ایران پر بمباری سے امن نہیں آئے گا” روس کھل کر میدان میں آگیا

ماسکو کا بیان

ماسکو (ڈیلی پاکستان آن لائن) روس نے کہا ہے کہ دنیا ایران کے خلاف مسلسل دھمکیوں سے تھک چکی ہے، ایران پر بمباری کرنے سے امن قائم نہیں ہو گا۔ ماسکو کا کہنا ہے کہ تہران پہلے ہی حفاظتی اقدامات کر رہا ہے اور بہتر ہوگا کہ تصادم کے بجائے رابطوں پر توجہ دی جائے۔

یہ بھی پڑھیں: اسلام آباد کالج فار بوائز میں 16 اپریل کو بنگلہ دیش کے نامور سابق سفیر ایم مجارالقیس کی یاد میں خصوصی تقریب

ایرانی حکام کی تشویش

ایرانی حکام نے خبر ایجنسی روئٹرز کو بتایا کہ ایران اس ہفتے کے آخر میں امریکہ کے ساتھ اپنے جوہری پروگرام پر ہونے والی بات چیت کو شک و شبے کی نگاہ سے دیکھ رہا ہے، انہیں واشنگٹن کے ارادوں پر کوئی اعتماد نہیں ہے۔ ان مذاکرات کا صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیر کے روز اعلان کیا تھا۔ وہ دوبارہ صدر بننے کے بعد سے کئی بار ایران کو فوجی کارروائی کی دھمکی دے چکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: عمران خان کو اقتدار میں لانے والوں میں فیض حمید سرفہرست تھے: خواجہ آصف

کریملن کے ترجمان کا بیان

کریملن کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہا کہ ماسکو اس سخت لب و لہجے سے واقف ہے اور یہ کہ تہران پہلے ہی دفاعی اقدامات کر رہا ہے۔ انہوں نے تجویز دی کہ عالمی توجہ تصادم کے بجائے روابط پر مرکوز ہونی چاہیے۔

یہ بھی پڑھیں: آج رات سے مختلف شہروں میں بارشوں کا امکان

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان کا موقف

روسی وزارت خارجہ کی ترجمان ماریا زاخارووا نے روئٹرز کے سوال پر وضاحت کرتے ہوئے کہا، "واقعی، دنیا ایران کے خلاف مسلسل دھمکیوں سے تنگ آ چکی ہے۔ اب اس بات کا شعور بڑھ رہا ہے کہ بمباری کے ذریعے امن قائم نہیں کیا جا سکتا۔”

یہ بھی پڑھیں: پی سی بی نے پی ایس ایل فرنچائز کا بڑا مطالبہ پورا کردیا

ایران کا جوہری پروگرام

ایران کا جوہری پروگرام 1950 کی دہائی میں امریکہ کی مدد سے شروع ہوا تھا مگر 1979 کے اسلامی انقلاب کے بعد ایران امریکہ کا بڑا مخالف بن گیا۔ امریکہ، اسرائیل اور چند یورپی ممالک ایران پر الزام لگاتے ہیں کہ وہ خفیہ طور پر ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش کر رہا ہے، جس کی تہران سختی سے تردید کرتا ہے۔ حالیہ برسوں میں ایران نے دنیا کی سب سے بڑی ایٹمی طاقت روس کے ساتھ قریبی شراکت داری قائم کی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا میں امن کی آبیاری کیلئے آخری حد تک جائیں گے: محسن نقوی

ہتھیاروں کی خریداری اور تعلقات

اگرچہ روس نے یوکرین جنگ کے لیے ایران سے ہتھیار خریدے اور ایک 20 سالہ سٹریٹیجک معاہدے پر دستخط کیے، لیکن ان کے تعلقات صدیوں سے اتار چڑھاؤ کا شکار رہے ہیں۔ ایرانی حکام کہتے ہیں کہ روس بظاہر سخت موقف اختیار کرتا ہے لیکن مشرق وسطیٰ میں کسی بڑی جنگ میں الجھنے سے گریز کرتا ہے۔ دونوں ممالک کے درمیان معاہدے میں باہمی دفاع کی کوئی شق شامل نہیں تھی۔

موثر مذاکرات کی ضرورت

زاخارووا نے کہا کہ روس "موثر مذاکراتی حل" چاہتا ہے جو ایک جانب ایران کے یورینیم افزودگی کے پروگرام پر مغرب کے شکوک کو کم کرے اور دوسری طرف اعتماد بحال کرے، اور تمام فریقین کے مفادات کا توازن بھی یقینی بنائے تاکہ کسی بحران سے بچا جا سکے۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...