عمران خان کے پولی گرافک ٹیسٹ کی اجازت دینے کا تحریری فیصلہ جاری

انسداد دہشت گردی عدالت لاہور کا فیصلہ
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) انسداد دہشت گردی عدالت لاہور نے نو مئی لاہور کے مقدمات میں بانی پی ٹی آئی عمران خان کے پولی گرافک ٹیسٹ کی اجازت دینے کا تحریری فیصلہ جاری کر دیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان میں ذیقعد 1446 ہجری کا چاند نظر آگیا
تحریری فیصلے کی تفصیلات
نجی ٹی وی چینل دنیانیوز کے مطابق اے ٹی سی لاہور کے جج منظر علی گل نے چھ صفحات پر مشتمل تحریری فیصلہ جاری کر دیا جس میں کہا گیا ہے کہ عدالت نے تفتیشی افسر کو 26 مئی تک پولی گرافک، فوٹو گرامیٹک اور واٹس ایپ میچنگ ٹیسٹ مکمل کرنے کی ہدایت کر دی۔ سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل تفتیش کیلئے جیل میں ہی تمام انتظامات کرے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈونلڈ ٹرمپ سے جنگ بندی کی درخواست بھارت سے کس رہنما نے کی تھی؟ امریکی ڈیفنس یونیورسٹی کے پروفیسر کا تہلکہ خیز انکشاف
ٹیسٹ کے فوائد
فیصلے میں کہا گیا کہ پولی گرافک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کا فائدہ ملزم اور پراسیکیوشن دونوں کو ہو سکتا ہے۔ عمران خان پر لگے الزامات کی سچائی جاننے کیلئے یہ ٹیسٹ مددگار ثابت ہوگا۔ یہ ٹیسٹ قابل قدر اور بیکار شواہد کے درمیان فرق کرنے کی مخلصانہ کوشش ہوگی، تفتیشی افسران ٹیسٹوں کی روشنی میں ہی درست نتائج تک پہنچیں گے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر مستحکم ہوگئی
وکیل کا اعتراض
تحریری فیصلے کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے وکیل نے اعتراض اٹھایا کہ ٹیسٹوں کی درخواست 727 دنوں بعد دائر کی گئی ہے۔ پراسیکیوشن کے مطابق وہ عمران خان کے جسمانی ریمانڈ اور پولی گرافک ٹیسٹ کیلئے متعدد عدالتوں سے رجوع کرتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں: سرگودھا میں چھیڑ خانی کی شکایت پر خاتون قتل
پراسیکیوشن کا موقف
فیصلے میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کے وکیل کے مطابق پراسیکیوشن نے ٹیسٹوں کیلئے ایک ہی نوعیت کی 12 درخواستیں دائر کیں۔ پراسیکیوشن کا عمل یہ ثابت کرتا ہے کہ وہ اس معاملے کو کھینچنا نہیں چاہتے، سپریم کورٹ کی آبزرویشن کے بعد تفتیشی افسر نے ٹیسٹ کرانے کیلئے درخواست دائر کی۔
نوٹس اور رپورٹ
تحریری فیصلے کے مطابق اے ٹی سی لاہور نے بانی پی ٹی آئی کو سپرنٹنڈنٹ اڈیالہ جیل کے ذریعے دو بار نوٹس بھیجے۔ عمران خان نے ٹیسٹ کرانے کی درخواست کے نوٹس وصول کرنے سے انکار کر دیا۔ پراسیکیوشن کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے متعلق شواہد اکٹھے کرنے کیلئے ٹیسٹ کرانے ہیں۔ تفتیشی افسر آئندہ سماعت پر رپورٹ جمع کرائیں گے.