ٹرمپ نے پیوٹن کو فون کیا، بڑی خبر آگئی

امریکی صدر اور روسی صدر کی اہم گفتگو
واشنگٹن (ڈیلی پاکستان آن لائن) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روسی صدر ولادیمیر پیوٹن سے پیر کے روز ایک اہم ٹیلیفونک گفتگو کی جس میں یوکرین جنگ کے خاتمے پر بات چیت کی گئی۔ یہ رابطہ ایسے وقت میں ہوا جب واشنگٹن نے واضح کیا ہے کہ جنگ کے خاتمے کے سلسلے میں ایک "تعطل" کی کیفیت پیدا ہو چکی ہے، اور اگر ماسکو نے سنجیدگی نہ دکھائی تو امریکہ اسے اپنا مسئلہ سمجھنا بند کر دے گا۔
یہ بھی پڑھیں: قومی اسمبلی اجلاس کا ایجنڈا جاری
یوکرین پر روس کا حملہ
روئٹرز کے مطابق فروری 2022 میں روس نے یوکرین پر حملہ کیا تھا، جس سے روس اور مغرب کے درمیان 1962 کے کیوبن میزائل بحران کے بعد کا سب سے بڑا ٹکراؤ پیدا ہوا۔ ٹرمپ جو خود کو ایک "امن پسند رہنما" کے طور پر یاد رکھوانا چاہتے ہیں، متعدد بار یوکرین میں جاری اس "خونریزی" کو ختم کرنے کی اپیل کر چکے ہیں۔ ان کی انتظامیہ اس جنگ کو امریکہ اور روس کے درمیان ایک پراکسی وار کے طور پر دیکھتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اسرائیلی قیادت میں اندرونی اختلافات، نیتن یاہو نے اپنے وزیر دفاع کو برطرف کردیا
مذاکرات کا آغاز
ٹرمپ کے دباؤ پر گزشتہ ہفتے استنبول میں روس اور یوکرین کے نمائندوں کے درمیان 2022 کے بعد پہلی بار براہ راست مذاکرات ہوئے۔ یہ ملاقات اس وقت ممکن ہوئی جب پیوٹن نے مذاکرات کی پیشکش کی اور یورپی طاقتوں اور یوکرین نے فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں: خلیجی ملکوں سے بیدخل پاکستانی بھکاریوں کے خلاف مقدمے چلانے کا فیصلہ
امریکہ کی جانب سے تنقید
پیر کو امریکی وقت کے مطابق صبح 10 بجے ہونے والی کال سے کچھ دیر قبل نائب صدر جے ڈی وینس نے اٹلی سے میڈیا کو بتایا کہ امریکہ اس حقیقت کو تسلیم کرتا ہے کہ جنگ کے خاتمے میں رکاوٹ ہے، اور اگر روس سنجیدہ نہیں ہوا تو امریکہ کو بالآخر کہنا پڑے گا کہ یہ ہماری جنگ نہیں ہے۔ وینس نے کہا، "ہمیں اندازہ ہے کہ یہاں کچھ تعطل ہے۔ صدر ٹرمپ پیوٹن سے پوچھیں گے، 'کیا آپ واقعی سنجیدہ ہیں؟'"
یہ بھی پڑھیں: چاہت فتح علی خان نے اپنا موازنہ ایک مشہور اداکارہ سے کردیا
پیوتن کی سخت شرائط
انہوں نے مزید کہا، "میرے خیال میں صدر پیوٹن کو خود سمجھ نہیں آ رہی کہ اس جنگ سے نکلیں کیسے۔ مگر یہ دو طرفہ عمل ہے۔ اگر روس ساتھ نہیں دے گا، تو ہم کہہ دیں گے کہ ہم نے کوشش کی لیکن اب مزید کچھ نہیں کریں گے۔"
یہ بھی پڑھیں: فلم میں زیادتی کا سین شوٹ کیا گیا تو مجھے ۔۔ بالی ووڈ اداکارہ کا حیران کن انکشاف
یوکرینی قیادت سے روابط
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ وہ یوکرینی صدر ولادیمیر زیلنسکی اور نیٹو کے مختلف رہنماؤں سے بھی رابطہ کریں گے۔ دوسری جانب پیوٹن جن کی افواج اب بھی یوکرین کے پانچویں حصے پر قابض ہیں اور مزید پیش قدمی کر رہی ہیں، امن کے لیے اپنی شرائط پر سختی سے قائم ہیں، باوجود اس کے کہ ٹرمپ کی جانب سے بار بار براہ راست اور غیر رسمی دباؤ ڈالا جا رہا ہے اور یورپی ممالک بھی خبردار کر رہے ہیں۔
ڈرون حملے کی اطلاعات
اتوار کے روز روس نے یوکرین پر جنگ کے آغاز کے بعد کا سب سے بڑا ڈرون حملہ کیا۔ یوکرین کی انٹیلی جنس نے دعویٰ کیا کہ روس ایک بین البراعظمی بیلسٹک میزائل بھی فائر کرنے والا ہے تاہم روس کی جانب سے اس کی کوئی تصدیق نہیں کی گئی۔ جون 2024 میں پیوٹن نے اعلان کیا تھا کہ یوکرین کو نیٹو میں شمولیت کی خواہش کو باضابطہ طور پر ترک کرنا ہوگا اور ان چار خطوں سے فوجیں واپس بلانی ہوں گی جنہیں روس اپنا علاقہ سمجھتا ہے۔