سموگ کنٹرول کرنے سے متعلق اقدامات کرنے میں حکومتی محکمے ناکام ہیں،لاہور ہائیکورٹ کے ریمارکس
لاہور ہائیکورٹ کے ریمارکس
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) سموگ تدارک کیلئے درخواستوں پر لاہور ہائیکورٹ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سموگ کنٹرول کرنے سے متعلق اقدامات کرنے میں حکومتی محکمے ناکام ہیں۔ دو ماہ پہلے سموگ کی صورتحال ابتر ہو چکی ہے، ہمارے بچے، ہم سب کی زندگیوں کا معاملہ ہے لیکن ادارے کردار ادا نہیں کررہے۔
یہ بھی پڑھیں: اپنی چھت……اپنا گھر، 15 دن میں مکانوں کی تعمیر شروع، وزیراعلیٰ مریم نواز خود معائنہ کرنے پہنچ گئیں
عدالت کا سماعت کا عمل
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق لاہور ہائیکورٹ میں سموگ تدارک کیلئے دائر درخواستوں پر سماعت ہوئی، جسٹس شاہد کریم نے درخواستوں پر سماعت کی۔ وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ دھواں چھوڑنے والی گاڑیوں کے خلاف کارروائیاں تیز کردی گئی ہیں، نیازی اڈے سمیت دیگر چار بس اڈوں پر کارروائیاں کی گئی ہیں۔ جسٹس شاہد کریم نے استفسار کیا کہ بس سٹینڈ پر گاڑیوں کو چیک کرنے کا طریقہ کار کیا ہے؟
یہ بھی پڑھیں: بولنگ کنسلٹنٹ جیمز اینڈرسن نے انگلینڈ کرکٹ ٹیم میں شمولیت اختیار کر لی
حکومتی اداروں کی ناکامی
عدالت نے کہا کہ ٹرانسپورٹ محکمے سے کوئی عدالت میں موجود نہیں، ایڈووکیٹ جنرل پنجاب بھی عدالت میں موجود نہیں تھے۔ جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ یہ اس طرح حکومت معاملے کو سنجیدہ لے رہی ہے؟ہم دو سال سے سموگ سے متعلق احکامات دے رہے ہیں، کیا محکمہ ٹرانسپورٹ سویا ہوا تھا؟
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کی درخواست ضمانتوں پر فیصلہ کب سنایا جائیگا؟ عدالتی عملے کااہم بیان
حکومتی اقدامات کا فقدان
لاہور ہائیکورٹ نے مزید کہا کہ سموگ کنٹرول کرنے میں حکومتی محکمے ناکام رہے ہیں۔ دو ماہ پہلے سموگ کی صورتحال ابتر ہو چکی ہے، ہمارے بچے، ہم سب کی زندگیاں خطرے میں ہیں لیکن ادارے کردار ادا نہیں کررہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی دھماکہ: بم ڈسپوزل سکواڈ کی ابتدائی رپورٹ سامنے آگئی
ایڈووکیٹ جنرل کی عدم موجودگی
عدالت نے کہا کہ جب آپ نے بائیکس کا اعلان کیا اور میں نے آرڈر پاس کیا تو سب نے باتیں کیں، اب صورتحال دیکھیں باہر جا کر۔ ایڈووکیٹ جنرل پنجاب کو خود عدالت ہونا چاہئے تھا، میں بہت ناامیدہوا ہوں، جسٹس شاہد کریم نے کہا کہ ایڈووکیٹ جنرل کو یہاں ہونا چاہئے تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ٹرمپ نے اہلیہ ملانیا کے ہمراہ پام بیچ میں ووٹ کاسٹ کر لیا
چیف سیکرٹری پنجاب کا سوال
عدالت نے استفسار کیا کہ چیف سیکرٹری پنجاب کہاں ہیں؟ وکیل درخواستگزار نے کہا کہ وہ جنیوا میں ہیں، عدالت نے کہا کہ ایکٹنگ چیف سیکرٹری کہاں ہیں، یہ صوبہ چل کیسے رہا ہے؟ پچھلے سال میں آرڈر کئے تھے، ان دو ماہ میں تعمیراتی کام نہیں ہونا چاہئے، اس کے بارے میں کچھ کیا گیا ہے؟ سکول بند کر دیئے گئے، کنسٹرکشن کا کام بند کرایا گیا؟ ہر جگہ کنسٹرکشن کا کام چل رہا ہے، پچھلے دو سال سے ہم آرڈرز کررہے ہیں، کوئی بھی خاطر خواہ اقدامات نہیں کئے گئے۔
سموگ سیزن کے خطرات
عدالت نے کہا کہ حکومتی ادارے مناسب انتظامات کرنے میں ناکام رہے، میں نے چھ ماہ پہلے سے کہنا شروع کیا سموگ سیزن آنے سے پہلے اقدامات کریں، بارہا کہا کہ سموگ آ گئی تو اس کے بعد کچھ نہیں کر سکیں گے۔