طوفان میں پھنسے ہوئے پرواز کے مسافر کا آنکھوں دیکھا حال

کراچی سے لاہور کی پرواز کا خوفناک تجربہ
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) گزشتہ روز کراچی سے لاہور کی پرواز شدید طوفان کے باعث کافی دیر تک آندھی کی زد میں رہی۔ جب طیارے میں شدید جھٹکے لگنے لگے تو مسافروں نے کلمہ طیبہ کا ورد اور چیخ و پکار شروع کر دی تھی۔ تاہم، پائلٹ نے بڑی مہارت سے طیارے کو واپس اڑایا اور ایئر ٹریفک کنٹرول نے طیارے کو کراچی واپس بھیج دیا۔
یہ بھی پڑھیں: صحافی مطیع اللہ جان کس جرم میں گرفتار کیا گیا؟ اسلام آباد پولیس کا بیان سامنے آگیا
مسافر کا خوفناک تجربہ
نجی ٹی وی جیو نیوز کے مطابق، ایک مسافر نے خوفناک فضائی سفر کا آنکھوں دیکھا احوال بتاتے ہوئے کہا کہ جہاز کو اتارنا آسان تھا، کوئی جھٹکا نہیں تھا اور نہ ہی کوئی پریشانی کی علامت تھی۔ لیکن جیسے ہی جہاز کے پہیوں نے رن وے کو چھوا تو سب کچھ بدل گیا۔ ریت کا طاقتور طوفان جہاز سے ٹکرایا اور چند سیکنڈوں کے اندر ہی پائلٹ نے لینڈنگ منسوخ کردی اور دوبارہ اڑان بھر لی۔
یہ بھی پڑھیں: وسطی میکسیکو میں مسافر بس گہری کھائی میں جاگری، 19 افراد ہلاک
خوفناک لمحے
مسافر کا کہنا تھا کہ اس کے بعد کا تجربہ شاید ہوا میں اس کی زندگی کا سب سے خوفناک لمحہ تھا۔ اگلے 10 سے 12 منٹ تک، جہاز ایک شدید ریت کے طوفان کے بیچ پھنس گیا۔ حد نگاہ صفر ہوگئی اور ہوا اتنی تیز تھی کہ ایسا لگتا تھا جہاز کو کسی پتنگ کی طرح اچھالا جا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ایسا حوصلہ کہیں اور نہیں دیکھا؛ دورانِ جنگ پاکستانیوں کے رویے پر امریکی یوٹیوبر حیران
ایئر پاکٹس کا تجربہ
ایک اور مسافر نے بتایا کہ ہم کم از کم 5 بڑے ایئر پاکٹس میں پھنسے، ہر بار جہاز سینکڑوں فٹ نیچے گرا۔ ہر اچانک گراؤ کے ساتھ مسافر چیخ اٹھتے، کچھ تو خوف سے رونے لگتے۔ کچھ نے اپنی سیٹوں یا دیگر مسافروں کے ہاتھ تھام لیے، جہاز کے اندر شدید خوف کا ماحول تھا جب کہ باہر طوفان برپا تھا۔
یہ بھی پڑھیں: وفاقی بیوروکریسی میں اہم تقرر و تبادلے
پھر اچانک سب کچھ بدل گیا
مسافر نے اپنی روداد بتاتے ہوئے کہا، پھر اچانک سب کچھ بدل گیا۔ جیسے ہی جہاز بلندی پر چڑھا، ریت کم ہونے لگی، نظر دوبارہ بحال ہوئی اور ہم بادلوں کے اوپر چمکتی تیز دھوپ میں نکل آئے۔ تیز ہوا غائب ہو گئی اور ایک لمحے کے لیے ایسا لگا جیسے ہم آسمان میں کھڑے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کیا مسلمانوں اور مسلم ممالک کو واقعی ڈونلڈ ٹرمپ پسند ہیں؟
اجتماعی سکون کی لہر
جہاز میں اجتماعی سکون کی لہر دوڑ گئی۔ مسافر حیرت سے کھڑکیوں سے باہر دیکھ رہے تھے، کچھ کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ پھر خاموش دعائیں اور خدا کا شکر ادا کرنے کے الفاظ ہوا میں گونجنے لگے۔
طوفان سے گزرنا ایک یاد دہانی
نجی ایئر لائن کے مسافر نے آخر میں کہا کہ میں نے دنیا بھر میں ہوائی جہاز میں خلل دیکھے ہیں لیکن اس کے قریب کچھ بھی نہیں ہے۔ یہ ایک یاد دہانی تھی کہ ہم قدرت کے سامنے کتنے چھوٹے اور بے بس ہیں اور طوفان سے گزر کر نکل آنا کتنا غیر معمولی ہے۔