قاہرہ اور لندن کے عجائب گھروں میں مقبرے سے نکلنے والے نوادرات موجود ہیں جو اتنی بڑی تعدادمیں ہیں کہ اپنا ایک علیٰحدہ عجائب گھر بن سکتا ہے.
مصنف کی معلومات
مصنف: محمد سعید جاوید
قسط: 71
یہ بھی پڑھیں: شکست سے دو چار بی جے پی نے اپنی عوام کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کا نیا طریقہ ڈھونڈ لیا
مقبرہ کی تعمیر شروع
اس کا مقبرہ ابھی تعمیر کے ابتدائی مراحل میں ہی تھا کہ ناگہانی موت نے اسے آ لیا، جس کے باعث یہ مقبرہ بہت ہی مختصر اور ادھورا سا رہ گیا۔ جن دنوں اس کی بعداز مرگ رسومات جاری تھیں، اسی دوران انتہائی جلد بازی میں اس کے ادھورے مقبرے کی تزین و آرائش کی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: بٹگرام میں لرزہ خیز واقعہ، 11 سالہ بچی کو چچا کے جرم کے بدلے میں بیاہنے کا فیصلہ
از سر نو تزین و آرائش
اس کی دیواروں پر پلاسٹر کر کے ان پر مختصر سی تاریخ لکھیں گئی اور روائتی تصاویر بنا دی گئیں۔ ابھی رنگ بھی پوری طرح خشک نہیں ہوئے تھے کہ اس کی ممی وہاں مستقل قیام کے لئے آ پہنچی۔ حیرت انگیز طور پر اتنے کم وقت میں اس مقبرے کے اندر اتنے قیمتی نوادرات اور زیورات رکھ دیئے گئے تھے کہ اس کی نظیر نہیں ملتی۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی: 10 سالہ بچہ رہائشی عمارت کی لفٹ میں پھنسنے سے جاں بحق
ملکہ نفرتیتی کی محبت
کنگ توت کی والدہ ملکہ نفرتیتی بہت طاقتور اور امیر ترین ملکہ تھی۔ یہ سارا کچھ غالباً اس نے اپنے لاڈلے بیٹے کی محبت میں کیا تھا، جو عین عالم شباب میں اس کا ساتھ چھوڑ گیا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کے اعلانات غیر مناسب ، ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے گا: وزیر خارجہ
نوادرات کی دریافت
کوئی نوے برس پہلے یہ نوادرات اسی حالت میں باہر نکال لیے گئے۔ اس کی ایک بڑی وجہ یہ بھی تھی کہ یہ مدفن نامعلوم وجوہات کی بنا پر چوروں اور لیٹروں کی پہنچ سے دور رہا، اور ریت کے ٹیلوں کے نیچے انتہائی محفوظ حالت میں دبا رہنے کی وجہ سے منظر عام پر نہ آیا۔ دوسرے مقبروں کی طرح اس کا خزانہ بے رحم لوٹ مار سے بچا رہا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کا اپریل میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں ریفائنریوں کو ریلیف فراہم کرنے پر غور
سراغ لگانے کا واقعہ
1922ء میں اس مقبرے کا سراغ لگایا گیا۔ جب سائنس اور تاریخ دان مہینوں کی جان توڑ مشقت کے بعد اس کے اندر داخل ہوئے تو ان کے منہ کھلے کے کھلے رہ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی میں اینٹی مائیکروبیل ریزیسٹنس کے حوالے سے خصوصی سیمینار ، ماہرین کی بڑی تعداد میں شرکت
کنگ توت کا تابوت
اندر اتنا زیادہ اور قیمتی سامان پڑا تھا جس کی قیمت کا کوئی اندازہ ہی نہ تھا۔ سب سے قیمتی چیز کنگ توت کا اپنا سونے کا تابوت تھا، جو نو تہوں میں بنایا گیا تھا۔ جستجو کے بعد پتہ چلا کہ صرف اس تابوت میں ایک سو دس کلو گرام سے زیادہ سونا استعمال ہوا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: ویپنگ سمیت وہ 7 عادتیں جو مردانہ صحت کو متاثر کرتی ہیں
دیگر اشیاء اور نوادرات
ٹوٹ ہزاروں کی تعداد میں سنہری اور نقرئی فرنیچر، برتن، نہانے کی چوکیاں، پلنگ اور عبادت کرنے والا سنہری کمرہ بھی سینکڑوں کلو سونے سے بنائے گئے تھے۔ قاہرہ اور لندن کے عجائب گھروں میں ان نوادرات کی بڑی تعداد موجود ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پی ڈی ایم اے پنجاب نے راوی، ستلج اور چناب میں سیلاب کے باعث ہونیوالے نقصانات کی رپورٹ جاری کردی
کنگ توت کی بادشاہت
کنگ توت کو محض آٹھ سال کی عمر میں بادشاہت ملی تھی، تاہم وہ ایک رسمی بادشاہ تھا۔ کاروبار سلطنت غالباً اس کی ماں ملکہ نفرتیتی اور اس کے مشیر ہی چلاتے ہوں گے۔ تاریخ دانوں کا کہنا ہے کہ اس بادشاہ کی دماغی اور جسمانی حالت کچھ کمزور تھی۔
خاندانی کہانی
نوجوانی کے آغاز میں اس نے اپنی بہن سے شادی کی، جس سے اس کے دو بیٹیاں پیدا ہوئیں جو پیدا ہونے سے پہلے ہی مر گئیں۔ اس دوران اس کی موت بھی واقع ہوگئی اور یوں اس خاندان کا قصہ تمام ہوا۔ (جاری ہے)
نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔








