پاک افغان تجارتی بندش پاکستان کے لیے فائدہ مند، افغانستان کو بھاری نقصان ہونے لگا
تجارتی بندش کا پس منظر
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان اور افغانستان کے درمیان تجارتی بندش کا معاملہ پاکستان کے لیے فائدہ مند ثابت ہوا ہے جب کہ افغانستان کو بہت نقصان اٹھانا پڑ رہا ہے۔ پاکستان نے وہ تمام راستے بند کردیے ہیں جو اسمگلنگ، منشیات، غیر قانونی اسلحہ اور دہشت گردی کے بنیادی ذرائع تھے، تجارتی بندش کا یہ فیصلہ قومی سلامتی، معاشی بقا اور ریاستی رٹ کے لیے نہایت اہم اور دوررس ثابت ہوگا۔
یہ بھی پڑھیں: ہم آپ کے ساتھ چلیں گے، مولانا فضل الرحمان کا بلاول بھٹو کو فون
افغانستان کا معاشی نقصان
ایکسپریس نیوز کے مطابق ذرائع کا کہنا ہے کہ افغانستان تجارتی بندش سے معاشی، سماجی اور ریاستی طور پر سب سے زیادہ نقصان میں ہے۔ افغانستان کی 70 سے 80 فیصد تجارت پاکستان کی سڑکوں اور بندرگاہوں پر منحصر ہے۔ افغانستان میں سامان کراچی کے راستے 3 سے 4 دن میں پہنچتا ہے جبکہ ایران کے راستے سے 6 سے 8 دن میں پہنچے گا اور وسطی ایشیائی ممالک کے راستے تجارتی سامان کو افغانستان کیلئے 30 دن سے بھی زیادہ لگ جائیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی شرعی عدالت کی جانب سے 26ویں آئینی ترمیم کا خیر مقدم ، اعلامیہ جاری
اسمگلنگ کے نقصانات
افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے نام پر اسمگلنگ کا سامان پاکستان میں داخل ہوتا رہا۔ حقائق کے مطابق پاکستان کو ہر سال 3.4 کھرب روپے کا نقصان اسمگلنگ سے ہوتا تھا۔ افغان ٹرانزٹ سے تقریباً 1 کھرب روپے کا سامان واپس آ جاتا تھا، جو اضافی نقصان کا سبب بنتا تھا۔ طورخم کی بندش سے ایک ماہ میں افغانستان کو 45 ملین ڈالر کا نقصان ہوا اور چند ہفتوں میں افغانستان کیلئے تمام سرحدوں کا مجموعی نقصان 200 ملین ڈالر سے تجاوز کر گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی غیر مشروط حمایت، بھارت نے مصنوعات بائیکاٹ مہم کے بعد ترکیہ سے تجارتی و تعلیمی روابط معطل کر دیے
سرحدی مشکلات اور نقصان
ذرائع کے مطابق بارڈر پر 5 ہزار سے زائد ٹرک پھنسے جس کے سبب افغان فصلیں و پھل، جو پاکستان میں منڈی کے انتظار میں تھے، وہ ضائع ہو گئے۔ ایران کے راستے تجارتی لاگت 50 سے 60 فیصد بڑھ گئی اور ہر کنٹینر پر 2,500 ڈالر اضافی کرایہ لگا۔ افغانستان میں ادویات کی ترسیل بھی متاثر ہوئی کیونکہ افغانستان کی 50 فیصد سے زائد ادویات پاکستان کے راستے آتی تھیں۔ متبادل راستے سست، مہنگے اور غیر محفوظ ہیں اور افغانستان کی کمزور معیشت یہ بوجھ برداشت نہیں کرسکتی۔
یہ بھی پڑھیں: مودی حکومت پر رافیل ڈیل میں کرپشن اور فراڈ کے الزامات کی دوبارہ گونج
معاشی اثرات
جب اسمگلنگ رک گئی تو 200,000 سے زائد خاندان جو اسمگلنگ، بیک فلو اور انڈر انوائسنگ سے وابستہ تھے بے روزگار ہوگئے۔ افغانستان سے تجارتی بندش عام پاکستانی کی زندگی پر تقریباً کوئی اثر نہیں ڈالتی، کیونکہ افغانستان سے اسمگل ہو کر آنے والا سامان بنیادی اشیائے ضرورت نہیں بلکہ لگژری سامان تھا۔ پاکستان کے پاس CPEC، چین کے ساتھ براہِ راست زمینی راستے موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: معروف ٹی وی اداکار راشد محمود کی محتسب پنجاب سے ملاقات،خصوصی پیغام بھی ریکارڈ کروایا
مستقبل کے فوائد
تجارتی بندش سے اسمگلنگ نیٹ ورک ٹوٹیں گے، اسلحہ و منشیات کی ترسیل رکے گی۔ ذرائع کے مطابق ٹریڈ کی بندش سے مشرقی صوبوں (پکتیا وغیرہ) پر مرکوز تجارت دیگر صوبوں اور راستوں، جیسے ایران اور وسطی ایشیائی ممالک کی طرف بڑھے گی۔ اس سے افغانستان میں اقتصادی تنوع (Diversification) اور شمولیت (Inclusivity) بڑھے گی۔ طویل المدتی یعنی 5 سے 10 سال کے دوران پاکستان کو بھی اس کے فوائد حاصل ہوں گے۔
افغان طالبان کا انتخاب
اب افغان طالبان کو فیصلہ کرنا ہوگا کہ وہ دہشت گردوں کو تحفظ دیں گے یا پاکستان کے ساتھ مل کر ترقی کے سفر میں شامل ہوں گے۔








