پاکستان اور انڈیا کے درمیان کشمیر تنازعہ ایٹمی جنگ کا سبب بن سکتا ہے: برطانوی پارلیمنٹ
برطانوی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی کی رپورٹ
لندن(ڈیلی پاکستان آن لائن ) برطانوی پارلیمنٹ کی خارجہ امور کمیٹی نے جنوبی ایشیا سے متعلق اپنی نئی رپورٹ میں خبردار کیا ہے کہ تنازع کشمیر ایک ایٹمی جنگ میں بدل سکتا ہے، اگر بھارت اور پاکستان کے درمیان فوری طور پر بامقصد مذاکرات شروع نہ کیے گئے۔
یہ بھی پڑھیں: جب اجے دیوگن کے ایک مذاق پر ساتھی اداکار کی بیوی نے زہریلی گولیاں کھالیں، پھر کیا ہوا؟ حیران کن انکشاف
بھارتی اقدامات پر تشویش
نجی ٹی وی ایکسپریس نیوزکے مطابق رپورٹ میں بھارت کی جانب سے اقوام متحدہ کی قراردادوں کو مسلسل نظر انداز کرنے، مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی پامالی، اور علاقے کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے پر شدید تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمارت کو خطرناک قرار دیا گیا تھا، سندھ بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی
سفارشات
رپورٹ میں سفارشات کی گئی ہیں کہ برطانیہ نئی دہلی اور اسلام آباد دونوں پر سفارتی دباو ڈالے۔ خطے میں انسانی حقوق کی صورتحال کی مسلسل نگرانی کی جائے۔ دونوں فریقین کو بین الاقوامی مبصرین کی رسائی کی اجازت دینے پر آمادہ کیا جائے۔ برطانوی حکومت کو چاہئے کہ وہ کشمیر کے مہاجرین کی آواز سنے اور ان کے تحفظات کا احترام کرے۔
یہ بھی پڑھیں: چین کا مشرقِ وسطیٰ میں بڑھتی ہوئی کشیدگی پر گہری تشویش کا اظہار
خطرات اور ذمہ داری
رپورٹ میں کہا گیا کہ بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں ایک مشتبہ واقعے کو پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کا جواز بنایا، جسے خطرناک اور غیر ذمے دار اقدام قرار دیا گیا۔ رپورٹ میں مزید کہا گیا ہے کہ بھارت جمہوری آزادیوں پر قدغنیں لگا رہا ہے، صحافت کو دبایا جا رہا ہے اور سیاسی آزادیوں کو محدود کر دیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: معاہدے کی خلاف ورزی، پی ایس ایل فرنچائز ملتان سلطانز معطل
پاکستان کا کردار
کمیٹی کے مطابق حالیہ برسوں میں پاکستان نے خطے میں کشیدگی کے باوجود ذمہ داری، صبر اور بین الاقوامی قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے حکمت عملی اپنائی ہے۔ رپورٹ میں زور دیا گیا ہے کہ برطانیہ کو اپنے تاریخی تعلقات اور سفارتی اثر و رسوخ کو استعمال کر کے خطے میں امن و استحکام کی راہ ہموار کرنی چاہئے جبکہ ساتھ ہی برطانوی حکومت کو جمہوریت، قانون کی حکمرانی اور انسانی حقوق کی اقدار پر مبنی متوازن پالیسی اختیار کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
آئندہ کے امکانات
توقع کی جا رہی ہے کہ برطانوی حکومت آئندہ چند ماہ میں اس رپورٹ پر باضابطہ جواب دے گی۔








