بند ہونی چاہئے: وزیر اعظم
اسرائیل کے تحفظات اور ایران کا مؤقف
اگرچہ اس حملے کا وقت چونکا دینے والا ضرور تھا، لیکن اسرائیلی حکام کئی برسوں سے ایران کے جوہری پروگرام پر تحفظات کا اظہار کرتے رہے ہیں، اور اسے اسرائیل کے وجود کے لیے خطرہ قرار دیتے آئے ہیں۔ دوسری جانب ایران بارہا اس بات کی تردید کر چکا ہے کہ اس کا ایٹمی پروگرام عسکری مقاصد کے لیے ہے، اور اس کا اصرار ہے کہ یہ صرف پُرامن مقاصد کے تحت جاری ہے.
حالیہ مہینوں کی صورتحال
بی بی سی کے مطابق حالیہ مہینوں میں اسرائیل نے یہ مؤقف اختیار کیا کہ ایران پر حملے کے لیے ایک "منفرد موقع" دستیاب ہوا ہے۔ ایرانی فضائی دفاعی نظام کو گزشتہ اسرائیلی حملوں نے کمزور کر دیا تھا، جبکہ خطے میں ایران کے اتحادی گروہوں، جنہیں تہران "محورِ مزاحمت" کہتا ہے، کو بھی پچھلے مہینوں میں شدید نقصان پہنچایا گیا ہے، جن میں حزب اللہ بھی شامل ہے۔ یہی وجہ ہے کہ اسرائیل کامیابی کے ساتھ ایران کے اندر گہرائی تک حملے کر پانے میں کامیاب ہوا ہے.