فیک نیوز واچ ڈاگ ’’وائٹ پیپر ‘‘نے بھارتی خلائی پروگرام کی حقیقت کو بے نقاب کر دیا، چشم کشا ء رپورٹ منظرعام پر آگئی

بھارتی خلائی پروگرام کے اعلان کے پیچھے سچائی
لاہور ( طیبہ بخاری سے ) فیک نیوز واچ ڈاگ’’وائٹ پیپر ‘‘ے بھارتی خلائی پروگرام کی حقیقت کو بے نقاب کر دیا، چشم کشا ء رپورٹ منظرعام پر آگئی۔
یہ بھی پڑھیں: سیکیورٹی ذرائع: خیبر پختونخوا سے فوجی دستے اسلام آباد روانہ
کوریج کا ڈرامہ
تفصیلات کے مطابق فیک نیوز واچ ڈاگ نے اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ ’’بھارتی قومی و سوشل میڈیا پر بھارتی خلائی مشن کی کوریج محض ڈرامہ تھی،چندرایان 3 کے ’’لائیو‘‘ دکھائے گئے مناظر درحقیقت کمپیوٹر جنریٹڈ گرافکس پر مشتمل تھے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم شہبازشریف 3روزہ سرکاری دورے پر مصرروانہ
بھارتی مشن پر سوالات
فیک نیوز واچ ڈاگ کے 65 صفحات پر مشتمل وائٹ پیپر نے بھارتی خلائی مشن پر سوالات اٹھا دیئے۔ رپورٹ کے مطابق ’’اسرو کا’’کمانڈ سینٹر‘‘ ٹی وی پر دکھائے جانے والے چندرایان-3 کے مناظر میں ایک سٹیج شدہ ماحول پیش کرتا رہا، اسرو نے چاند کی جنوبی قطب پر اترنے کا دعویٰ کیا، جبکہ لینڈنگ پوائنٹ اصل قطب سے 630 کلومیٹر دور واقع تھا۔
بھارت کا چندرایان 3 مشن بین الاقوامی سائنسدانوں، بالخصوص چینی ماہرین کے اعتراضات کا شکار ہے۔چندرایان-3 مشن کے بعد نہ مناسب سائنسی ڈیٹا شائع کیا گیا اور نہ ہی’’لینڈر و ور‘‘کی معلومات فراہم کی گئیں۔بھارت کا خلائی مشن چندرایان 3،اسرو کی شفافیت اور ساکھ پر سوالیہ نشان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئندہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک کے بیشتر علاقوں میں موسم گرم و خشک رہے گا، محکمہ موسمیات
سائنسی کامیابی یا سیاسی کھیل؟
فیک نیوز واچ ڈاگ نے اپنی رپورٹ میں مزید انکشاف کیا کہ ’’بھارتی حکومت اور گودی میڈیا نے ان خلائی مشنز کو سائنسی کامیابی کے طور پر پیش کیا، حقائق کے مطابق بھارت کے خلائی مشنز صرف سیاسی پوائنٹ سکورنگ اور علاقائی طاقت کا مظاہرہ تھے۔چندرایان-3 میں خودکار نیویگیشن اور روور کی آزاد حرکت کے دعوے بھی فنی خرابیوں کی وجہ سے پورے نہ ہو سکے۔‘‘
یہ بھی پڑھیں: کیا اسرائیل کی دفاعی امداد روکنے کی دھمکی امریکہ کے ٹوٹتے وعدوں پر غصے کا اظہار ہے؟
خلائی پروگرام کے پسِ پردہ مقاصد
رپورٹ کے مطابق’’بھارتی خلائی پروگرام کے پیچھے بی جے پی حکومت کے عسکری عزائم اور اسے پاکستان اور چین کے خلاف استعمال کرنا ہے۔2019 میں کیے گئے خلائی تجربے ’’مشِن شکتی‘‘، ڈیفنس اسپیس ایجنسی، اور ڈیفنس اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن جیسے ادارے بھارت کے خلاء میں عسکری عزائم کی علامت ہیں۔بھارت کی جانب سے سیٹلائٹ ٹیکنالوجی، میزائل ڈیفنس سسٹمز اور نگرانی کے نظام میں اربوں روپے کی سرمایہ کاری کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: کئی مہینے سرپلس رہنے کے بعد ملکی کرنٹ اکاؤنٹ خسارے میں چلا گیا
نگرانی کے مقاصد
بھارتی خلائی ادارے اسرو کے چیئرمین کے مطابق’’"بھارت کے 56 میں سے 10 سیٹلائٹ دن رات بھارت کی افواج کے لیے نگرانی، نیویگیشن اور کمیونیکیشن کے مقاصد کے لیے کام کر رہے ہیں‘‘
میڈیا کی ناکامی
فیک نیوز واچ ڈاگ نے اپنی رپورٹ میں یہ بھی بتایا کہ ’’آپریشن سندور میں بھی ان سیٹلائٹس کا استعمال کیا گیا، مودی حکومت کی Space Vision 2047 اور ’’Make in India‘‘ مہم دراصل باعث فخر نہیں بلکہ ایک مخصوص طبقے کے ٹیکنالوجیکل نیشنلزم کا پرچار ہے۔بھارت کا دفاعی بجٹ 86 ارب ڈالر سے تجاوز کر چکا ہے، جو کہ پاکستان سے 9 گنا زیادہ ہے۔
بھارت میں 30 کروڑ سے زائد افراد صاف پانی، بجلی اور بیت الخلاء جیسی بنیادی سہولیات سے محروم ہیں۔ بھارتی حکومت اور گودی میڈیا مصنوعی ذہانت کی مدد سے جعلی ویڈیوز پر قومی بیانیہ مرتب کرنے میں ناکام ہے، بھارتی میڈیا اس سے قبل بھی جعلی خبریں چلانے پر عالمی ہزیمت اٹھا چکا ہے۔