بھارت میں چلتی کار میں خاتون منیجر کے ساتھ اجتماعی زیادتی، سی ای او سمیت 3 گرفتار
بھارتی شہر اُدے پور میں اجتماعی زیادتی کا واقعہ
نئی دہلی (ویب ڈیسک) بھارتی شہر اُدے پور میں سال نو کی پارٹی کے بعد لفٹ دینے کے بہانے سی ای او اور ساتھی نے آئی ٹی کمپنی کی منیجر کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنا ڈالا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت سے آنے والی ہوا سے لاہور کی فضا انتہائی مضر صحت، ایئرکوالٹی انڈیکس ایک ہزار ہوگیا
واقعے کی تفصیلات
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق آئی ٹی کمپنی کی منیجر کو پارٹی کے بعد گھر ڈراپ کے بہانے گاڑی میں بٹھایا گیا تھا۔ گاڑی میں کمپنی کے سی ای او، خاتون ایگزیکیٹو اور ان کے شوہر بھی تھے۔ جنھوں نے راستے میں سے نشہ آور اشیا بھی لیں۔
یہ بھی پڑھیں: بلوچستان کے مختلف اضلاع میں زلزلے کے جھٹکے، شدت 5 ریکارڈ
متاثرہ خاتون کی گواہی
متاثرہ خاتون منیجر نے بتایا کہ رات ایک بجے لفٹ دی گئی اور راستے میں سے کچھ چیزیں لیکر مجھے پلائی گئیں جس سے میں بے ہوش ہوگئی۔ پولیس کو دیئے گئے بیان میں خاتون نے بتایا کہ مجھے صبح 9 بجے گھر پر چھوڑا گیا جب کہ میں نیم بے ہوشی کی حالت میں تھی۔
یہ بھی پڑھیں: یو اے ای میں پاکستان کے سفیر فیصل نیاز ترمذی کا پرسٹائن پرائیویٹ سکول دبئی کا دورہ، تدریسی سرگرمیوں کے فروغ کے لیے مخلصانہ کاوشوں پر خراج تحسین
مزید تفصیلات اور تحقیقات
خاتون منیجر نے مزید بتایا کہ مکمل ہوش میں آنے پر دیکھا کہ نہ صرف میری کچھ ذاتی اشیا غائب ہیں بلکہ جسم پر چوٹوں کے نشانات محسوس کیے۔ متاثرہ خاتون نے یہ بھی بتایا کہ مجھے اندازہ ہوگیا کہ میرے ساتھ جنسی زیادتی بھی کی گئی ہے۔ اس لیے اگلی صبح پولیس میں شکایت درج کرانے آئی ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: پیٹرولیم لیوی سے 1311 ارب روپے وصولی کا ہدف، عوام کو بڑا دھچکا لگنے کا امکان
ملزمان کی گرفتاری
پولیس نے کمپنی کے سی ای او جے یش، ان کے ساتھی گورو اور گورو کی اہلیہ شلپا کو گرفتار کر لیا ہے۔ ابتدائی میڈیکل رپورٹ میں بھی خاتون منیجر کے جسم پر چوٹوں کے نشانات کی تصدیق ہوئی ہے جسے پولیس نے اجتماعی زیادتی کے ابتدائی شواہد قرار دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آئینی بینچ نے عام انتخابات 2024 ری شیڈول کرنے کی درخواست خارج کردی
پولیس کارروائی
پولیس نے گاڑی میں نصب ڈیش کیم کی آڈیو اور ویڈیو ریکارڈنگز کا بھی جائزہ لیا اور ٹھوس شواہد کے ساتھ ملزمان کو عدالت میں پیش کر دیا۔ بھارت میں دفاتر پر خواتین کے ساتھ جنسی ہراسانی اور زیادتی ایک طویل عرصے سے ایک سنگین مسئلہ رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت میں وینٹی لیٹر پر موجود بیمار ایئرہوسٹس کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا
قانونی اقدامات اور می ٹو تحریک
1997 میں وشاکھا کیس کے بعد سپریم کورٹ نے کام کی جگہ پر خواتین کے تحفظ کے لیے رہنما اصول جاری کیے جن کی بنیاد پر بعد میں 2013 میں خواتین کے تحفظ سے متعلق قانون نافذ کیا گیا۔ اس کے باوجود مختلف شعبوں، خصوصاً کارپوریٹ، آئی ٹی، میڈیا اور فیکٹری سیکٹر میں ہراسانی اور جنسی تشدد کے واقعات وقتاً فوقتاً سامنے آتے رہے ہیں۔
می ٹو تحریک کا اثر
2018 میں می ٹو تحریک کے دوران متعدد خواتین نے بااثر افراد کے خلاف ہراسانی کے الزامات عائد کیے، جس سے اس مسئلے کی سنگینی مزید اجاگر ہوئی۔








