جوڈیشل سسٹم میں بیلنس نہیں تھا، عدلیہ کے معاملات میں اب چین ہی لکھا جائےگا، رانا ثنا اللہ

رانا ثنا اللہ کی رائے
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) وزیر اعظم کے مشیر اور سینیئر لیگی رہنما رانا ثنا اللہ کا کہنا ہے کہ ہمارے جوڈیشل سسٹم میں بیلنس نہیں تھا۔ 19ویں ترمیم میں طریقہ کار اپنایا گیا کہ جج خود ججز کی تعیناتی کریں گے، جس پر اعتراضات سامنے آئے اور گروپ بن گئے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: ہوائی بازی کی تاریخ کا سب سے بڑا معاہدہ، قطر امریکہ سے 200 ارب ڈالرز کے 160 ہوائی جہاز خریدے گا
عدلیہ میں گروپ بندی کا ذکر
ہم نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے رانا ثنا اللہ نے کہا کہ فیصلوں میں ججز نے ایک دوسرے کے خلاف لکھا۔ معاملہ یہاں تک پہنچ گیا تھا کہ خط پہلے میڈیا پھر جج کو پہنچتا تھا۔ یہ عدلیہ کے حوالے سے پچھلے چند سال کی داستان ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ورلڈ ٹریڈ سینٹر دبئی میں گلفوڈ مینوفیکچرنگ 2024 کے 10ویں ایڈیشن میں پاکستان کی بھر پور شرکت
پارلیمنٹ کی آئینی ترمیم
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ نے مؤثر آئینی ترمیم کی ہے اور توازن کا خیال رکھا گیا ہے۔ اب حکومت یا عدلیہ اپنی مرضی نہیں کر سکتی، ایک دوسرے کو منانا ہو گا۔
یہ بھی پڑھیں: قیادت کو رائے دوں گا خیبرپختونخوامیں گورنر راج اچھا فیصلہ نہیں ہو گا، رانا ثنا اللہ کا بیان
جوڈیشل کمیشن کی تیاری
رانا ثنا اللہ نے مزید کہا کہ جوڈیشل کمیشن میں آئینی بینچ کے لئے نام فائنل کیے جائیں گے۔ آئینی بینچ میں تمام صوبوں کو نمائندگی دینی ہے۔ اگر تمام صوبوں کو نمائندگی دینی ہے تو کسی جج کو سپریم کورٹ لانے کا بھی موقع ہو سکتا ہے۔
ترمیم کا مسودہ
اس ترمیم کے مسودے کو مولانا نے پی ٹی آئی کے ساتھ ملکر تیار کیا۔ ہم تو آئینی عدالت بنانا چاہتے تھے لیکن یہ آئینی بینچ کو سامنے لائے۔