اگر کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو امریکا یوکرین امن معاہدے کو ترک کرنے کے لیے تیار ہے، امریکی وزیر خارجہ

امریکہ کے وزیر خارجہ کا بیان
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ اگر کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو امریکا یوکرین امن معاہدے کو ترک کرنے کے لیے تیار ہے۔ انہوں نے پیرس میں یورپی اور یوکرائنی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدے کی ثالثی کے لیے دنوں کے اندر اپنی کوششیں ترک کر دے گا جب تک کہ کوئی تصفیہ طے پانے کے واضح آثار نہ ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور سے اغوا امریکی شہریت کی حامل لڑکی جھنگ سے بازیاب، ملزم گرفتار
ڈونلڈ ٹرمپ کی دلچسپی
مارکو روبیو نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ اب بھی کسی معاہدے میں دلچسپی رکھتے ہیں، لیکن امریکی صدر کی دنیا بھر میں بہت سی دوسری ترجیحات ہیں۔ وہ آگے بڑھنے کے لیے تیار ہیں جب تک کہ پیش رفت کے آثار نہ ہوں۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ "یہ ہماری جنگ نہیں ہے، ہم نے اسے شروع نہیں کیا"، اور دونوں فریقوں کے درمیان معاملات طے کرنے میں ابھی بھی بہت دوری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سابق چیئرمین پنجاب پبلک سروس کمیشن صفدرجاوید سید انتقال کر گئے
روسی صدر کی شرائط
دوسری طرف، روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امن مذاکرات کو آگے بڑھانے کے لیے یوکرین پر کچھ شرائط عائد کی ہیں۔ ان میں شامل ہیں کہ یوکرین نیٹو میں شمولیت سے دستبردار ہو جائے، چار علاقوں کو تسلیم کرے جن پر روس دعویٰ کرتا ہے، اور یوکرین کی فوج کو محدود کرے۔ یوکرین نے ان مطالبات کو "سرنڈر" کے مترادف قرار دیا ہے۔
ٹرمپ کے وعدے اور عملی چیلنجز
خیال رہے کہ صدر ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران کئی بار یہ وعدہ کر چکے ہیں کہ وہ وائٹ ہاؤس میں اپنے پہلے 24 گھنٹوں کے اندر یوکرین جنگ کا خاتمہ کریں گے۔ تاہم، عملی طور پر انہوں نے امن معاہدے کی راہ میں موجود رکاوٹوں کے باعث اس مدت کو اپریل یا مئی تک وسعت دے دی ہے۔