بلوچستان ہائی کورٹ کا بڑا فیصلہ: ماہرنگ بلوچ سمیت 92 سے زائد کارکنوں کی رہائی کا حکم

بلوچستان ہائی کورٹ کا فیصلہ
کوئٹہ (ڈیلی پاکستان آن لائن) بلوچستان ہائی کورٹ نے حکومت بلوچستان کو حکم دیا ہے کہ تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کئے گئے ماہرنگ بلوچ، بیبو بلوچ، ماما غفار اور 92 سے زائد بلوچ کارکنوں کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔ عدالت نے واضح کیا کہ رہا ہونے والے تمام افراد کو کل عدالت میں پیش کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: ملکی زرمبادلہ کے ذخائر 12 ارب ڈالر سےتجاوز کر گئے، وفاقی وزیر خزانہ
سماعت کے دوران دلائل
نجی ٹی وی آج نیوز کے مطابق آج ہونے والی سماعت کے دوران ساجد ترین ایڈووکیٹ نے دلائل مکمل کئے۔ چیف جسٹس بلوچستان ہائی کورٹ جسٹس اعجاز سواتی اور جسٹس عامر رانا پر مشتمل بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ عدالت نے حکومت بلوچستان کو ہدایت دی کہ ایڈووکیٹ جنرل کے ذریعے عدالتی فیصلے پر فوری عملدرآمد کیا جائے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی : موبائل فون شاپ پر ڈکیتی، 4 ملزمان لاکھوں مالیت کے فونز لے گئے
پٹیشن کی تفصیلات
واضح رہے کہ بی این پی کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات آغا حسن بلوچ کی جانب سے ان سیاسی کارکنوں کی رہائی کے لئے پٹیشن دائر کی گئی تھی۔ درخواست میں مو¿قف اختیار کیا گیا تھا کہ ماہرنگ بلوچ، بیبو بلوچ، ماما غفار اور دیگر کارکنوں کو تھری ایم پی او کے تحت غیر قانونی طور پر گرفتار کر کے جیلوں میں بند کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی آبی جارحیت، دریائے چناب کا پانی کی بندش کے بعد ہیڈ مرالہ بیراج میں بہاؤ 3 ہزار 100 کیوسک رہ گیا۔
عدالت میں موجود وکلاء
سماعت کے موقع پر وائس چیئرمین بار کونسل راہب بلیدی ایڈووکیٹ، سابق سیشن جج ظریف بلوچ ایڈووکیٹ، چنگیز بلوچ ایڈووکیٹ، نادیہ بلوچ ایڈووکیٹ اور دیگر وکلاء بھی عدالت میں موجود تھے۔
یہ بھی پڑھیں: چینی منصوبوں پر 12 ہزار مستقل فوجی اہلکار تعینات کئے ہیں: احسن اقبال
میڈیا سے گفتگو
سماعت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ساجد ترین ایڈووکیٹ نے کہا کہ بلوچستان کی بیٹیوں اور سینکڑوں سیاسی کارکنوں کو غیر قانونی طور پر جیلوں میں قید رکھا گیا مگر ہم انہیں اس مشکل وقت میں تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ انہوں نے کہا کہ عدالت کے فیصلے سے ثابت ہو گیا ہے کہ قانون کی حکمرانی ہی سب سے بڑی طاقت ہے۔
کیس کی مزید سماعت
عدالت نے کیس کی مزید سماعت کل تک ملتوی کر دی ہے جبکہ تمام رہا ہونے والے افراد کو عدالت میں پیش کیا جائے گا تاکہ ان کی رہائی کو قانونی طور پر مکمل کر کے مزید احکامات جاری کئے جا سکیں۔