ایران نے اسرائیلی ایئرپورٹ پر حملے میں حوثیوں کی حمایت کی تردید کر دی

ایران کی تردید
تہران (ڈیلی پاکستان آن لائن) ایران نے یمن کے حوثی باغیوں کی جانب سے اسرائیل کے مرکزی بین الاقوامی ایئرپورٹ پر کیے گئے میزائل حملے میں کسی بھی قسم کی حمایت کی تردید کر دی ہے۔ حوثیوں نے اتوار کے روز بن گوریان ایئرپورٹ پر میزائل حملے کا دعویٰ کیا تھا۔ ایرانی وزارتِ خارجہ نے ایک بیان میں کہا کہ "فلسطینی عوام کی حمایت میں یمنی اقدام ایک آزادانہ فیصلہ تھا جو ان کے ساتھ یکجہتی کے اظہار کے طور پر کیا گیا۔"
یہ بھی پڑھیں: آٹھ گھنٹے میں پانچ پرچے: ایک ایسا مشکل امتحان جس کے لیے پورا ملک رک جاتا ہے
حملے کی تفصیلات
اے ایف پی کے مطابق اتوار کے روز یمن سے فائر کیا گیا ایک میزائل اسرائیل کے بن گوریان ایئرپورٹ کے احاطے میں گرا جس سے زمین میں ایک گہرا گڑھا پڑ گیا اور چھ افراد زخمی ہوئے۔ واقعے کے بعد کچھ وقت کے لیے پروازیں معطل کر دی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں: اپنے بچپن میں اپنائی گئی کئی نقصان دہ عادات اور رویوں سے نجات حاصل کرنے اور انہیں تبدیل کرنے کے لیے آپ کو خطرہ مول لینے کی ضرورت ہے
حوثیوں کی ذمہ داری
ایران نواز حوثیوں نے اس حملے کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا کہ انہوں نے "ہائیپر سونک بیلسٹک میزائل" فائر کیا ہے۔ انہوں نے مزید اسرائیلی ہوائی اڈوں کو نشانہ بنانے کی دھمکی بھی دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور چین کا 6.8 ارب ڈالر کا ایم ایل ون معاہدہ یکمشت نہ کرنے کا فیصلہ
اسرائیلی وزیر اعظم کا ردعمل
اسرائیلی وزیرِ اعظم بنیامن نیتن یاہو نے اس حملے پر شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے حوثیوں اور ایران دونوں کے خلاف کارروائی کی دھمکی دی ہے۔ ٹیلیگرام پر جاری ایک ویڈیو میں نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل نے ماضی میں بھی حوثیوں کے خلاف کارروائی کی ہے اور آئندہ بھی کرے گا۔
یہ بھی پڑھیں: رانجھا گوشت اب لاہور میں بھی ، 8 گھنٹے میں کیسے تیار ہوتا ہے ؟
ایران کا انتباہ
انہوں نے مزید کہا "یہ ایک دھماکے سے نہیں ہوگا، بلکہ کئی دھماکے ہوں گے"، تاہم انہوں نے اس کی تفصیلات نہیں بتائیں۔ بعد ازاں ایکس (سابقہ ٹوئٹر) پر نیتن یاہو نے کہا کہ اسرائیل ایران کو بھی اپنے منتخب کردہ وقت اور جگہ پر جواب دے گا۔
ایران کی حفاظتی پوزیشن
ان دھمکیوں کے جواب میں ایران نے بھی پیر کو خبردار کیا کہ اگر اس کی سرزمین پر حملہ ہوا تو وہ جواب دینے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔ ایرانی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ "ایران اپنی خودمختاری کے دفاع کے لیے پرعزم ہے۔"