پشاور سے بخارا: افغان سلطنت کی خواتین سکالرز کی زندگیاں – خصوصی نشست ابو ظہبی پاکستانی سفارتخانے کے زیراہتمام

سفارت خانہ پاکستان کی خصوصی نشست

دبئی (طاہر منیر طاہر)۔ سفارت خانہ پاکستان برائے متحدہ عرب امارات نے "پشاور سے بخارا تک افغان سلطنت کی خواتین اسکالرز/سینٹس کی زندگیاں" کے موضوع پر ایک خصوصی نشست کا اہتمام کیا۔ اس نشست میں جارج ٹاؤن یونیورسٹی (قطر کیمپس) کے تاریخ کے ایسوسی ایٹ پروفیسر ڈاکٹر ولید زیاد نے موضوع کے حوالے سے اپنے لیکچر میں سیر حاصل گفتگو کی۔ نمایاں شخصیات میں کئی سفیروں، سفارت کاروں اور پاکستانی کمیونٹی کے پیشہ ور افراد نے شرکت کی۔

یہ بھی پڑھیں: صاحبزادہ حامد رضا قائمہ کمیٹی برائے انسانی حقوق کے چیئرمین منتخب

ڈاکٹر ولید زیاد کا خیرمقدم

سفیر فیصل نیاز ترمذی نے ڈاکٹر ولید کا پرتپاک خیرمقدم کرتے ہوئے برصغیر اور وسطی ایشیا کی عظیم مسلم خواتین سکالرز پر تحقیقی کام کے لیے ڈاکٹر زیاد کی علمی خدمات کو سراہا۔ انہوں نے ڈاکٹر زیاد کی لگن اور جذبے کی تعریف کی، جو مختلف ممالک کے مشکل علاقوں کے طویل سفر پر مشتمل ہے۔ فیصل ترمذی نے اس بات پر زور دیا کہ مختلف قومیتوں کے لوگوں کو قریب لانے کے لیے سفارت خانوں کو علم، فن، موسیقی، اور ثقافت کے اشتراک کا کردار ادا کرنا چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: بیٹی کی وہ تصویر جو باپ کو جیل پہنچا گئی

کتاب کی تحقیق اور تعارف

پروفیسر ڈاکٹر ولید زیاد نے پاکستان، ازبکستان، افغانستان، وسطی ایشیا اور ترکی کے سینکڑوں افراد کا شکریہ ادا کیا جنہوں نے ان کی آئندہ کتاب "صوفی ماسٹرز آف دی افغان ایمپائر: بی بی صاحبہ اینڈ ہر سیکرڈ نیٹ ورک" کی تحقیق میں مدد کی۔ اپنی کتاب کے تعارف کے دوران، انہوں نے افغانستان، بلوچستان اور سندھ کے ممتاز عالم، صوفی خواجہ سیف اللہ کے اپنے پہلے طالبہ بی بی صاحبہ کلاں کو جاری کردہ ڈپلومہ کی تحریریں پڑھ کر سنائیں۔

یہ بھی پڑھیں: شاہ رخ خان کے شائستہ انداز نے دبئی کی شاپ میں لوگوں کے دل موہ لیے

افغان سلطنت کی خواتین اسکالرز

ڈپلومہ میں بی بی صاحبہ کو اپنے دور کی سب سے بڑی بزرگ اور قابل ذکر شخصیت تسلیم کیا گیا، جو شمال مغربی پاکستان اور افغانستان میں صوفی نیٹ ورک کی پہلی خاتون وارث قرار دی گئی، جس کی شاخیں مغربی چین تک پھیلی ہوئی تھیں۔ اس وسیع تحقیقی کام میں پروفیسر ولید کو 10 سال لگے، اور انہوں نے پاکستان، افغانستان اور ازبکستان میں 140,000 کلومیٹر سے زیادہ کا سفر طے کیا۔ اپنے لیکچر میں انہوں نے افغان سلطنت کے دوران وسطی ایشیا کی خواتین برک سکالرز پر بھی روشنی ڈالی۔

یہ بھی پڑھیں: ایس سی او کانفرنس کیلئے آئے صحافیوں کی نوازشریف سے ملاقات لیکن بھارت واپس پہنچ کر کیا کچھ بتایا؟ آپ بھی جانئے

خواتین کی خدمات اور پیغام

ڈاکٹر ولید نے ان صوفیانہ خواتین اسکالرز کو شاندار خراج تحسین پیش کیا اور ان کی روحانی زندگی اور اپنے ہزاروں شاگردوں کی رہنمائی کے لیے خدمات کی تصویر کشی کی۔ انہوں نے ان بزرگوں کو خراج عقیدت پیش کیا جنہوں نے اپنی زندگیاں اسلام کی خدمت کے لیے وقف کر دیں۔ انہوں نے کہا کہ ان کی زندگیاں عصر حاضر کی نسل کے لیے مشعل راہ ہیں۔

اختتامی کلمات

اپنے اختتامی کلمات میں فیصل نیاز ترمذی نے کہا کہ بی بی صاحبہ کی کہانی انتہائی غیر معمولی ہے، جس کا وسطی ایشیا، افغانستان، پاکستان، اور ہندوستان میں بڑا اثر و رسوخ رہا ہے۔ یہ ایک خوشی کی بات ہے کہ پروفیسر ڈاکٹر ولید زیاد کے شاندار کام کے ذریعے اس عظیم خاتون کے بارے میں آگاہی کا موقع ملا۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...