ذکر جہلم کا ہے، بات ہے دینے کی، چاند پکھراج کا، رات پشمینے کی، جہلم اور دینہ سے جیسے ہی ریل گاڑی روانہ ہوتی ہے تو پہاڑی علاقہ شروع ہو جاتا ہے

مصنف: محمد سعید جاوید
کھاریاں چھاؤنی کا اسٹیشن
کھاریاں چھاؤنی کا اسٹیشن اگرچہ چھوٹا سا ہے لیکن یہاں ایک بڑی فوجی چھاؤنی ہونے کی وجہ سے سرکاری اور مسلح افواج کے ملازمین کا آنا جانا لگا رہتا ہے۔ اس کے علاوہ فوجی گاڑیوں کی نقل و حرکت میں آسانی کے لیے ریلوے اسٹیشن پر مال برداری اور فوجی گاڑیوں کے لیے خصوصی پلیٹ فارم بھی بنائے گئے ہیں۔
تعلیمی ادارے اور سہولیات
کھاریاں چھاؤنی میں بھی کئی اچھے سکولوں اور کالجوں کیساتھ ساتھ مسلح افواج کا اپنا سی ایم ایچ ہسپتال اور ایک میڈیکل کالج بھی ہے۔ اس کے علاوہ چھوٹا سا مگر مصروف بازار اور کچھ شاپنگ مال بھی ہیں جہاں ضرورت کی تمام اشیاء دستیاب ہیں۔
جہلم: دلیر اور جوانمردوں کی سرزمین
کھاریاں کے بعد گاڑی پاکستان کے سب سے طویل ریلوے وکٹوریہ پل پر سے دریائے جہلم کو عبور کرتی ہے اور فوراً ہی جہلم شہر میں داخل ہو جاتی ہے۔ جہلم اس علاقے کا مرکزی اسٹیشن ہے۔ گو یہ جنکشن تو نہیں لیکن یہ کافی بڑی عمارت میں واقع ہے۔
جہلم پہلے تو ایک عام اور چھوٹا سا شہر تھا لیکن اب کافی وسیع و عریض رقبے پر پھیل گیا ہے۔ ضلعی ہیڈ کوارٹرز ہونے کے وجہ سے سرکاری دفتروں اور عدالتوں میں ہر دم رونق لگی رہتی ہے۔ اچھے تعلیمی ادارے موجود ہیں لیکن انڈسٹری نہ ہونے کے برابر ہے البتہ گھریلو صنعتیں قائم ہیں۔ تاہم یہ سارا ضلع جی دار اور بہادر لوگوں کا ہے اور یہاں کے زیادہ تر نوجوان فوج میں جانے کو ترجیح دیتے ہیں۔ یہ سلسلہ آج سے ہی نہیں، انگریزوں کے زمانے میں بھی یہاں کے لوگوں کو ترجیحی بنیادوں پر فوج میں بھرتی کیا جاتا تھا۔ اسی وجہ سے اس ضلع کے تقریباً ہر گاؤں میں شہیدوں کی قبریں دکھائی دیں گی۔ یہاں کے لوگ اپنے اس مقام سے بہت خوش ہیں اور اس پر فخر بھی کرتے ہیں۔
دینہ کا قصبہ
جہلم سے گزرتے ہی دینہ کا قصبہ آتا ہے، جہاں سے ایک طرف تو منگلا ڈیم کو سڑک جاتی ہے جو صاف موسم میں تو یہاں سے سفر کرتے ہوئے نظر بھی آجاتا ہے۔ یہ پاکستان کا سب سے پہلا میگا ڈیم ہے، جو دینہ سے کچھ ہی دور آزاد کشمیر کے علاقے میں قائم ہے۔ دوسری طرف یہاں سے ایک راستہ روہتاس کے قدیم قلعے کو بھی نکلتا ہے۔ یہ قلعہ شیر شاہ سوری نے بنوایا تھا اور کوئی 4 کلومیٹر میں پھیلا ہوا ہے۔
جہلم اور دینہ کے بارے میں اردو کے مشہور شاعر گلزار نے، جو اسی علاقے کے رہنے والے تھے، کچھ یوں کہا تھا:
ذکر جہلم کا ہے، بات ہے دینے کی
چاند پکھراج کا، رات پشمینے کی
جہلم شہر اور دینہ سے جیسے ہی ریل گاڑی آگے روانہ ہوتی ہے تو پہاڑی علاقہ شروع ہو جاتا ہے جس کو شمالی پنجاب بھی کہتے ہیں۔
(جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب ”بک ہوم“ نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔