اے آر رحمان اور اہلیہ سائرہ بانو کی 29 سال بعد علیحدگی: ’ٹوٹے ہوئے دلوں کے بوجھ سے خدا کا تخت بھی کانپ سکتا ہے‘
مقبول انڈین موسیقار اے آر رحمان اور ان کی اہلیہ سائرہ بانو کے درمیان شادی کے 29 برس بعد علیحدگی ہو گئی ہے۔
اس حوالے سے سوشل میڈیا پر اپنے تاثرات کا اظہار کرتے ہوئے اے آر رحمان نے لکھا کہ ’ہم نے تیس سال ساتھ گزارنے کی امید کی تھی، لیکن ایسا لگتا ہے کہ تمام چیزوں کا ایک انجام ہوتا ہے۔ ٹوٹے ہوئے دلوں کے بوجھ سے خدا کا تخت بھی کانپ سکتا ہے۔
’پھر بھی اس کے بکھرنے میں ہم معنی تلاش کرتے ہیں، اگرچہ ٹکڑے دوبارہ اپنی جگہ نہیں جڑ پاتے۔ اس نازک باب سے گزرتے ہوئے آپ کے خلوص اور ہماری رازداری کا احترام کرنے کے لیے آپ کا شکریہ۔‘
اے آر رحمان اور سائرہ بانو کے تین بچے ہیں۔ منگل کے روز سائرہ بانو کی وکیل وندنا شاہ نے ان دونوں کی طلاق کا باضابطہ اعلان کیا تھا۔
ان کے بیان میں کہا گیا کہ ’شادی کے کئی سالوں کے بعد سائرہ نے اپنے شوہر مسٹر اے آر رحمان سے علیحدگی کا مشکل فیصلہ کیا ہے۔ یہ فیصلہ انھوں نے تعلقات میں اہم جذباتی تناؤ کے بعد کیا ہے۔
’ایک دوسرے سے گہری محبت کے باوجود جوڑے نے یہ محسوس کیا کہ تناؤ اور مشکلات نے ان کے درمیان ایک ناقابل تسخیر فاصلہ پیدا کر دیا ہے، جسے کوئی بھی فریق بھی دوبارہ طے کرنے کے قابل نہیں۔۔۔‘
اے آر رحمان اور سائرہ بانو دونوں عام طور پر اپنی نجی زندگی کو سلور سکرین کی چمک دمک سے دور رکھنے کے لیے جانے جاتے ہیں۔
اے آر رحمان کو تو لوگوں نے دنیا بھر میں کانسرٹس اور دیگر تقریبات میں دیکھ رکھا ہے، لیکن سائرہ بانو اور ان کے تین بچے مجموعی طور پر شہرت کی چمک دمک سے دور ہی رہے ہیں۔
اس کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ بعض نیوز پورٹل سائرہ بانو کے نام پر معروف اداکار دلیپ کمار کی اہلیہ اور معروف اداکارہ سائرہ بانو سے ملا رہے ہیں۔
اے آر رحمان کون ہیں؟
گذشتہ کئی سالوں کے دوران اپنے متعدد انٹرویوز میں اے آر رحمان یعنی اللہ رکھا رحمان نے اپنی زندگی کے بارے میں تفصیلات بتائی ہیں۔
وہ ایک عالمی شہرت یافتہ میوزک کمپوزر اور گلوکار ہیں جنھیں سنہ 2009 میں ہالی وڈ کی فلم ’سلم ڈاگ ملینیئر‘ کے اپنے گانے ’جئے ہو‘ کے لیے آسکر انعام سے نوازا گیا تھا۔
اے آر رحمان نے اس کے علاوہ کئی لازوال کلاسک گیت دیے ہیں جن میں ’ماں تجھے سلام‘، ’کُن فیکون‘، ’نادان پرندے‘، ’مِتوا‘، ’مساکالی‘ اور ’ہمّا ہمّا‘ جیسے گیت شامل ہیں۔
لیجنڈری میوزک کمپوزر کو حال ہی میں ان کی ورچوئل رئیلٹی فلم ’لی مسک‘ کے لیے انڈین انسٹیٹیوٹ آف ٹیکنالوجی مدراس نے ’ایکس ٹک ایوارڈ 2024 برائے اختراع‘ سے نوازا ہے۔
اے آر رحمان چھ جنوری سنہ 1967 کو تمل ناڈو کے دارالحکومت مدراس (اب چنئی) میں مددولیئر ہندو خاندان میں پیدا ہوئے۔ ان کے والد آر کے شیکھر بھی موسیقار تھے جنھوں نے زیادہ تر تمل اور ملیالم فلموں کے لیے دھنیں بنائیں اور موسیقی دی۔
اے آر حمان نے ایک انٹرویو میں بتایا تھا کہ ’ان کا بچپن کا نام اے ایس دلیپ کمار راجگوپال تھا۔ جب وہ محض نو سال کے تھے تو ان کے والد کی وفات ہو گئی اور ماں پر گھر کی ذمہ داری آ گئی۔ سکول فیس نہ ادا کرنے کی وجہ سے انھیں سکول چھوڑنا پڑا لیکن پھر انھوں نے دوسرے سکول میں داخلہ لیا اور کسی طرح موسیقی میں گریجویشن کی ڈگری حاصل کی۔‘
وہ بتاتے ہیں کہ ’اس دوران انھوں نے اپنے دوستوں کے ساتھ مل کر کئی بینڈز قائم کیے۔ انھوں نے کی بورڈ، پیانو، گیٹار، ہارمونیم اور سنتھیسائزر پر عبور حاصل کیا اور بطور خاص سنتھیسائزر پر مشق کی۔‘
سنہ 1984 میں اے آر رحمان نے اپنے پوری فیملی کے ساتھ اسلام قبول کر لیا۔ ان کی والدہ جن کا نام کستوری تھا، انھوں نے نام تبدیل کر کے کریما رکھ لیا۔
انھوں نے Uses in Urdu کی دیپتی کارکی سے بات کرتے ہوئے کہا تھا کہ صوفی موسیقی کی باریکیاں پاکستانی قوال نصرت فتح علی خان سے سیکھیں اور وہ پاکستان جا کر کانسرٹ کرنے کے خواہشمند ہیں۔
اے آر رحمان نے کہا کہ ’نصرت صاحب کی صوفی موسیقی جب میں نے سنی تو میرا نظریہ ہی بدل گیا۔ مجھے ان سے صوفی موسیقی کے ساتھ ساتھ قوالی سیکھنے کا موقع بھی ملا۔‘
اے آر رحمان کے مطابق صوفی موسیقی کی وجہ سے ان کی ذاتی زندگی میں بھی بہت تبدیلی آئی ہے اور اس نے صرف انہی کی نہیں بلکہ سننے والوں کی سوچ کو بھی تبدیل کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: احسن اقبال: پی ٹی آئی ترکیہ کی گولن تحریک کی طرز پر پاکستانی ریاست پر کنٹرول حاصل کرنے کا منصوبہ بنا رہی ہے
اے آر رحمان کی سائرہ بانو سے ملاقات کیسے ہوئی؟
اے آر رحمان اپنے متعدد انٹرویوز میں بتا چکے ہیں ان کی شادی ان کی ماں کی پسند کی شادی ہے۔ جس کے بارے میں ایک بار اے آر رحمان نے ایک انٹرویو کے دوران بتایا کہ ان کی والدہ اور بہن نے سائرہ کو پہلی بار چنئی میں موتی بابا کے مزار پر دیکھا تھا۔
انھوں نے بتایا: 'میری ماں سائرہ کو نہیں جانتی تھیں لیکن وہ مزار سے کچھ ہی فاصلہ پر رہتی تھیں اس لیے میری ماں کو ان کے پیچھے جانے اور ان سے ملنے میں زیادہ دشواری نہیں ہوئی۔‘
دی ٹائمز آف انڈیا کی ایک رپورٹ کے مطابق بہت سارے انعامات سے نوازے جانے والے موسیقار نے کہا: ’وہ خوبصورت اور نرم مزاج ہیں۔ ہم پہلی بار 6 جنوری 1995 کو میری اٹھائیسویں سالگرہ پر ملے تھے۔ یہ ایک مختصر ملاقات تھی۔ اس کے بعد ہم نے زیادہ تر فون پر بات چیت کی۔ سائرہ کچھی اور انگریزی بولتی ہیں۔ میں نے ان سے انگریزی میں پوچھا کہ کیا وہ مجھ سے شادی کریں گی تو وہ خاموش رہیں۔ ان دنوں سائرہ بہت خاموش رہا کرتی تھیں۔ لیکن آج کل وہ خاموش رہنے کے علاوہ باقی سب کچھ ہیں۔‘
یہ بھی پڑھیں: آزاد جموں و کشمیر کا 77 واں یوم تاسیس آج، 21 توپوں کی سلامی، خصوصی دعا ئیں، نعرے
سائرہ بانو کون ہیں؟
یہ ایک عجیب اتفاق ہے کہ یوسف خان جنھوں نے اپنا فلمی نام دلیپ کمار رکھا ان کی اہلیہ بھی سائرہ بانو ہیں جبکہ ایک شخص جو دلیپ کمار پیدا ہوئے اور قبول اسلام کے بعد اپنا نام اللہ رکھا رحمان رکھا ان کی اہلیہ کا نام بھی سائرہ بانو ہے۔
سائرہ بانو 20 دسمبر سنہ 1973 کو مغربی ساحلی ریاست گجرات کے کچ میں پیدا ہوئیں۔ وہ متوسط مذہبی مسلم طبقے سے تعلق رکھتی ہیں۔ مذہبی رسم و رواج اور تہذیب و تمدن میں ان کی پرورش ہوئی۔
مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق وہ اپنے شوہر اے آر رحمان کے ساتھ فلاحی اور خیر کے کاموں میں حصہ لیتی رہی ہیں اور ان کی توجہ زیادہ تر تعلیم، صحت اور معاشرے کے بھلائی پر مرکوز رہی ہے۔
ان کی شادی سنہ 1995 میں ہوئی اور ان کے تین بچے ہیں۔ سب سے بڑی بیٹی خدیجہ ہیں ان کے بعد رحیمہ ہیں اور پھر بیٹا امین ہے۔
ان کی بیٹی رحیمہ رحمان نے انسٹا گرام میں ایک پوسٹ کیا ہے اور لکھا ہے کہ ’اپنی دعاؤں میں ہمیں یاد رکھیں۔‘ انھوں نے مزید لکھا: ’یہ ان کا ذاتی مسئلہ ہے۔ ہمیں اس کے بارے میں مشورہ دینے یا تاسف ظاہر کرنے والی ایموجیز پوسٹ کرنے کا حق نہیں ہے۔ وہ جانتے ہیں کہ کیا کرنا ہے اور کیا نہیں کرنا ہے، اور وہ اس کے نتائج کو بھی جانتے ہیں۔ لہٰذا، انھیں وہ کرنے دیں جو وہ چاہتے ہیں۔‘
اے آر رحمان ان دنوں شاوا، ٹھگ لائف، لاہور 1947 اور جنی نامی فلموں پر کام کر رہے ہیں۔
’یہ جدائی بہت پریشان کن ہے میں بکھر کر رہ گیا ہوں‘
بہت سے لوگوں نے اس علیحدگی پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے لیکن زیادہ تر لوگ اے آر رحمان کی طرح سنجیدہ نظر آ رہے ہیں۔ بہت سے صارفین نے لکھا کہ ان کا دل افسردہ ہے ’یہ جدائی بہت پریشان کن ہے میں بکھر کر رہ گیا ہوں۔‘
بہت سے صارفین نے اسے ’بدقسمتی‘ کہا ہے اور ان کی پرائویسی کا احترام کرنے کی بات کہی ہے۔
کئی لوگوں نے موسیقار کے ماضی کو ہندو مسلم کی نظر سے دیکھنے کی کوشش کی ہے، جبکہ مصنف پوجا پریم داسا نے اے آر رحمان اور سائرہ بانو کی تصویر پوسٹ کرتے ہوئے لکھا کہ 'علیحدگی ہمیشہ ناکامی نہیں ہوتی اور ساتھ رہنا ہمیشہ 'کامیاب شادی' نہیں ہوتا۔‘