سہیل آفریدی کی الیکشن کمیشن کے نوٹس کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ
پشاور ہائی کورٹ کا فیصلہ محفوظ
پشاور(ڈیلی پاکستان آن لائن) پشاور ہائی کورٹ نے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کی الیکشن کمیشن نوٹس کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: مانچسٹر پولیس نے پاکستانی کرکٹر حیدر علی سے متعلق تفصیلات جاری کردیں
سماعت کا آغاز
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق پشاور ہائیکورٹ میں سہیل آفریدی کی الیکشن کمیشن نوٹس کے خلاف درخواست پر سماعت جسٹس سید ارشد علی اور جسٹس وقار احمد پر مشتمل بنچ نے کی۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں فائرنگ سے 3 افراد قتل، وزیر اعلیٰ نے نوٹس لے لیا، سی سی پی او سے رپورٹ طلب
الیکشن کمیشن کا نوٹس
دوران سماعت درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے نوٹس میں کہا گیا کہ وزیراعلیٰ نے دھمکی آمیز الفاظ استعمال کیے۔ خود نوٹس میں کہا گیا ہے کہ جلسہ حویلیاں میں تھا جو این اے 18 کی حدود میں نہیں، نوٹس میں کہا گیا کہ الیکشن ایکٹ کی خلاف ورزی کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: سینئر بالی ووڈ اداکار مشتاق خان اغوا، تشدد کے بعد کس طرح فرار ہونے میں کامیاب ہوئے؟ دل دہلا دینے والی کہانی
وزیراعلیٰ کے وکیل کا موقف
وزیراعلیٰ کے وکیل نے جلسے میں کی گئی تقریر کی ٹرانسکرپشن پڑھ کر سنائی اور کہا کہ وزیراعلیٰ نے کہا تھا کہ کوئی دھاندلی کرے گا تو اس کے خلاف کارروائی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: چینی بحران، کریانہ ایسوسی ایشن کا پنجاب بھر میں چینی کی فروخت بند کرنے کا اعلان
جسٹس کا تبصرہ
جسٹس وقار احمد نے کہا کہ آپ کے خلاف الیکشن کمیشن نے کوئی کارروائی تو نہیں کی، آپ الیکشن کمیشن کی کارروائی میں شامل ہوجائیں، تھوڑا انتظار کریں۔ جسٹس ارشد علی نے کہا کہ جب الیکشن کمیشن کوئی سخت ایکشن لے تب ہمارے پاس آئیں، آپ اپنے لیے مسائل خود پیدا کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: لوئردیر میں 9 سالہ بچے کو اغوا کے بعد پتھر مار مار کر قتل کردیا گیا
عدالتی کارروائیاں
درخواست گزار کے وکیل نے کہا کہ وزیراعلیٰ کے خلاف 2 کارروائیاں چل رہی ہیں، ایک کارروائی ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ آفس اور دوسری الیکشن کمیشن کی ہے۔ پہلے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ کارروائی مکمل کرے پھر الیکشن کمیشن کرے۔ الیکشن کمیشن نے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر کو بائی پاس کر کے نوٹس دیا، الیکشن کمیشن کے پاس اس کا اختیار نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعظم آزاد کشمیر انوار الحق کے خلاف تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری آج ہوگی
الیکشن کمیشن کے نمائندے کا بیان
الیکشن کمیشن کے نمائندے نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے پاس ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر کارروائی کا اختیار ہے، انتخابات کے ضابطہ اخلاق پر عمل درآمد کرانا الیکشن کمیشن کا کام ہے۔ الیکشن کمیشن کے عملے کو دھمکانا بھی ضابط اخلاق کی خلاف ورزی میں آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عدالتی نظام میں مصنوعی ذہانت کے استعمال پر غور کر رہے ہیں: چیف جسٹس پاکستان
عدالت کا ردعمل
جسٹس سید ارشد علی نے الیکشن کمیشن کے نمائندے سے استفسار کیا کہ ابھی تو الیکشن کمیشن نے وزیراعلیٰ کو نااہل یا کام سے نہیں روکا؟
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی کیلئے حماس کو آخری وارننگ دے دی
وزیراعلیٰ کے وکیل سے سوالات
جسٹس ارشد علی نے وزیراعلیٰ کے وکیل سے استفسار کیا کہ آپ کے تحفظات کیا ہیں؟ جس پر وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن وزیراعلیٰ کے خلاف فوجداری سمیت کوئی بھی کارروائی شروع کر سکتا ہے۔
فیصلے کا اعلان
جسٹس سید ارشد علی نے کہا کہ ہم اس میں آرڈر کرتے ہیں، عدالت نے دلائل سننے کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا。








