یو اے ای میں 18 سالہ خواتین کو سرپرست کی اجازت کے بغیر پسند کی شادی کی اجازت، قانون میں تبدیلی آگئی

متحدہ عرب امارات میں ضروری قانون میں تبدیلیاں
ابوظہبی (آئی این پی) میں وفاقی پرسنل اسٹیٹس قانون میں تبدیلیوں کا اطلاق ہو گیا ہے۔
نئے قانون کی اہم خصوصیات
خلیج ٹائمز کی رپورٹ کے مطابق، نئے قانون میں پہلی بار ایسے معاملات کو ریگولیٹ کرنے کی دفعات متعارف کرائی گئی ہیں۔ اماراتی حکومت کا کہنا ہے کہ ان دفعات کا مقصد لچک، طریقہ کار کو آسان بنانا، اور قانونی مدتوں کو یکجا کرنا ہے۔ جنوری میں خلیج ٹائمز نے رپورٹ کیا تھا کہ وفاقی قانون میں شادی کی رضامندی، تحویل کی عمر کی حد، اور طلاق کے طریقہ کار کے بارے میں قواعد شامل ہیں۔
شادی کے نئے اصول
نئے قانون کے مطابق، خواتین اپنی پسند کے شریک حیات سے شادی کر سکتی ہیں چاہے ان کے سرپرست انکار کر دیں۔ غیر شہری مسلم خواتین کے لئے، یہ قانون واضح کرتا ہے کہ اگر ان کی شہریت کے قانون میں سرپرست ہونا ضروری نہیں تو ان کی شادی کے لئے بھی سرپرست کی رضامندی کی ضرورت نہیں۔ اس کے علاوہ، شادی کی قانونی عمر 18 سال مقرر کی گئی ہے۔ اگر کوئی بالغ شخص شادی کرنا چاہتا ہے لیکن سرپرست کی جانب سے انکار کا سامنا کر رہا ہے تو وہ جج کے پاس اپیل کر سکتا ہے۔
شادی اور تحائف کی شرائط
اگر خاتون اور مرد کے درمیان عمر کا فرق 30 سال سے زیادہ ہو تو شادی صرف عدالت کی اجازت سے ہی کی جا سکتی ہے۔ منگنی ایک مرد کی درخواست ہے، جو شادی کی تیاری کے لئے ہے، لیکن یہ شادی نہیں سمجھا جائے گا۔ تحائف صرف اسی صورت میں واپس کیے جا سکتے ہیں جب وہ شادی کو حتمی شکل دینے کی شرط پر دیے گئے ہوں۔ تحائف کی قیمت 25 ہزار درہم سے زیادہ ہونے کی صورت میں انہیں واپس لیا جا سکتا ہے۔
ازدواجی گھر کی شرائط
بیوی اپنے شوہر کے ساتھ ایک مناسب گھر میں رہے گی، جب تک کہ شادی کے معاہدے میں کچھ اور طے نہ کیا جائے۔ شوہر کو یہ حق ہوگا کہ وہ اپنی بیوی کے ساتھ اپنے والدین اور دوسری شادیوں سے ہونے والے بچوں کے ساتھ رہ سکتا ہے، بشرطیکہ اس سے بیوی کو نقصان نہ پہنچے۔
تحویل کے قوانین میں ترامیم
قانون میں تحویل کے قوانین میں ترامیم کی گئی ہیں، جس میں وارڈ کے مفادات کو سب سے زیادہ ترجیح دی گئی ہے۔ دونوں فریقوں کے لئے تحویل کی عمر 18 سال کر دی گئی ہے، جس سے سابقہ تضادات ختم ہو گئے ہیں۔ نئے قانون کے تحت بچوں کو یہ اختیار دیا گیا ہے کہ وہ 15 سال کی عمر میں یہ طے کر سکتے ہیں کہ وہ والدین میں سے کس کے ساتھ رہنا چاہتے ہیں۔
سخت سزائیں
نئے قانون میں نابالغوں کی جائیداد کے غلط استعمال، بغیر اجازت بچوں کے ساتھ سفر کرنے اور والدین کی ذمہ داریوں کو نظر انداز کرنے جیسے جرائم کے لیے سخت سزائیں شامل کی گئی ہیں، جن میں قید یا جرمانہ دونوں شامل ہیں۔