نیند حرام ہو چکی تھی، محبت کے لیے مشکلات کا سامنا کرنے کا عزم، دل کی کیفیت لکھیں، ان دنوں پاسپورٹ کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف تھا

مصنف: رانا امیر احمد خاں

قسط: 68

مخمصے کا آغاز

میں عجب مخمصے میں تھا۔ دو طرفہ مشکلات کے پیش نظر میری نیند حرام ہو چکی تھی۔ زندگی میں پہلی دفعہ روز کے ساتھ میرا قلبی تعلق عشق کی حد تک مضبوط رشتہ قائم ہو چکا تھا اور اس محبت کے حصول کے لئے میں نے تمام تر مصلحتوں کو خیر باد کہتے ہوئے، مشکلات و مسائل کا سامنا پامردی کے ساتھ کرنے کا عزم کیا۔

یوتھ موومنٹ میں مشکلات

اس عالم میں اب یوتھ موومنٹ میں اپنے فرائض کی ادائیگی بھی انہماک سے نہیں کر پا رہا تھا۔ میری تعلیم بھی ادھوری رہ گئی تھی—میں تو تعلیم بھی مکمل نہیں کر پایا تھا۔ چنانچہ میں نے ذہنی خلجان سے نکلنے کے لئے Rose کو اپنی دلی کیفیات لکھ بھیجیں اور اْسے کہا کہ تمام تر مشکلات کا مقابلہ روز کے ساتھ فوری شادی اور ساتھ اکٹھے ہونے سے ہی ممکن ہے۔ لہٰذا میں نے اسے لکھ بھیجا کہ آج سے 6 ماہ بعد دسمبر 1968ء تک اگر آپ کے والد آمادہ ہو جائیں، تو ٹھیک ورنہ ہمیشہ کے لئے خدا حافظ!

اہم واقعات

اس دوران دو مزید واقعات ہوئے جن کا ذکر ضروری ہے۔ میرے والد صاحب کے دوست سید نذیر رضوی لاہور میں سپیشل مجسٹریٹ تھے۔ والد صاحب نے مجھے میٹرک کے بعد مشورے اور رہنمائی کے لئے لاہور بھیجا تھا۔ اب والد صاحب نے ان کے بھائی سید قاسم رضوی CSP سے بات کی، جو اس وقت راولپنڈی میں ڈائریکٹر جنرل پبلک ریلیشنز حکومت پاکستان کے طور پر کام کر رہے تھے۔ انہوں نے سید قاسم رضوی سے کہا کہ وہ مجھے انڈیا کی شادی والے اقدام سے منع کریں۔

راولپنڈی کی ملاقات

سید قاسم رضوی نے یوتھ موومنٹ کے فون پر مجھ سے رابطہ قائم کیا اور مجھے اپنے پاس راولپنڈی بلوایا۔ میں نے انہیں فون پر صاف صاف بتا دیا کہ اگر آپ والد صاحب کے کہنے پر مجھے انڈیا کی شادی والے اقدام سے روکنا چاہتے ہیں تو میں نہیں آؤں گا۔ انہوں نے جواب میں کہا کہ آپ ملاقات کے لئے تشریف تو لائیں، میں آپ سے بات کرنا چاہتا ہوں۔

خطوط کا تبادلہ

چنانچہ میں ان سے ملنے راولپنڈی گیا۔ میری ملاقات ان سے گزشتہ سالوں میں بطور یوتھ موومنٹ آرگنائزر ہو چکی تھی۔ اس ملاقات میں انہوں نے کہا کہ آپ مجھے لڑکی کے خطوط دکھا سکتے ہیں۔ میں نے کہا کہ ضرور، آپ میرے والد کی جگہ ہیں، دیکھ سکتے ہیں لیکن خطوط ساتھ نہیں لایا۔ انہوں نے کہا کہ اپنے اور لڑکی کے خطوط اگر ہیں تو مجھے بذریعہ پارسل بھیج دیں۔ اس وقت فوٹو سٹیٹ کاپی نہیں ہوتی تھی، میں نے انہیں بتا دیا کہ میرے پاس اپنے خطوط کی کوئی کاپی نہیں تھی۔ مجھے اندازہ ہوگیا کہ وہ خطوط دیکھ کر یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ کوئی جذباتی تعلق تو نہیں ہے۔

چنانچہ لاہور پہنچ کر میں نے Rose کے تمام خطوط ان کو بذریعہ پارسل بھیج دئیے۔ خطوط پڑھنے کے بعد انہوں نے مجھے کہا کہ بیٹا، Rose بہت اچھی لڑکی ہے۔ اس تعلق میں کوئی جذباتی پہلو نہیں ہے۔ آپ بہت سوچ سمجھ کر یہ اقدام اٹھا رہے ہیں۔ آگے بڑھیں، میں آپ کے ساتھ ہوں۔ ان دنوں پاسپورٹ کا حصول جوئے شیر لانے کے مترادف تھا۔ لہٰذا میں نے انہیں اپنی مشکل بتائی کہ مجھے انڈیا کے لئے پاسپورٹ لینا دشوار ہوگا۔ انہوں نے مجھے ڈائریکٹر جنرل پاسپورٹس اسلام آباد کے نام رقعہ دیا، جسے کبھی استعمال کرنے کی نوبت نہ آئی۔

نوٹ

یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...