شام کو جم خانہ آئیں، گپ شپ رہے گی، سارے مسئلے بھی حل کر لیں گے

مصنف کی معلومات

مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 326

یہ بھی پڑھیں: ایشیاء کپ رائزنگ سٹارز: پاکستان شاہینز نے بھارت اے کو ہرا کر سیمی فائنل میں جگہ پکی کرلی

کہانی کا آغاز

بڑے گھروں اور دفتروں کے چھوٹے لوگ؛ لاہور ملتان روڈ پر ایک چھوٹا سا کارخانہ ہوا کرتا تھا جہاں موٹروں کی بڑی معیاری "ہیڈ گیس کٹ" تیار کی جاتی تھیں۔ اس کارخانے کے مالک اپنے کام میں اتنے ماہر تھے کہ آپ انہیں کسی بھی موٹر کی ہیڈ گیس کٹ دکھا کر بنوا سکتے تھے۔ میں نے بھی ایک بار ان سے اپنی موٹر کی ہیڈ گیس کٹ بنوائی تھی۔ یہ کارخانہ ملتان روڈ کی بڑی پرائم لوکییشن پر تھا اور اسی جائیداد کے چکر میں ان کے کسی عزیز نے انہیں قتل کر دیا۔

یہ بھی پڑھیں: انگریز اور ہندو محمد علی جناحؒ کو اپنے مشن سے نہ ہٹا سکے، انگریز نے سازشی طرز کو تقسیم ہند کے وقت استعمال کیا، مسلمانوں کو بڑے نقصان اُٹھانے پڑے

خاندان اور پولیس کا کردار

ان کی 2 بیٹیاں تھیں اور دونوں ہی اچھی صورت و شکل کی تھیں۔ یہ کسی وساطت سے صاحباٹھ گیا سے ملیں اور پولیس گارڈ کی درخواست کی جو مہیا کر دی گئی۔ ایک روز بہت دنوں کے بعد دفتر آئی تو کچھ پریشان سی تھی۔ میں نے پوچھا؛ "میڈم بڑے دنوں بعد آنا ہوا۔ خیر تھی۔ آپ کے والد کے مقدمے کا کیا بنا؟" بتانے لگی؛ "پولیس گارڈ واپس لے لی گئی ہے۔ اسی سلسلے میں صاحب سے ملنے آئی ہوں۔ کل میں ڈی آئی جی سے ملی تھی۔(میرے ذہن سے ڈی آئی جی کا نام نکل گیا ہے۔) وہ ہمدردی سے ملے۔ کہنے لگے؛ "شام کو کیا کرتی ہیں آپ؟" میں نے جواب دیا؛ "سر! کچھ خاص نہیں۔ گھر پر ہی ہوتی ہوں۔" بولے؛ "شام کو جم خانہ آئیں۔ گپ شپ بھی رہے گی اور سارے مسئلے بھی حل کر لیں گے۔ شہزاد صاحب! ان بڑے دفتروں میں چھوٹے لوگ بیٹھتے ہیں۔"

یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ تعلیم کے میدان میں بہت آگے ہے، خواتین کیلئے یونیورسٹی اور میڈیکل کالج بھی ہے،یہاں گزرا ایک ایک دن خوبصورت لمحات کی یاد دلاتا ہے

دفتر کی بات چیت

صاحب دفتر آئے تو میں نے انہیں یہ بات بتائی۔ بولے؛ " لوگوں کا ہمارے دفتر پر اعتماد ہے۔ ویسے تو سرکاری دفاتر میں تو اخلاقیات کا جنازہ ہی نکل چکا بلکہ اخلاقیات کو دفن ہی دیا گیا ہے۔"

یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کا فوری ایکشن، ستھرا پنجاب کے ورکرز کو تنخواہیں دلا دیں، کنٹریکٹرز کو فائنل وارننگ جاری

بی بی بشریٰ گردیزی

بی بی بشریٰ گردیزی؛ مخصوص نشستوں پر منتخب ہونے والی ایم پی اے پارلیمانی سیکرٹری برائے داخلہ تھیں۔ بہاول پور کے معزز گردیزی خاندان سے تعلق تھا اور حسن و خوبصورتی بھی لاجواب تھی۔ کنیرڈ کالج نے اس پری چہرہ کا حسن نکھار کر مستانہ کر دیا تھا۔ یہ ہمیشہ کالا برقعہ اور نقاب پہن کر ہی آتی تھیں۔ آدھے محکموں کے سیکرٹری ان کے ساتھ کافی پینے کو ترستے تھے۔ کونونٹ سکول اور کنیرڈ کالج نے ان کی انگریزی زبان پر مہارت مسلمہ کر دی تھی جبکہ مادری زبان سرائیکی ان کے منہ سے سننے والے کو سحر میں جکڑ لیتی تھی۔ میں کیا پوری اسمبلی ان کی دیوانی تھی۔ میرا دیوانہ پن ہی ایک روز انہیں ان کے میاں کے ساتھ میرے گھر لے آیا۔ میری بیگم انہیں ملنے کے بعد مجھے بولی؛ "میں نے زندگی بھر اتنی حسین عورت نہیں دیکھی۔" یہ ایک عورت کا دوسری کو compliment تھا۔

یہ بھی پڑھیں: کامران ٹیسوری کا اداکارہ حمیرا اصغر کی تدفین کا اعلان، جنازہ گورنر ہاؤس میں ہوگا

مشکلات اور گوشہ نشینی

انہیں طلاق کا غم بھی اٹھانا پڑا جو ہمارے معاشرے میں کسی بھی عورت کے لئے داغ سمجھا جاتا ہے۔ بہاول پور پوسٹنگ کے دوران انہیں بہت تلاش کیا لیکن ناکام رہا۔ مجھے پتہ چلا کہ طلاق کے بعد انہوں نے گوشہ نشینی اختیار کر لی تھی۔ غم انسان کو مار دیتا ہے۔(جاری ہے)

نوٹ

یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...