جناح ہاؤس کیس میں ملزم کے خلاف بہت سے شواہد ہیں، ضمانت کا حقدار نہیں، عدالت ضمانت خارج کرے، پراسیکیوٹر کی بانی پی ٹی آئی کی ضمانت کی مخالفت۔

لاہور ہائیکورٹ میں ضمانت درخواستوں کی سماعت
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) لاہور ہائیکورٹ میں 9 مئی کے جناح ہاؤس حملہ کیس سمیت 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر پراسیکیوٹر نے بانی پی ٹی آئی کی ضمانت کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس کیس میں ملٹری کورٹس سے 24 ملزمان کو سزا ہوئی ہے۔
بانی پی ٹی آئی اپنی جماعت کے سربراہ ہیں اور باقیوں نے ان کے احکامات پر عمل کیا۔ بانی پی ٹی آئی نے حکم دیا کہ ملٹری تنصیبات پر حملہ کیا جائے، اور اس آڈیو کا فرانزک کروایا گیا ہے، جس میں وائس میچنگ کروانی تھی۔ یہ مقدمہ دوسرے مقدمات سے مختلف ہے کیونکہ اس میں بانی پی ٹی آئی نامزد ہیں۔
اس مقدمے میں ملزم کے خلاف بہت سے شواہد موجود ہیں، لہذا ملزم ضمانت کا حقدار نہیں ہے۔ عدالت سے ضمانت خارج کرنے کی درخواست کی گئی ہے۔ عراقی ٹاور پر بانی پی ٹی آئی کی ایما پر حملہ کیا گیا۔ اس مقدمے میں قتل کی دفعات بھی شامل ہیں، اور جرم میں معاونت کرنے والے کو بھی برابر کی سزا ملتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: احتجاج اور یلغار سے کسی قیدی کو رہا نہیں کرایا جاسکتا, طارق فضل چوہدری
پراسیکیوٹر کی رپورٹ اور عدالت کے سوالات
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی 9 مئی کے 8 مقدمات میں ضمانت کی درخواستوں پر سماعت ہوئی، جس کی سربراہی جسٹس شہباز رضوی نے کی۔ بانی پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر اور پراسیکیوشن کی ٹیم عدالت میں پیش ہوئی۔
پراسیکیوٹر نے جناح ہاؤس حملہ کیس میں ملوث ملزمان کا ریکارڈ پیش کیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ جناح ہاؤس میں 2 افراد جاں بحق اور 53 پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔ لاہور ہائیکورٹ نے سوال کیا کہ اعجاز چودھری کی ضمانت اسی کیس میں ہوئی؟ پراسیکیوٹر نے بتایا کہ اعجاز چودھری کی ضمانت دوسرے کیس میں ہوئی، جبکہ شیخ امتیاز کی عبوری ضمانت کنفرم ہوئی ہے۔
زین قریشی کی ضمانت خارج ہوئی، اسد عمر کی ضمانت ابھی بھی چل رہی ہے، اور عمر ایوب اور اعظم سواتی کی ضمانتیں بھی ابھی چل رہی ہیں۔ علیمہ خان اور عظمیٰ خان کی ضمانتیں مسترد کر دی گئیں۔
نتیجہ اور مزید کارروائی
پراسیکیوٹر نے کہا کہ 24 ملزمان کو ملٹری کورٹس سے سزا ہوئی ہے۔ بانی پی ٹی آئی اپنی جماعت کے سربراہ ہیں اور باقی افراد نے ان کے احکامات پر عمل کیا ہے۔ یہ مقدمہ قدرے نتیجہ خیز ہے، اور ملزم کی ضمانت کی درخواست کو مسترد کرنے کی درخواستیں مزید غور طلب ہیں۔