بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے ایک بار پھر صارفین سے اربوں روپے بٹورنے کی تیاری کر لی

بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نئی چال

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں نے ایک بار پھر صارفین سے اربوں روپے بٹورنے کی تیاری کر لی۔

یہ بھی پڑھیں: 10 Years Later: Hearings Scheduled for PTI’s 2014 Protest Applications

تحقیقاتی تفصیلات

تفصیلات کے مطابق بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں، ڈسکوز نے نیپرا سے 8 ارب 70 کروڑ روپے پاکستان بھر میں صارفین سے 2024-25 کی پہلی سہ ماہی میں مختلف ایڈجسٹمنٹس کی مد میں وصول کرنے کی منظوری طلب کی ہے۔ اضافی چارجز پر 18 فیصد جی ایس ٹی سے صارفین پر مزید 1.566 ارب کا بوجھ آئے گا، اور بھی کئی ٹیکس ہیں جو ڈسکوز کی نااہلیوں کی وجہ سے صارفین کو ادا کرنا پڑیں گے۔

یہ بھی پڑھیں: نامزد چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا پہلا انتظامی حکم آگیا

کیپسٹی چارجز کا معاملہ

"جنگ" کے مطابق اس وصولی کا بڑا حصہ یعنی 8 ارب روپے سے زائد رقم صارفین سے کیپسٹی چارجز (بجلی بنانے کی صلاحیت کے باوجود بجلی نہ خریدنے کے اخراجات) کی مد میں بجلی پیدا کرنے کی نجی کمپنیوں کو ادا کیے جائیں گے۔ ایک مرتبہ جب نیپرا نے ڈسکوز کے لئے فی یونٹ اضافی چارجز متعین کر دیے تو اس چیز کا اطلاق کے الیکٹرک بھی کرے گی کیونکہ اس حوالے سے وفاقی حکومت پہلے ہی ایک جیسے نفاذ کی پالیسی گائیڈلائنز جاری کر چکی ہے۔

عوامی سماعت کی منصوبہ بندی

بجلی کی ضابطہ کار اتھارٹی نے اس حوالے سے 20 نومبر کو ایک عوامی سماعت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ڈسکوز نے رواں سہ ماہی کیلئے اپنی درخواست میں کیپسٹی چارجز، ٹرانسمیشن چارجز، مارکیٹ آپشن فیس، سسٹم چارجز، ٹرانسمیشن اینڈ ڈسٹری بیوشن کے نقصانات کا اثر اور دیگر آپریشنز اور مرمت کے اخراجات طلب کیے ہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...