ایران کی یونیورسٹی میں احتجاجاً اپنے کپڑے اتارنے والی لڑکی گرفتار

احتجاجی عمل
تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن )ایران کی ایک یونیورسٹی میں لڑکی نے مذہبی لباس کے سخت قوانین کے خلاف احتجاج کرتے ہوئے اپنے کپڑے اتار دیے اور اس دوران وہ نیم برہنہ حالت میں گھومتی رہی جسے پولیس نے گرفتار کر لیا۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (بدھ) کا دن کیسا رہے گا؟
سوشل میڈیا پر ویڈیوز کا وائرل ہونا
غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق سوشل میڈیا پر ایران کی یونیورسٹی کی ایک ویڈیو وائرل ہو رہی ہے جس میں ایک لڑکی ملک میں لباس پہننے سے متعلق سخت قوانین کے خلاف احتجاج ریکارڈ کر رہی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور ، 7 سالہ بچے کو فائرنگ کرکے قتل کرنے والا ملزم گرفتار
گرفتاری کے مناظر
وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ ایک لڑکی نیم برہنہ نظر آرہی ہے اور وہ اسی حالت میں یونیورسٹی کے ایک بلاگ میں سیڑھیوں پر بیٹھی ہوئی ہے۔ بعد ازاں یونیورسٹی میں نیم برہنہ حالت میں گھومنے والی لڑکی کو گرفتار کرنے کی ویڈیو بھی منظر عام پر آئی، سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی ایک ویڈیو میں اسلامک آزاد یونیورسٹی کی ایک شاخ کے سکیورٹی گارڈ کو نامعلوم لڑکی کو گرفتار کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں واٹس ایپ ہیک کرنے کے واقعات میں اضافہ
یونیورسٹی کا بیان
یونیورسٹی کے ترجمان عامر محبوب نے مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ’ایکس‘ پر اپنی پوسٹ میں لکھا کہ ’پولیس سٹیشن اور میڈیکل ٹیم کی جانب سے یہ بتایا گیا ہے کہ لڑکی کا دماغی توازن ٹھیک نہیں اور وہ شدید ذہنی دباو کا شکار تھی۔'
یہ بھی پڑھیں: سوندھی اور گیلی مٹی کی خوشبو فضاء میں پھیلی تھی، ہریالی آنکھوں کو تراوٹ اور روح کوبالیدگی بخش رہی تھی،وہاں لمبے سانس لینے کا اپنا ہی مزہ تھا
سوشل میڈیا صارفین کی آراء
تاہم کچھ سوشل میڈیا صارفین کا کہنا ہے کہ خاتون نے جان بوجھ کر ایسا قدم اٹھایا اور اس طرح احتجاج کا طریقہ اپنایا۔ ایک سوشل میڈیا صارف نے ایکس پر لکھا کہ ’زیادہ تر خواتین کے لئے کھلے عام نیم برہنہ حالت میں گھومنا کسی ڈراوے خواب سے کم نہیں ہے اور یہ حکام کی جانب سے حجاب پہننے کو لازمی قرار دیے جانے کا ردعمل تھا۔'
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کارکنوں کی لاشیں صرف سوشل میڈیا پر موجود ہیں، عطا تارڑ کا بیان
تحقیقات کی اطلاعات
خاتون کے اس اقدام کی حقیقت کا تو پتا نہیں چل سکا لیکن روزنامہ ’ہمشہری‘ نے اپنی ویب سائٹ پر کہا کہ ’ایک باخبر ذرائع نے بتایا ہے کہ تہران کی یونیورسٹی میں یہ اقدام اٹھانے والی خاتون شدید ذہنی مسائل کا شکار ہیں اور تحقیقات کے بعد ممکنہ طور پر خاتون کو نفسیاتی ہسپتال منتقل کیا جائے گا۔'
ماضی کے واقعات
ستمبر 2022 میں حجاب قوانین کی مبینہ خلاف ورزی پر ایران کی اخلاقی پولیس کی تحویل میں ایک نوجوان ایرانی کرد خاتون کی موت کے بعد ملک گیر مظاہرے کئے گئے تھے جس کے بعد بڑی تعداد میں خواتین نے اپنے نقاب کو ترک کرکے حکام کی خلاف ورزی کی۔