پی ٹی آئی کے ایک تیر سے دو شکار، بلاول غیر پارلیمانی قوتوں کو بھی آن بورڈ لینے کے خواہاں لیکن آئینی ترمیم کا بنیادی مقصد کیا ہے؟ حامد میر کھل کر بول پڑے
حامد میر کا آئینی ترمیم پر بیان
اسلام آباد (ویب ڈیسک) معروف اینکر پرسن حامد میر نے کہا ہے کہ آئینی ترمیم کا بنیادی مقصد مستقبل میں پارلیمنٹ اور عدلیہ کے درمیان محاذ آرائی روکنا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت سے آنے والی ہوا سے لاہور کی فضا انتہائی مضر صحت، ایئرکوالٹی انڈیکس ایک ہزار ہوگیا
بلاول بھٹو کی لچکدار رویہ
حامد میر کا کہنا تھا کہ ڈرافٹ میں تبدیلی کے حوالے سے پی پی پی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے غیر معمولی لچکدار رویہ اپنایا۔ بلاول بھٹو ان گروپوں کے لیے بولنا چاہتے ہیں جن کا پارلیمنٹ سے کوئی تعلق نہیں، وہ انہیں بھی آن بورڈ لینا چاہتے ہیں۔ ن لیگ نے اس سے اتفاق نہیں کیا مگر خیر مسترد بھی نہیں کیا۔ بلاول بھٹو کہتے ہیں کہ جب پی ٹی آئی کو آن بورڈ لیا گیا ہے تو پھر پشتون تحفظ موومنٹ کو ساتھ لینے میں کیا ہرج ہے؟ یہ ان کی تجویز ہے جسے مسترد نہیں کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہائے پردیس !! پردیس میں جوان اکلوتا بیٹا فوت ہوگیا ، ماں نے سہرا، نوٹوں کے ہار ، گلاب کی پتیاں اور شیروانی بیٹے کی قبر پر رکھ دیں۔۔۔
نئے قانون کے اثرات
حامد میر کا کہنا تھا کہ نئے قانون سے عمران خان یا پی ٹی آئی کو کچھ نقصان نہیں پہنچے گا کیونکہ مولانا فضل الرحمان کے ذریعے پارٹی نے اصل مسودے میں 70 فیصد تک تبدیلیاں متعارف کرادی ہیں۔ پی ٹی آئی ایک تیر سے دو نشانے لگا رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس کی زیرصدارت سپریم جوڈیشل کونسل کا اجلاس آج ہوگا
چیف جسٹس کے تقرر کا معاملہ
آج نیوز کے پروگرام روبرو میں میزبان شوکت پراچہ سے گفتگو کرتے ہوئے حامد میر نے کہا کہ سینیر ترین جج منصور علی شاہ پاکستان کے چیف جسٹس بنیں گے۔ یہ آئینی ترمیم کسی شخصیت کو ذہن میں رکھتے ہوئے تیار نہیں کی گئی، یہ آئینی ترمیم جسٹس منصور علی شاہ کے خلاف نہیں ہے۔ یہ بات انہوں نے اس سوال کے جواب میں کہی کہ بعض ججوں کے حوالے سے یہ تصور یا تاثر پایا جاتا ہے کہ وہ پاکستان تحریکِ انصاف کی طرف جھکاؤ رکھتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: فیفا نے نئی رینکنگ جاری کردی، ارجنٹائن کی بادشاہت برقرار
ججوں کی مداخلت اور پارلیمانی کمیشن
رپورٹ کے مطابق حامد میر کا کہنا تھا کہ چند ججوں نے پاکستانی سیاست میں مداخلت کی ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ ججوں کے تقرر سے متعلق پارلیمانی کمیشن مضبوط ہونا چاہیے، اب کے یہ کمیشن مضبوط ہوگا اور تقرر سے قبل اسکروٹنی ہوگی۔ کئی ملکوں میں ایسا ہی ہوتا ہے، یہ کہنا غلط نہ ہوگا کہ حکومت نے جے یو آئی کے ڈرافٹ پر ہاں کہی کیونکہ دونوں جماعتوں نے آئینی عدالت کے بجائے آئینی بینچ کے قیام پر اتفاق کر لیا۔
جے یو آئی کا مسودہ اور اس کی توثیق
آج نیوز کے مطابق حامد میر نے بتایا کہ جے آئی کا ڈرافٹ پی ٹی آئی، دیگر اپوزیشن جماعتوں، سول سوسائٹی، صحافیوں، پاکستان بار کونسل اور سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی طرف سے پیش کیے جانے والے نکات کی روشنی میں تیار کیا گیا۔ پاکستان بار کونسل، ایس بی سی اے اور اسلام آباد ہائی کورٹ بار ایسوسی ایشن نے جے یو آئی کے مسودے پر اتفاق کر لیا ہے۔