اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی تعیناتیاں اسلام آباد سے ہونی چاہئیں: جسٹس (ر) شوکت صدیقی

اسلام آباد ہائی کورٹ کی اہمیت
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی نے کہا ہے کہ یہ اسلام آباد ہائی کورٹ ہے فیڈرل ہائی کورٹ نہیں، میرا موقف ہے کہ یہاں پر ججز کی تعیناتیاں اسلام آباد سے ہونی چاہئیں۔
یہ بھی پڑھیں: آئی پی ایل ٹیم لیگ چھوڑ کر مالدیپ روانہ ہوگئی، مگر کیوں؟
ویڈیو لنک کے ذریعے وکالت
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق اسلام آباد میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی نے کہا ہے کہ این آئی آر سی کے 6 میں سے 5 بنچز کو ویڈیو لنک کے ساتھ منسلک کر دیا ہے، وکلا اب اپنے شہروں میں رہ کر ویڈیو لنک پر دلائل دے دیتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: واشنگٹن میں فائرنگ کے واقعے میں اسرائیلی سفارتخانے کے دو اہلکار ہلاک
مالی وسائل کا بہتر استعمال
انہوں نے کہا کہ ٹی اے ڈی اے کی مد میں جو لاکھوں روپے کی رقم بچے گی اس کو ملازمین پر خرچ کیا جائے گا، صرف پشاور کا بنچ ابھی فی الحال ویڈیو لنک سے منسلک نہیں ہوا۔
یہ بھی پڑھیں: خوشحالی مائیکروفنانس بینک میں ہراسانی کا شکار خاتون کے حق میں فیصلہ، بینک اور عملے پر 95 لاکھ روپے جرمانہ عائد
اسلام آباد ہائی کورٹ کی بلڈنگ کی تاریخ
جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی نے کہا ہے کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی موجودہ بلڈنگ جس جگہ پر ہے وہ 2012 میں ہم نے لی، چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چودھری سے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اور دیگر ججز کی ملاقات ہوئی، چیف جسٹس اقبال حمید الرحمان تھے، انہوں نے کہا کہ سی ڈی اے ہمیں مختلف جگہیں دکھائے گا۔
یہ بھی پڑھیں: ڈائریکٹر جنرل سپورٹس پنجاب خضر افضال چودھری کی زیر صدارت سپورٹس کے اہم امور بارے اجلاس
بلڈنگ کے مقام کا انتخاب
انہوں نے کہا ہے کہ چیف جسٹس پاکستان افتخار چودھری نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کو کہا: "آپ سے یہ کام نہیں ہونا، آپ کمیٹی بنا کر یہ کام جسٹس شوکت عزیز صدیقی کو سونپ دیں"، چیئرمین سی ڈی اے کو فون کر کے کہا کہ آپ ہمیں ہائی کورٹ کیلئے مجوزہ جگہیں دکھائیں۔
یہ بھی پڑھیں: سول سرونٹ ایکٹ میں ترمیم منظور، افسران پر اپنے و اہل خانہ کے اثاثے ظاہر کرنا لازمی قراردیدیا گیا
پلاٹ کے انتخاب کی تفصیلات
جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی نے کہا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ کی موجودہ بلڈنگ جس جگہ ہے میں یہاں لے آیا اور کہا کہ اس پلاٹ کا بتائیں، چیئرمین سی ڈی اے کو کہا کہ بورڈ میٹنگ میں ڈسکس کریں اور تمام چیزیں لے کر آئیں۔ میری چھٹی حس کہہ رہی تھی کہ یہ جگہ ایسی ہے کہ یہ ہو نہیں سکتا کہ اس پر کسی اور کی نظر نہ ہو۔
یہ بھی پڑھیں: ہمارا معاشرہ انتہائی اذیت ناک اندازہائے فکر پر مشتمل ہے، آپ تمام عمر سر جھکائے اپنی موت تک افسردگی کے عالم میں پشیمانی میں مبتلا رہتے ہیں
معماروں کے ساتھ مقابلہ
انہوں نے کہا کہ میں چاہ رہا تھا کہ تمام چیزیں دستاویزات کے ساتھ ریکارڈ پر آ جائیں، اس بلڈنگ کے ڈیزائن کے حوالے سے ہم نے ایک کمپیٹیشن کرایا جس میں سینکڑوں آرکیٹیکس نے حصہ لیا، یہ کنٹریکٹ تبدیل ہوا جس کے پیچھے بھی ایک کہانی ہے جسے میں یہاں بیان نہیں کرنا چاہتا۔
بلڈنگ کے خواب اور حقیقت
جسٹس ریٹائرڈ شوکت صدیقی کا مزید کہنا تھا کہ ہم ایک تھیم لے کر چل رہے تھے کہ روشن اور ہوا دار ماحول ہو گا مگر عملی طور پر ایسا نہیں ہو سکا، یہ بلڈنگ نومبر 2015 میں مکمل ہونی تھی، کنٹریکٹ تبدیل ہونے پر بتا دیا کہ اب یہ پراجیکٹ پانچ سال لیٹ ہو جائے گا۔