ہم نے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کی کوئی درخواست نہیں کی، ایران نے ٹرمپ کے دعوے کی تردید کردی

ایران کا ٹرمپ کے دعوے کی تردید
نیو یارک (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایران نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اس دعوے کو مسترد کر دیا ہے کہ ایرانی حکام نے وائٹ ہاؤس میں ملاقات کے لیے درخواست دی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پہلگام حملہ، بھارتی وزیرداخلہ کی سکیورٹی ناکامی کا ملبہ ہوٹل مالکان پر ڈالنے کی کوشش ناکام ہوگئی۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کا بیان
اقوام متحدہ میں ایران کے مشن نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم "ایکس" پر جاری بیان میں کہا "کسی بھی ایرانی عہدیدار نے کبھی وائٹ ہاؤس کے دروازے پر جا کر گڑگڑانے کی خواہش ظاہر نہیں کی۔ ٹرمپ کے جھوٹ سے زیادہ قابلِ نفرت چیز اس کی بزدلانہ دھمکی ہے جس میں اس نے ایران کے سپریم لیڈر کو ’نشانہ بنانے‘ کی بات کی ہے۔"
یہ بھی پڑھیں: مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات ہیں کہ بھارت پہلگام واقعہ کو جواز بنا کر اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں فوجی کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے: وزیراطلاعات
ٹرمپ کا دعویٰ
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب ٹرمپ نے دعویٰ کیا کہ ایرانی حکام نے ان سے مذاکرات کے لیے رابطہ کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: متحدہ عرب امارات جانے کے خواہشمندوں کیلئے بڑی خوشخبری آ گئی
ایران کی مذاکرات کی پوزیشن
ایرانی بیان میں مزید کہا گیا "ایران نہ تو دباؤ میں مذاکرات کرتا ہے، نہ ہی دباؤ میں امن قبول کرتا ہے، اور نہ ہی کسی ایسے جنگ پسند صدر کے ساتھ جو خود کو اہم ثابت کرنے کی کوشش کر رہا ہو۔" یہ موقف ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ علی خامنہ ای کے اس بیان کی بازگشت ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ "ایرانی دھمکی کی زبان کا مثبت جواب نہیں دیتے"۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے اسلام آباد میں تعینات سفیروں کو بھارتی جارحیت پر بریفنگ دے دی
امریکی صدر کا پیغام
خیال رہے کہ اس سے قبل امریکی صدر نے کہا تھا کہ ایران مذاکرات کرنا چاہتا ہے لیکن اب کافی دیر ہو چکی ، وہ وائٹ ہاوس آنے کے لیے بھی تیار ہیں، مجھے نہیں پتہ کہ یہ سب مزید کتنی دیر چلے گا، آج بھی ایران کیلئے واضح پیغام یہی ہے کہ غیر مشروط سرنڈر کرے۔
اقوام متحدہ میں ایرانی مشن کا ٹویٹ
No Iranian official has ever asked to grovel at the gates of the White House. The only thing more despicable than his lies is his cowardly threat to “take out” Iran’s Supreme Leader.
Iran does NOT negotiate under duress, shall NOT accept peace under duress, and certainly NOT…
— I.R.IRAN Mission to UN, NY (@Iran_UN) June 18, 2025