پُل سے گرایا گیا 7دن کا بچہ جانور کے کاٹنے کے باوجود زندہ بچ گیا

بچے کی حیرت انگیز کہانی
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارتی ریاست اُترپردیش کے ہمیرپور قصبے میں سڑک پر بنے پُل کے قریب ایک درخت سے لٹکتا ہوا بچہ پایا گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: شیخ مجیب پر مقدمہ چلایا گیا، وکیل منتخب کرنے کیلئے کہا گیا تو اے کے بروہی مرحوم کا نام لیا، بروہی نے حکومت کی تحریری یقین دہانی پر وکالت کی
ادھر ادھر کی تفصیلات
این ڈی ٹی وی کے مطابق بچے کو اس کے والدین نے پُل سے گرایا تھا جس کی وجہ سے اسے 50 سے زائد چوٹیں آئی تھیں اور اسے کسی جنگلی جانور نے کاٹا بھی تھا۔
یہ بھی پڑھیں: 5 روز سے کوالالمپور ائیرپورٹ پر محصور پاکستانی تاحال وطن نہ آسکے
علاج اور صحت کی بحالی
اس بچے کو ریسکیو کرنے کے بعد جب خانپور کے ایک ہسپتال میں پہنچایا گیا تو ڈاکٹروں کو امید نہیں تھی کہ وہ مزید زندہ رہ پائے گا لیکن مسلسل دو ماہ تک علاج کے بعد وہ اب صحت مند ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستانی کرکٹر عامر جمال کو جرمانہ کر دیا گیا
بچے کا نام
خانپور ہسپتال کے ایک ڈاکٹر کے مطابق ’اس بچے کا نام کرشنا رکھا گیا تھا۔ اس بچے نے 26 اگست کو ایک ایسی زندگی جینے کی شروعات کی جو شاید اس کے لیے نہیں چاہی گئی تھی۔‘
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے ساتھ بھی سیاسی سیز فائر ہونا چاہئے: بیرسٹر گوہر
ہسپتال کا عملہ اور جذبات
وہ مزید کہتے ہیں کہ ’علاج معالجے کی وجہ سے مکمل صحت مند ہونے کے بعد جب کرشنا نے ہسپتال چھوڑا تو شاید ہی ایسی کوئی آنکھ ایسی ہو جو اشکبار نہ ہوئی ہو۔ کرشنا سے ہسپتال کے عملے اور ڈاکٹرز کی خاصی دل لگی ہو گئی تھی اس وجہ سے اس کے ہسپتال سے جانے پر سب رنجیدہ تھے۔‘
یہ بھی پڑھیں: 9 مئی کو جس ائیر فورس کے جہازوں کو جلایا گیا اسی ائیر فورس نے رافیل طیارے گرائے، مریم نواز
ڈاکٹر کا بیان
لالی لاجپت رائے ہسپتال خانپور کے پرنسپل سنجے کالا کے مطابق کہ ’ہمیں یہ بچہ ہمیر پور کی ضلعی ہسپتال کی جانب سے ریفر کیا گیا تھا، اس بچے کو اس کے والدین کی جانب سے ایک اونچے پُل سے پھینکا گیا لیکن خوش قسمتی سے وہ نیچے آ کر زمین پر گرنے کی بجائے ایک درخت میں پھنس گیا۔ بچے کی پُشت سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسے کوؤں اور دوسرے جانوروں نے کاٹا بھی تھا۔ جب کرشنا ہمارے پاس پہنچایا گیا تو اس کے جسم پر 50 زخم تھے۔‘
یہ بھی پڑھیں: بونیر میں 14 سالہ لڑکے سے مبینہ زیادتی، پولیس افسر گرفتار، مقدمہ درج
جنم ستھامی اور خوش قسمتی
ہسپتال کے عملے نے بتایا کہ یہ بچہ 26 اگست کو ملا تھا۔ اس روز جنم ستھامی (ہندومت کا مذہبی تہوار) تھی، اس وجہ سے اس کا نام کرشنا رکھا گیا۔
یہ بھی پڑھیں: اسحاق ڈار کا سعودی وزیر خارجہ سے ٹیلی فونک رابطہ، خطے کی صورتحال پر تبادلہ خیال
نرس کی محبت
ہسپتال کی ایک نرس کے مطابق جب کرشنا زخموں کے درد کی وجہ سے روتا تھا تو اسے وہ لوریاں سنا کر چُپ کرانے کی کوشش کرتی تھیں کیونکہ زخموں کی وجہ سے بچے کو اٹھایا نہیں جا سکتا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے بنگلہ دیش کو جیت کیلئے ہدف دے دیا
ختم ہونے والا سفر
ڈاکٹر کالا کے مطابق دو ماہ تک جاری رہنے والے علاج معالجے کے بعد کرشنا صحت مند ہو گیا ہے۔ اسے 24 اکتوبر کو پولیس اور چائیلڈ پروٹیکشن کمیٹی کے حوالے کیا گیا۔
والدین کے بارے میں افسوس
ڈاکٹر کالا کہتے ہیں ’اگر والدین اسے نہیں بھی چاہتے تھے تو پُل سے نیچے تو نہ پھینکتے، وہ اسے ہسپتال چھوڑ جاتے، کسی مندر یا مسجد میں چھوڑ جاتے مگر یوں اسے گراتے نہ۔‘