ڈاک دھیان سے پڑھیں، کام دفتری بابوؤں پر مت چھوڑ دیں، سیکھیں، سمجھیں اور فیصلہ کریں، یاد رکھیں وہ شخص کسی سے کام نہیں لے سکتا جسے خود کام نہ آتا ہو

مصنف کی معلومات
مصنف: شہزاد احمد حمید
قسط: 168
یہ بھی پڑھیں: خواجہ آصف کا بہت احترام ہے لیکن ان کی زبان بھی آگ اگلتی ہے، شیر افضل مروت
ادریس بھائی کا ڈنر
فیلڈ سے واپس آیا تو شام کو ادریس بھائی ہوسٹل چلے آئے۔ ان کے ساتھ گپ شپ ہوئی۔ جاتے ہو ئے کہنے لگے؛ “ٹرینگ ختم ہونے سے 2 روز قبل آپ کے بیج میٹ ڈنر میرے غریب خانے پر کریں گے۔ دعوت آپ ہی سب کو دیں گے دراصل یہ ڈنر آپ کے آنر میں ہے۔ آپ کے گولیگز اسے ہمیشہ یاد رکھیں گے۔” میں نے کہا؛ “اس تکلف کی کیا ضرورت ہے۔” بولے؛ “آپ چھوٹے بھائی ہیں۔ میرا فرض ہے۔ ویسے کہیں آپ کے کولیگز یہ نہ سمجھیں کہ ادریس نام کا ہی بھائی ہے۔” میں نے قاری، ذوالفقار کو بلایا اور ادریس بھائی کی دعوت سے انہیں آگاہ کیا۔ وہ چلے گئے تو باقی ساتھیوں کو بھی ڈنر کی دعوت دے ڈالی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کی قیادت میں کئی ملکوں کا “آپریشن سی اسپریٹ” کا آغاز
پرتکلف کھانا
تربیت کے اختتام سے دو روز پہلے ادریس بھائی نے پر تکلف کھانا کھلایا اور ساتھ سبھی دوستوں سے کہا کہ؛ “یہ چھوٹے بھائی شہزاد کے انر میں ہے。” یہ عزت افزائی میں کبھی بھی نہیں بھولا۔ ادریس بھائی بے لوث خاندانی شخص اور میرے گھر کے فرد کی طرح ہیں۔ انہوں نے بچپن کے چند دوستوں کو بھی بلا رکھا تھا، سعید صدیقی، شاہد حلوائی۔ یہ ملاقات بعد میں ان سے گہری دوستی میں بدل گئی۔ ادریس بھائی کے والد میجر عبدالخالق دوسری جنگ عظیم کے وٹرن تھے۔ وہ میجر کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ بہت ڈسپلنڈ اور سخت مزاج شخص تھے۔ ان کی والدہ بھی بہت نیک دل اور سمجھ دار خاتون تھیں۔ مجھے اور میری بیگم سے بہت پیار کرتی تھیں۔ لالہ موسیٰ جی ٹی روڈ پر ہی ان کی 7 کنال کی کوٹھی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: عید الاضحٰی کے موقع پر لاہور میں صفائی کس طرح کی جا رہی ہے، آپ کس طرح شکایات درج کروا سکتے ہیں؟ تمام تفصیلات جانیے اس ویڈیو میں
مشینری جذبے سے کام کرنا
فیلڈ attachment سے واپس آئے تو پروگرام کے مطابق اگلے روز ڈائریکٹر بلدیات گوجرانوالہ ڈویثرن سے ملاقات اور بریفنگ کے لئے ان کے دفتر کا دورہ طے تھا۔ اکیڈمی کی ویگنز میں بیٹھے اور صبح نو بجے کمشنر گوجرانوالہ آفس پہنچے جس کے پہلے فلور پر ڈایریکٹر آفس تھا۔ چوہدری ظہور صاحب اور چوہدری ثنااللہ صاحب ہمارے ساتھ تھے۔ اسسٹنٹ ڈائریکٹر سید سبطین شاہ نے ہمیں خوش آمدید کہا اور کانفرنس روم میں لے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: مصدقہ انٹیلی جنس اطلاعات ہیں کہ بھارت پہلگام واقعہ کو جواز بنا کر اگلے 24 سے 36 گھنٹوں میں فوجی کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے: وزیراطلاعات
ڈائریکٹر بلدیات کی بریفنگ
تھوڑی دیر میں ڈائریکٹر بلدیات گوجرانوالہ کپٹین (آر) خالد سلطان بھی آ گئے۔ ان کے ساتھ ایگزیکٹو انجینئر عبید اللہ راٹھور بھی تھے۔ چوہدری ظہور صاحب نے اس دورے کے مقاصد بیان کئے۔ اس کے بعد تعارفی سیشن ہوا۔ سید سبطین شاہ صاحب اسسٹنٹ ڈائریکٹر (ہیڈ کواٹر) نے ڈائریکٹر آفس کی ورکنگ کے حوالے سے تفصیلی بریفنگ دی۔ اپنی بریفنگ کے آخر میں انہوں نے ایک فقرہ بولا جو مجھے ان کے کردار کے حوالے سے کبھی نہیں بھولا۔ “آپ جوان افیسرز ہیں۔ آپ کو مشنری جذبہ کے تحت دیہی ترقی کے شعبہ میں کام کرنا ہے۔”
یہ بھی پڑھیں: لکی مروت میں نامعلوم افراد کی فائرنگ، ایف سی اہلکار جاں بحق
کامیابی کے اصول
بعد میں معلوم ہوا وہ مشنری جذبہ کے تحت ایک پیسہ بھی نہیں چھوڑتے تھے۔ آخر میں ڈائریکٹر بلدیات نے رسمی کلمات کے بعد دوستانہ ماحول میں گفتگو کی اور اس بات کی تلقین کی؛ “کہ آپ کو قائد و ضوابط کے مطابق کام کرنا ہے۔ ڈاک کو دھیان سے پڑھیں۔ کام دفتری بابوؤں پر مت چھوڑ دیں۔ سیکھیں، سمجھیں اور فیصلہ کریں۔ یاد رکھیں وہ شخص کسی سے کام نہیں لے سکتا جسے خود کام نہ آتا ہو۔ بڑی مدت بعد محکمہ میں نیا خون آیا ہے۔ آپ کی توانائی مثبت اور بہتری کے لئے ہونی چاہیے۔ محکمہ کی ساکھ بہتر بنائیں جو آپ کے پیش رو شاید اس انداز میں پیش نہیں کر سکے جیسی ان سے توقع تھی۔ نئے چیلنجز سے عہدہ برا ہونے کے لئے اکیڈمی میں آپ کو تربیت دی گئی ہے۔ مجھے امید ہے یہ تربیت آپ کی ذمہ داریوں کی احسن ادائیگی میں معاون ہو گی۔ تواتر سے یونین کونسلز کا دورہ کریں اور اس بات کو یقینی بنائیں کہ عوام کو بہتر سروس مہیا کی جا رہی ہو۔ میری نیک تمنائیں آپ کے ساتھ ہیں۔
نوٹ
یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں)۔ ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔