بھارت کے سابق نائب وزیر اعلیٰ پنجاب کو توہین مذہب پر بیت الخلا صاف کرنے کی سزا
سکھ رہنماﺅں کی جانب سے سزائیں
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) سکھوں کے روحانی رہنماﺅں نے بھارتی پنجاب کے سابق نائب وزیر اعلیٰ سکھبیر بادل سنگھ سمیت ان کے والد اور دیگر سکھوں کو توہین مذہب کے الزام میں سزا سنائی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی اور اسلام آباد کو 33 مقامات سے بند کرنے کا سلسلہ جاری
توہین مذہب کا الزام
بھارتی نشریاتی ادارے 'ٹائمز آف انڈیا' کے مطابق سکھوں کے مقدس مقام 'اکال دل' میں جتھیدار گیانی رگھوبیر سنگھ سمیت پانچ اعلیٰ مذہبی پیشواﺅں نے سکھبیر سنگھ بادل اور ان کے والد سمیت دیگر سکھوں کو توہین مذہب کی سزا سنائی۔
یہ بھی پڑھیں: سپریم کورٹ نے آئندہ ہفتے مقدمات کی سماعت کے لیے 9 بینچز قائم کر دیے
سابق حکومت کا پس منظر
سکھبیر سنگھ بادل 2007 سے 2017 تک بھارتی پنجاب کے نائب وزیر اعلیٰ رہے۔ اس دوران ان کے والد پرکاش سنگھ بادل وزیر اعلیٰ رہے اور ان پر سکھوں کے مذہب کی توہین کرنے کے الزامات لگے۔
یہ بھی پڑھیں: پی سی بی نے سینٹرل کنٹریکٹس میں بڑی تبدیلیاں، کھلاڑیوں میں بے چینی
دیگر سکھ سیاست دانوں پر الزامات
سکھبیر بادل اور ان کی کابینہ کے دیگر سکھ سیاست دانوں پر بھی توہین مذہب کے الزامات تھے، جن میں سکھ مذہب کو بدنام کرنے والے گرو رحیم سنگھ کی مدد کرنے کا الزام شامل تھا۔
یہ بھی پڑھیں: حکومت کو گورنر راج جیسے فیصلے کرنے کا شوق نہیں:طلال چودھری
تنکھیا کا اعتراف
سکھبیر بادل سنگھ نے 'تنکھیا' (مذہبی توہین) کا اعتراف کیا، جس کے بعد اکال دل نے انہیں سزا سنائی۔
یہ بھی پڑھیں: پی ٹی آئی کے ایم این اے پر بجلی چوری کا مقدمہ درج
سزاؤں کی تفصیلات
سابق نائب وزیر اعلیٰ پنجاب کو امرتسر میں گولڈ ٹیمپل کے بیت الخلا صاف کرنے اور وہاں آنے والے عازمین کے جوتے پالش کرنے کی سزا بھی سنائی گئی۔
مزید یہ کہ انہیں بیت الخلا اور جوتے پالش کرنے کے بعد نہا کر لنگر کے برتن بھی دھونے ہوں گے۔ وہ دوسرے مقدس گردواروں میں بھی جا کر یہی خدمات سر انجام دے کر اپنی سزا پوری کریں گے۔
دیگر سیاست دانوں کی سزا
سکھبیر بادل سنگھ کے والد کو دیا گیا خطاب بھی واپس لیا گیا جبکہ ماضی کی پنجاب حکومت کی کابینہ میں شامل دیگر سکھ سیاست دانوں کو بھی توہین مذہب پر مختلف سزائیں سنائی گئیں، جن میں بیت الخلا دھونے، جوتے پالش کرنے اور جھاڑو پونچا کرنے جیسی خدمات شامل تھیں۔