کوئٹہ؛ خاتون سکول ٹیچر کے قتل میں ملوث ایک ملزم گرفتار
کوئٹہ میں سکول ٹیچر کا قتل
کوئٹہ(ڈیلی پاکستان آن لائن) بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں سیریئس کرائم انویسٹی گیشن ونگ (سی آئی ڈبلیو) نے ایک اہم کارروائی کرتے ہوئے منو جان روڈ پر سکول ٹیچر کے قتل میں ملوث ایک ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: باجوڑ میں 2 دھماکے
پولیس کی تحقیقات
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے کی گئی جس سے ملزمان کا سراغ لگانے میں مدد ملی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ کے جج جسٹس سید منصور علی شاہ نے استعفیٰ دے دیا
واقعے کی تفصیلات
واقعے کی تفصیلات کے مطابق 16 اکتوبر کو منو جان روڈ پر دو موٹر سائیکل سوار حملہ آوروں نے ایک خاتون سکول ٹیچر پر فائرنگ کر کے اسے قتل کر دیا تھا، خاتون جو ایک مقامی سکول میں ٹیچر تھیں معمول کے مطابق گھر سے سکول جا رہی تھیں جب یہ افسوسناک واقعہ پیش آیا۔
یہ بھی پڑھیں: الیکشن کمیشن کی سیاسی جماعتوں کو گوشوارے 29 اگست تک جمع کرانے کی ہدایت
حملہ اور اس کے اثرات
حملہ آوروں نے موقع سے فرار ہونے سے قبل متعدد گولیاں چلائیں جس کے نتیجے میں خاتون موقع پر ہی دم توڑ گئی تھی، یہ واقعہ شہر میں خواتین کی سیکیورٹی اور جرائم کی بڑھتی ہوئی شرح پر سنگین سوالات اٹھا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں آٹے کی قیمتوں میں 10 سے 17 روپے فی کلو کمی، نوٹیفکیشن جاری
ملزمان کی شناخت اور گرفتاری
سی آئی ڈبلیو کی ٹیم نے واقعے کی اطلاع ملتے ہی تحقیقات شروع کیں اور آس پاس کے علاقوں میں نصب سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج کا جائزہ لیا۔ فوٹیج میں دو موٹر سائیکل سواروں کو واضح طور پر دیکھا جا سکتا ہے جو حملے کے بعد فرار ہو رہے تھے۔
فوٹیج کی بنیاد پر پولیس نے ملزمان کی شناخت کی اور ایک منظم کارروائی کے ذریعے ایک ملزم محمد جہانزیب کو گرفتار کر لیا۔ گرفتار ملزم سے واردات میں استعمال ہونے والی موٹر سائیکل اور ہیلمٹ بھی برآمد کر لیا جو مزید تحقیقات میں کلیدی شواہد ثابت ہو سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت نے نجی شعبے سے 7 وفاقی سیکرٹریز بھرتی کرنے کیلیے اشتہار دے دیا
مزید تحقیقات اور عوامی تشویش
پولیس افسران کا کہنا ہے کہ گرفتار ملزم محمد جہانزیب سے تفتیش جاری ہے اور اس کی نشاندہی پر دوسرے ملزم کی تلاش کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔ دوسرے ملزم کی گرفتاری کے لیے خصوصی ٹیمیں تشکیل دی گئی ہیں اور امید ہے کہ جلد ہی اسے بھی قانون کی گرفت میں لایا جائے گا۔
پولیس نے یہ بھی واضح کیا کہ یہ واقعہ ممکنہ طور پر ذاتی دشمنی یا ٹارگٹ کلنگ کا نتیجہ ہو سکتا ہے تاہم تفتیش مکمل ہونے تک حتمی وجہ کا تعین نہیں کیا جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کی رہائی کا واحد راستہ عدالتی و قانونی چارہ جوئی ہے،احسن اقبال
شہریوں کا ردعمل
شہریوں نے اس واقعے پر شدید تشویش کا اظہار کیا ہے اور پولیس سے مطالبہ کیا ہے کہ خواتین کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مزید اقدامات اٹھائے جائیں۔
جرائم کے خلاف کارروائی
سی آئی ڈبلیو کے افسران نے یقین دہانی کرائی ہے کہ جرائم کے خلاف کارروائیاں جاری رہیں گی اور شہر کو محفوظ بنانے کے لیے تمام وسائل بروئے کار لائے جائیں گے۔








