ایک ہی طرح کے ریلیف کیلئے مختلف فورمز پر کارروائی نہیں ہو سکتی: چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ

لاہور ہائیکورٹ کا فیصلہ
لاہور(ڈیلی پاکستان آن لائن) چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے قرار دیا کہ ایک ہی طرح کے ریلیف کیلئے دو مختلف فورمز پر کارروائی نہیں ہو سکتی۔
یہ بھی پڑھیں: احتجاج میں توڑ پھوڑ: پولیس کا عمران خان کو نامزد مقدمات میں شامل تفتیش کرنے کا فیصلہ
درخواست کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے مطابق چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ جسٹس عالیہ نیلم نے شہری منیر احمد کی درخواست پر 4 صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا، درخواست گزار کی جانب سے اظہر صدیق ایڈووکیٹ نے دلائل دیئے۔
یہ بھی پڑھیں: سیاسی اتحاد کے لیے عمران خان کو رہا کرنا وقت کی اہم ضرورت، بھارت کی طرف سے جارحیت ہوئی تو زوردار جواب دیا جائے گا، مشاہد حسین سید نے خبردار کردیا
عدالتی برہمی
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے غیر ضروری درخواست دائر کرنے پر سخت برہمی کا اظہار کیا اور قرار دیا کہ یہ درخواست پہلے ہی اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر اور مسترد ہو چکی ہے۔ عدالتی وقت بہت قیمتی ہے جو کہ سنجیدہ مسائل کیلئے وقف ہونا چاہیے۔ ایسی درخواستیں بغیر کسی ذمہ داری، تحمل اور قانونی طریقہ کار کے دائر کر دی جاتی ہیں، جس کی وجہ سے عدالتیں فضول نوعیت کے کیسز سے بھری پڑی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز نے 6 لاکھ کسانوں کے لیے ویٹ سپورٹ پرائس کے اجرا کی منظوری دے دی
مفاد عامہ کی درخواستوں کا سوء استعمال
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے فیصلے میں لکھا کہ ہر چیز پر مفاد عامہ کی درخواست دائر کی جاتی ہے، ایسی درخواستیں زیادہ تر شہرت کیلئے دائر کی جاتی ہیں۔ ایسا عمل مفاد عامہ کی درخواستوں کی ساکھ کو تباہ کرنے کے مترادف ہے، جس سے عدالت کا وقت فضول درخواستوں کو سننے میں ضائع ہوتا ہے، بصورت دیگر یہ عدالت ایک خاموش تماشائی بن جائے گی جہاں عوام کا وقت اور وسائل ضائع ہوں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ویڈیو: سوات کا حسین علاقہ میاندم
اسلام آباد ہائیکورٹ کی پہلے والی درخواست
فیصلے کے مطابق موجودہ درخواست میں استدعا کی گئی کہ پی این آئی ایل کی ایس او پیز کو کالعدم قرار دیا جائے۔ سرکاری وکیل نے کہا کہ درخواست گزار منیر احمد نے ایسی ہی ایک درخواست اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر کی، جسے مسترد کر دیا گیا تھا۔ وکیل کے مطابق درخواست گزار نے لاہور ہائیکورٹ سے اس حقیقت کو چھپایا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کیا آئی ایم ایف کی 11 نئی شرائط سے عوام کی مالی مشکلات میں اضافہ ہوگا؟
عدالت میں دلائل کا جائزہ
فیصلے میں کہا گیا کہ ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے تسلیم کیا کہ وہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست میں وکیل تھے، لیکن یہ بتانے میں قاصر رہے کہ انہوں نے موجودہ درخواست میں اسلام آباد ہائیکورٹ کی درخواست کا ذکر کیوں نہیں کیا۔ ایڈووکیٹ نے کہا کہ وہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائر درخواست کے کسی بھی عدالتی حکم سے لاعلم ہیں، حالانکہ ان کو حکم سے آگاہ کیا گیا تھا۔
عدالت کا اختتام
عدالتی فیصلے میں یہ بھی کہا گیا کہ ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے بتایا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم سپریم کورٹ میں چیلنج نہیں کیا گیا۔ عدالت نے تمام ریکارڈ کا جائزہ لینے کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ میں پہلے سے اسی درخواست کے دائر ہونے کے باعث لاہور ہائیکورٹ نے درخواست ناقابل سماعت قرار دی۔ عدالت نے تمام دلائل کا جائزہ لینے کے بعد اس درخواست کو خارج کر دیا۔