26ویں آئینی ترمیم کا کام کسی اور چیف جسٹس کی موجودگی میں ممکن نہیں تھا، بلاول بھٹو کا برطانوی نشریاتی ادارے کو انٹرویو
بلاول بھٹو کا اظہار خیال
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)چیئرمین پیپلزپارٹی بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کا کام کسی اور چیف جسٹس کی موجودگی میں ممکن نہیں تھا، اور یہ کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری مولانا فضل الرحمان کی حمایت کے بغیر بھی ہو سکتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: چکن کی فی کلو قیمت میں 100 روپے کا حیران کن اضافہ
آئینی ترمیم کی منظوری
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق، بلاول بھٹو نے برطانوی نشریاتی ادارے کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ آئینی ترمیم کی منظوری کے لئے ہمارے پاس نمبر پورے تھے۔ 26ویں آئینی ترمیم پارلیمان میں منظور کی گئی، اور اس کے تحت نئے چیف جسٹس کو تعینات کیا جا چکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پُل سے گرایا گیا 7دن کا بچہ جانور کے کاٹنے کے باوجود زندہ بچ گیا
اہم وقت کی حیثیت
بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ 25 اکتوبر سے پہلے 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری ایک بڑا کام تھا۔ یہ کام کسی دوسرے چیف جسٹس کی موجودگی میں ممکن نہیں تھا۔ 9 مئی کو فوجی تنصیبات پر حملہ ہوا، اور حکومت ذمہ داروں کا ٹرائل کرنا چاہتی تھی، لیکن عدالت آئین کی تشریح کرتے ہوئے حکومتی فیصلے کے راستے میں رکاوٹ بنی۔
پیپلزپارٹی کا موقف
چیئرمین پیپلزپارٹی نے مزید کہا کہ 26ویں آئینی ترمیم کی منظوری مولانا فضل الرحمان کی حمایت کے بغیر بھی ممکن تھی۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی مدد کے بغیر بھی ہمارے نمبر پورے تھے۔ ہم اپنی مرضی کا آئین بنا سکتے تھے، لیکن پیپلزپارٹی کا طریقہ کار یہ ہے کہ اگر ہمیں میثاق جمہوریت کا وعدہ پورا کرنا ہے تو میں زور زبردستی کا ووٹ نہیں چاہتا۔ جو اختیارات آئینی عدالت کو ملنے تھے، وہ تو آئینی بنچ کو مل گئے۔