بھارت نے دریائے سندھ کا پانی روکنے کے لیے ماسٹر پلان شروع کردیا

بھارتی حکومت کا نیا منصوبہ
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارت، جو اقوام متحدہ کی قرارداد کے تحت متنازعہ علاقے لداخ میں واقع عظیم دریائے سندھ کے بہاؤ کو روکنے کے اپنے ماسٹر پلان کے تحت، نے لداخ میں 10 نئے میگا ہائیڈرو پاور پروجیکٹس کے منصوبے کا اعلان کیا ہے جن میں اچنتھنگ-سانجک، پارفیلا، سونٹ (باتالک)، اور خلستی شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آلودہ ترین شہروں میں لاہور آج بھی سرفہرست
منصوبوں کے مضمرات
نجی ٹی وی جیو نیوزکے مطابق یہ منصوبے نہ صرف معاہدے کے تحت اجازت دی گئی ذخیرہ کرنے کی گنجائش کی خلاف ورزی کرتے ہیں بلکہ پاکستان میں پانی کے بہاؤ کو روکنے اور کم کرنے کے حوالے سے سنگین خدشات بھی پیدا کرتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب میں سیلاب سے ہونے والے نقصانات کے سروے کے لیے پاک فوج تعینات کرنے کی منظوری
آبی جارحیت
ایسی صورتحال میں بھارت نے دریائے چناب کا رخ راوی اور بیاس کی جانب موڑنے پر کام تیز کردیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بجٹ 2025-26 میں بیکری آئٹمز پر 20 فیصد ہیلتھ ٹیکس عائد کیئے جانے کا امکان
غریب عوام کی حالت
ایسا لگتا ہے کہ ان منصوبوں کا مقصد سیاسچن گلیشئر کے برفانی علاقے میں تعینات فوجیوں کے لیے حرارت اور توانائی کی سہولیات فراہم کرنا ہے جبکہ لداخ کے محروم اور پسماندہ لوگ سردی میں چھوٹے ہوئے ہیں۔
ماہرین کی تنقید
یہ بات پاکستان کے معروف ماہرِ پانی ارشاد ایچ عباسی کے ایک خط سے سامنے آئی ہے جس کا عنوان ہے 'ایک انسانی بحران بن رہا ہے: دریائے سندھ کے پانیوں کا معاہدہ اور بھارت کے اقدامات'، اور یہ خط اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل جناب انتونیو گوتریس کو بھیجا گیا ہے۔