انٹرا پارٹی الیکشن کیس: بیرسٹر گوہر سنی اتحاد سے چیئرمین پی ٹی آئی کیسے بنے؟ الیکشن کمیشن کے سخت سوالات

الیکشن کمیشن کا کیس: پی ٹی آئی کے انٹرا پارٹی الیکشن
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) الیکشن کمیشن آف پاکستان (ای سی پی) میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے انٹرا پارٹی الیکشن سے متعلق اہم کیس کی سماعت ہوئی، جس میں کمیشن نے کئی اہم اور چبھتے ہوئے سوالات اٹھائے، خاص طور پر بیرسٹر گوہر کی چیئرمین شپ پر۔
یہ بھی پڑھیں: چینی کی قیمت کو کنٹرول کرنے کیلئے بڑا فیصلہ کر لیا گیا
چیئرمین شپ پر سوالات
نجی ٹی وی چینل آج نیوز کے مطابق ممبر خیبر پختونخوا جسٹس ریٹائرڈ اکرام اللہ نے ریمارکس دیے کہ بیرسٹر گوہر سنی اتحاد کونسل میں شامل ہو چکے ہیں، ایسے میں وہ پی ٹی آئی کے چیئرمین کیسے بن سکتے ہیں؟
یہ بھی پڑھیں: اب دو نہیں، ایک بار میں تناؤ پیدا ہوگا: پاکستانی فوج کے سربراہ کی مدت ملازمت میں توسیع کے اثرات کیا ہوں گے؟
پی ٹی آئی کا مؤقف
سماعت چیف الیکشن کمشنر سکندر سلطان راجہ کی سربراہی میں بینچ نے کی، جس میں پی ٹی آئی کے وکیل عزیز بھنڈاری نے مؤقف اپنایا کہ الیکشن کمیشن کو کسی سیاسی جماعت کے اندرونی معاملات میں مداخلت کا اختیار حاصل نہیں، نہ ہی وہ انٹرا پارٹی الیکشن میں بے ضابطگی کی بنیاد پر پارٹی کو ریگولیٹ کر سکتا ہے۔ انہوں نے لاہور ہائی کورٹ کے حکم نامے کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ الیکشن کمیشن کو اس مقدمے میں کوئی حتمی فیصلہ سنانے سے روکا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: آڈیو لیکس کمیشن کیس؛ سپریم کورٹ کی اتھارٹی کو انڈر مائین ہونے نہیں دیں گے، جسٹس جمال مندوخیل کا اٹارنی جنرل سے مکالمہ
الیکشن کمیشن کی وضاحت
چیف الیکشن کمشنر نے اس پر واضح کیا کہ کمیشن فی الحال کوئی فائنل آرڈر جاری نہیں کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں ملزم نے اپنی موٹر سائیکل پر سوار خاتون کو نیچے اتار کر گولیاں مار کر قتل کردیا
انٹرا پارٹی الیکشن کی ضرورت
الیکشن کمیشن کے ڈائریکٹر جنرل (ڈی جی) لا نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن ہر جماعت کے لیے لازم ہیں، پی ٹی آئی نے 2021 میں انتخابات کرانے تھے مگر نیشنل کونسل کے بجائے نام نہاد جنرل باڈی سے آئین منظور کرایا گیا۔ انہوں نے سوال اٹھایا کہ جب پارٹی کا باقاعدہ انتظامی ڈھانچہ ہی موجود نہیں تو مالیاتی اکاؤنٹس کی تصدیق کیسے ممکن ہے؟
یہ بھی پڑھیں: نہ کوئی وی پی این بلاک کیا اور نہ ہی کریں گے، چیئرمین پی ٹی اے
درخواست گزار کا مؤقف
درخواست گزار اکبر ایس بابر نے دلائل میں کہا کہ پی ٹی آئی کے اندر انتظامی بحران ہے، اور فنڈز غیرقانونی طریقے سے استعمال ہو رہے ہیں۔ ان کا مطالبہ تھا کہ پارٹی کے اکاؤنٹس کو فوری طور پر منجمد کیا جائے اور یہ جاننے کی کوشش کی جائے کہ بغیر کسی تنظیمی ڈھانچے کے انتخابات کیسے ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: زمبابوے نے ٹی 20 کرکٹ کی تاریخ کا سب سے بڑا سکور بنا دیا
بیرسٹر گوہر کا دفاع
دورانِ سماعت، پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر نے دفاع میں کہا کہ انٹرا پارٹی الیکشن کی مکمل تفصیلات پارٹی کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان پیپلز پارٹی سعودی عرب کے سینیئر نائب صدر ملک جاوید کی والدہ کے انتقال پر تعزیتی ریفرنس کا انعقاد
پی ٹی آئی کے انتخابات کا قانونی حیثیت
الیکشن کمیشن کے ممبر سندھ نثار درانی نے کہا کہ پی ٹی آئی نے اگرچہ الیکشن کروائے، لیکن وہ قانونی تقاضے پورے کیے بغیر ہوئے۔
اختتامی دلائل اور سماعت کا نتیجہ
پی ٹی آئی کے وکیل نے اعتراض کیا کہ الیکشن کمیشن نے خود ہی 23 نومبر کو الیکشن کرانے کا حکم دیا، مگر بعد میں خود ہی اس الیکشن کو تسلیم نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر انٹرا پارٹی الیکشن نہ کرائے جائیں تو کیا پارٹی خود بخود ختم ہو جاتی ہے؟ اور اگر فیصلہ پہلے ہی کر لیا گیا ہے تو پھر سماعت کا کیا فائدہ؟
دلائل مکمل ہونے کے بعد الیکشن کمیشن نے کیس کی مزید سماعت ملتوی کر دی。