شیرافضل مروت نے پارٹی کو عمران خان کی رہائی کیلئے پلان بی کی تجویز دیدی

شیر افضل مروت کا بیان
اسلام آباد (ڈیلی پاکستان آن لائن) پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شیر افضل مروت کا کہنا ہے کہ قیادت اور ورکرز کے درمیان اعتماد کا بحران پیدا ہوا ہے، ہمیں احتجاج کا طریقہ کار تبدیل کرنا چاہئے، ہمیں اب جلسے نہیں دھرنے کی کوشش کرنی چاہئے۔
یہ بھی پڑھیں: 2025 کے پہلے 3 ماہ میں کتنے پاکستانی بیرون ملک نوکری کیلئے گئے؟ اعداد وشمار جاری
حکومت کا مطالبہ
شیر افضل مروت اپنے ایک بیان میں کہا کہ اگر ہم دو تین لاکھ لوگ ڈی چوک لے آتے ہیں تو حکومت بانی کی رہائی کے مطالبے کو سنجیدہ لے گی۔
یہ بھی پڑھیں: پہلے کون پیرول پر رہا ہوا ہے؟ عمران خان کو رہا کیا جائے، ن لیگ نے عمران خان کی پیرول پر رہائی کی مخالفت کردی
احتجاج کی حکمت عملی
انہوں نے کہا کہ احتجاج کیلئے نہ موبیلائزیشن اور نہ سوشل میڈیا پر کوئی موٹی ویشن ہے، ہمارے پاس کوئی پلان بی اور سی نہیں ہوتا، ڈی چوک پر ایک دن مار کھائی اور احتجاج ختم کردیا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: کائنات میں سونا کہاں سے آیا، کیا سائنسدانوں نے معمہ حل کرلیا؟
وزیراعلیٰ کا کردار
ان کا کہنا تھا کہ علی امین ایک صوبے کے وزیراعلیٰ ہیں، ان کو احتجاج کرنے کی ضرورت کیا ہے، علی امین گنڈاپور اپنے کام سے کام رکھیں۔
یہ بھی پڑھیں: 2 سال میں پاکستان کا ریونیو تقریباً دگنا ہوگیا ہے: آئی ایم ایف
ماضی کی کارکردگی
شیر افضل مروت نے کہا کہ میں نے 9 مئی سے 11 اپریل تک ڈیلیور کیا ہے، ہم تو جو مقام مقرر ہوتا تھا وہاں پہنچ جاتے تھے، یہ کیا کہ تاریخیں دینا پھر احتجاج مؤخر کردیں۔
فواد چودھری پر تنقید
ان کا کہنا تھا کہ فواد چودھری پی ٹی آئی کی قیادت کے پیچھے لگا ہے، اس کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں ہے، جہلم میں ہمارے ورکرز نے لکھ کر دیا کہ فواد چودھری کو لیا تو پارٹی چھوڑ دیں گے، فواد چودھری فارغ آدمی ہے، اسمبلیوں سے استعفیٰ دلوانے میں یہ سب سے آگے تھا، اب کہتا ہے کہ بانی نے منع کیا ہے کہ تنقید نہ کرو، شاید بانی پی ٹی آئی نے اس سے خواب میں رابطہ کیا ہوگا۔