بجلی کے ٹیرف میں 4 روپے فی یونٹ کمی کی تجویز مسترد
حکومت کا گردشی قرضہ کم کرنے کیلئے بجلی کے ٹیرف میں کمی کا انکار
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) حکومت نے 1.8 ہزار ارب روپے کے گردشی قرضے کو کم کرنے کے لیے بجلی کے ٹیرف میں 4 روپے فی یونٹ کمی کی تجویز کو مسترد کر دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: شمالی وزیرستان میں جام شہادت نوش کرنے والے شہداء کو فوجی اعزاز کے ساتھ دفن کیا گیا
معاہدے کی منسوخی اور بجلی کی قیمتوں میں تبدیلی
نجی ٹی وی چینل ایکسپریس نیوز کے مطابق، حکومت نے حال ہی میں پانچ آئی پی پیز کے ساتھ معاہدے ختم کر کے بجلی کے ریٹ میں صرف 60 پیسے فی یونٹ کمی کی ہے۔ پاور ڈویژن نے یہ تجویز دی ہے کہ آئی پی پیز کا 1.8 ہزار ارب روپے کا گردشی قرضہ فکس شرح سود پر پانچ سالہ پاکستان انویسٹمنٹ بانڈ یا اسلامک بانڈز جاری کرکے ادا کیا جا سکتا ہے۔ ذرائع کے مطابق، یہ قرضہ وفاقی حکومت کی طرف سے لینے کی تجویز دی گئی ہے، جس پر وزارت خزانہ نے اتفاق نہیں کیا ہے۔ اگر گردشی قرضہ ختم ہوتا ہے تو ڈیبٹ سروسنگ سرچارج میں 3.80 روپے فی یونٹ کی کمی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں: آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر کا بین الاقوامی دفاعی نمائش آئیڈیاز کا دورہ، ملکی و بین الاقوامی نمائش کنندگان کے ہتھیاروں اور آلات کا مشاہدہ کیا
عوام پر فوائد کا بوجھ
حکومت نے گزشتہ سال اس مد میں 3.23 روپے فی یونٹ کے حساب سے 335 ارب روپے عوام سے جمع کیے ہیں، جس کا بوجھ وقت پر قرضوں کی ادائیگی نہ کرنے کی وجہ سے عوام پر پڑا ہے۔ انرجی سیکٹر کا مجموعی گردشی قرضہ 2.4 ہزار ارب روپے ہے، جس میں سے 1.8 ہزار ارب روپے سود ہے، جن میں سے 520 ارب روپے حکومتی پاور پلانٹس کو ادا کرنے ہیں، جن کو تاخیر سے ادائیگی پر سود ادا نہیں کیا جاتا۔
پاور ڈویژن اور وزارت خزانہ کی آراء
پاور ڈویژن کا کہنا ہے کہ شرح سود بہت زیادہ ہے، جس کو پاکستان انویسٹمنٹ بانڈ جاری کرکے کم کرنے کی ضرورت ہے، اس طرح بجلی کی قیمت میں فی یونٹ کم از کم 89 پیسے کی کمی کی جا سکتی ہے۔ جبکہ وزارت خزانہ کا کہنا ہے کہ گردشی قرضے کی بڑی وجہ لائن لاسز اور کم ریکوریز جیسے مسائل ہیں، جب تک ان کو حل نہیں کیا جاتا، گردشی قرضوں کا پائیدار حل ممکن نہیں ہے۔ گزشتہ مالی سال کے دوران بجلی چوری اور کم ریکوریز کی وجہ سے 591 ارب روپے کا نقصان ہوا تھا، جو کہ رواں سال بڑھ کر 637 ارب روپے ہونے کا امکان ہے۔