مودی کو خود آنا چاہیے تھا ،پاک بھارت تعلقات کے بارے میں مثبت سوچتا ہوں : نواز شریف
نواز شریف کی پاک بھارت تعلقات میں بہتری کی خواہش
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن )سابق وزیراعظم اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ نواز شریف پاک ،بھارت تعلقات کے بڑے حامیوں میں شمار ہوتے ہیں۔ ان کی بہت زیادہ خواہش تھی کہ شنگھائی تعاون تنظیم کے اجلاس میں نریندر مودی خود اسلام آباد آتے۔ وہ اس بات کی بھی پرجوش خواہش رکھتے ہیں کہ چیمپئنز ٹرافی کے لیے بھارت کی کرکٹ ٹیم پاکستان آئے۔
یہ بھی پڑھیں: ایس سی او کانفرنس، فیڈرل بورڈ کے 16 اکتوبر کو ہونے والے پرچے ملتوی
اجلاس میں بھارتی وزیر خارجہ کی شرکت
نواز شریف نے بھارتی وزیر خارجہ کی اجلاس میں شرکت کے لیے اسلام آباد آمد کو ایک اچھی شروعات قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے 75 سال کھوئے ہیں، اب (ہمیں) اگلے 75 سالوں کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ پڑوسی بدلے نہیں جاسکتے، اچھے پڑوسیوں کی طرح رہنا چاہیے۔ دونوں طرف گلے شکوے ہیں، ماضی کو دفن کردیں۔ بات ایسے ہی بڑھتی ہے، بات جاری رہے تو ختم نہیں ہوتی۔ اگر اجلاس میں شرکت کے لیے خود مودی تشریف لاتے تو بہت اچھا ہوتا۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم ٹاؤن موڑپر پتنگ کی ڈور پھرنے سے موٹر سائیکل سوار زخمی، وزیر اعلیٰ پنجاب کا اظہار برہمی ، رپورٹ طلب کر لی
مریم نواز کی بھارت جانے کی خواہش
اس موقع پر موجود والد کے پاس بیٹھی مریم نواز نے بھارت جانے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مودی کی آمد خوشگوار سرپرائز ہوگی۔ واجپائی کا دورہ لاہور آج بھی یاد ہے۔ بھارت خصوصاً پنجاب کا دورہ کرنا پسند کروں گی۔ مجھے کرتارپور کے دورے کے دوران بھارتی زائرین سے بہت پیار ملا۔
یہ بھی پڑھیں: زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں ڈالر کی قیمت بڑھ گئی
نواز شریف کا ارادہ
نواز شریف نے کہا کہ صرف پنجاب ہی کیوں؟ ہماچل، ہریانہ اور دیگر ریاستوں میں بھی جائیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم کے سربراہی اجلاس کی کوریج کے لیے بھارت کی معروف خواتین صحافیوں جن میں ایڈیٹرز، کالم نگار اور ٹی وی اینکرز بھی شامل تھیں، نے لاہور میں سابق وزیراعظم نواز شریف سے ملاقات کی۔
یہ بھی پڑھیں: پشاور سے بخارا: افغان سلطنت کی خواتین سکالرز کی زندگیاں – خصوصی نشست ابو ظہبی پاکستانی سفارتخانے کے زیراہتمام
بھارت کے ساتھ دو طرفہ تعاون کی امید
انہوں نے اس ملاقات کا احوال تفصیل کے ساتھ اپنے اپنے جریدوں میں تحریر کیا ہے جسے نہ صرف بھارتی میڈیا میں بلکہ بعض دیگر ممالک کی ویب سائٹ پر بھی نقل کیا گیا۔ جرمن نشریاتی ادارے ڈوئچے ویلے کی ویب سائٹ پر موجود تفصیلات کے مطابق نواز شریف کا کہنا تھا کہ ہمیں مستقبل کے بارے میں سوچنا چاہیے۔ تجارت، سرمایہ کاری، صنعت، سیاحت، بجلی جیسے شعبوں میں دو طرفہ تعاون کے کافی امکانات ہیں۔ میں بھارت کے ساتھ تعلقات کے بارے میں بہت مثبت سوچتا ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: آل پارٹیز کانفرنس آج: فلسطینی عوام کے ساتھ یکجہتی کا مظاہرہ
مودی کے دورے کا ذکر
مودی کے لاہور کے اچانک دورے سے متعلق انہوں نے کہا کہ مودی کا دورہ ایک خوشگوار سرپرائز تھا۔ وہ چاہیں گے کہ مودی باضابطہ طور پر دوبارہ دورہ کریں۔ یہ پوچھے جانے پر کہ کیا بھارت کو چیمپئنز ٹرافی کے لیے پاکستان ٹیم بھیجنی چاہیے؟ انہوں نے کہا کہ آپ نے وہی بات کر دی جو میرے دل میں ہے۔
ماضی کی ملاقاتوں کا ذکر
وزیراعظم نریندر مودی کے ساتھ اپنی ملاقات کا حوالہ دیتے ہوئے، جنہوں نے دسمبر 2015 میں پاکستان کا اچانک دورہ کیا تھا، نواز شریف نے کہا کہ ہم نے دھاگے کو جہاں چھوڑا تھا اسے اٹھا لینا چاہیے۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں نے تعلقات کو ٹھیک کرنے کی کوشش کی لیکن اس میں بار بار خلل پڑا۔" نواز شریف کا اشارہ وزرائے اعظم اٹل بہاری واجپائی اور نریندر مودی کے ساتھ ان کی ملاقاتوں کے بعد کارگل جنگ اور مبینہ طور پر سرگرم دہشت گردوں کی طرف تھا۔