آسٹریلیا کا بچوں کو سوشل میڈیا کے استعمال سے روکنے کیلئے قانون سازی کا اعلان

آسٹریلیا میں نئے قوانین کا اعلان
کینبرا (ڈیلی پاکستان آن لائن) آسٹریلیا کی حکومت نے 16 سال سے کم عمر بچوں کو سوشل میڈیا کے استعمال سے روکنے کے لیے قانون سازی کرنے کا اعلان کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: 9 سال سے کوئی ہٹ فلم نہ دینے والی اداکارہ، ایک پراجیکٹ کا معاوضہ 41 کروڑ، مجموعی دولت 650 کروڑ سے زائد
وزیر اعظم کا بیان
نجی ٹی وی چینل جیونیوز کے مطابق آسٹریلیا کے وزیراعظم انتھونی البانیز نے یہ اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ پہلی بار ہے جب دنیا میں اس طرح کی پالیسی متعارف کرائی جا رہی ہے۔ اس مقصد کے لیے آسٹریلیا کی جانب سے عمر کی شناخت کرنے والے ایک سسٹم کی آزمائش کی جا رہی ہے جو بچوں کو سوشل میڈیا پلیٹ فارمز تک رسائی حاصل کرنے سے روکنے میں مدد فراہم کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: فلم ’وکی ڈونر‘ کے کامیابی نے دماغ خراب کردیا تھا، ایوشمان کھرانہ کا پہلی بار اعتراف
پابندی کا اطلاق
بچوں کے سوشل میڈیا استعمال پر پابندی کا اطلاق 2025 کے آخر تک ہونے کا امکان ہے۔ 7 نومبر کو ایک پریس کانفرنس کے دوران آسٹریلیا کے وزیراعظم نے کہا کہ سوشل میڈیا ہمارے بچوں کو نقصان پہنچا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معروف پروڈیوسر فرقان حیدر انتقال کرگئے
تحقیقی رپورٹس کا حوالہ
انہوں نے مختلف تحقیقی رپورٹس کا حوالہ دیا جن میں کہا گیا تھا کہ سوشل میڈیا پر بہت زیادہ وقت گزارنے سے بچوں کی جسمانی اور ذہنی صحت کو مختلف خطرات کا سامنا ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے قوانین رواں سال ہی پارلیمان میں پیش کیے جائیں گے اور قوانین کی منظوری کے بعد 12 ماہ میں ان کا اطلاق ہوگا۔ حزب اختلاف کی جماعت لبرل پارٹی کی جانب سے بھی اس پابندی کی حمایت کا عندیہ دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گوجر خان میں شادی کی تقریب میں کھانا کھانے سے 200 افراد کی حالت غیر، وجہ کیا بنی؟ ابتدائی تحقیقاتی رپورٹ آگئی
پابندی کا دائرہ
درحقیقت ایسے بچوں پر بھی اس پابندی کا اطلاق ہوگا جن کے والدین انہیں اجازت دینے کے لیے تیار ہوں گے یا جن کے پہلے سے سوشل میڈیا اکاؤنٹس ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں ایک شخص مسجد کی چھت سے گر کر جاں بحق
سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی ذمہ داری
انتھونی البانیز نے بتایا کہ یہ سوشل میڈیا پلیٹ فارمز کی ذمہ داری ہے کہ وہ ذمہ دارانہ اقدامات کے ذریعے رسائی کی روک تھام کریں، یہ والدین یا بچوں کی ذمہ داری نہیں۔ آسٹریلیا کی وزیر کمیونیکیشن Michelle Rowland نے بتایا کہ مختلف پلیٹ فارمز جیسے انسٹا گرام، فیس بک، ٹک ٹاک، ایکس (ٹوئٹر) اور یوٹیوب پر اس قانون سازی سے اثرات مرتب ہو سکتے ہیں۔
بین الاقوامی تناظر
خیال رہے کہ مختلف ممالک میں بچوں کو سوشل میڈیا کے استعمال سے روکنے کے لیے مختلف پابندیاں لگائی گئی ہیں مگر آسٹریلیا کی پالیسی سب سے زیادہ سخت ہے۔ فرانس نے 2023 میں 15 سال سے کم عمر بچوں پر اس طرح کی پابندی کا عندیہ دیا تھا مگر اس کا اطلاق ایسے بچوں پر نہیں ہوگا جن کے والدین انہیں سوشل میڈیا استعمال کرنے کی اجازت دیں گے۔