کراچی سے تعلق رکھنے والے سابق کرکٹر اور کوچ کے پاؤں میں زخم، ٹانگیں کاٹ دی گئیں۔
مہندر کمار کی حالت زار
کراچی (ویب ڈیسک) کراچی سے تعلق رکھنے والے پاکستان کے مشہور سابق کرکٹر اور کوچ مہندر کمار کے پاؤں میں زخم ہونے کی وجہ سے ان کی دونوں ٹانگیں کاٹ دی گئی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بھارتی ٹیم کا محسن نقوی سے ٹرافی وصول کرنے سے انکار، ٹرافی ڈریسنگ روم میں پہنچائے جانے کا امکان
زندگی کی مشکلات
جیو نیوز کے مطابق مہندر کمار ان دنوں ملک کے سب سے بڑے شہر کراچی میں کسماپرسی کی زندگی گزار رہے ہیں اور حکومت پاکستان اور ملک کے کرکٹ حکام کی جانب سے ملازمت اور مالی مدد کے منتظر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: جو اعتراضات لگے ہیں میں ان پر آرڈر پاس کروں گا، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے عمران خان کی پیرول پر رہائی کی درخواست پر ریمارکس
میڈیکل حالات
کرکٹ کے میدان میں اپنی بولنگ اور کوچنگ سے کارنامے انجام دینے والے مہندر کمار آج دونوں ٹانگوں سے محروم ہوچکے ہیں۔پہلے ان کی ایک ٹانگ کاٹی گئی اور پھر ڈاکٹروں نے کہا کہ جسم میں زہر پھیل سکتا ہے اس لیے دوسری ٹانگ بھی کاٹ دی جائے گی جس کے بعد اپنے دور کے ممتاز فاسٹ بولر اور کرکٹ کوچ کی دوسری ٹانگ بھی کاٹ دی گئی۔
یہ بھی پڑھیں: وزیراعلیٰ پنجاب سے فن لینڈ کے سفیر ہانو ریپاتی کی ملاقات، اعلیٰ سطح روابط بڑھانے پر اتفاق
عراقی محبت
ہندو فیملی سے تعلق ہونے کے باوجود انہوں نے ہمیشہ پاکستان زندہ باد کا نعرہ لگایا اور سچے اور محب وطن پاکستانی ہیں۔وہ فاسٹ بولر جو دن بھر بولنگ لمبے بولنگ اسپیل کراتے تھے اور پھر اپنی کوچنگ اکیڈمی چلاتے تھے اب بستر پر لیٹے ہوئے کسی امداد کے منتظر ہیں۔مہندر کمار کراچی میں گارڈن کے علاقے میں اپنے اہل خانہ کے ساتھ رہائش پذیر ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ نے اسرائیل کو 51 کروڑ ڈالروں کے خطرناک بموں کی کٹس فروخت کردیں
کیرئیر کا سفر
ہاؤس بلڈنگ فنانس اور کراچی کی جانب سے 65 فرسٹ کلاس میچوں میں187 اور 53 لسٹ اے میچوں میں 64 وکٹیں حاصل کرنے والے مہندر کمار کی پاؤں کی ایڑھی میں زخم ہوا۔وہ شوگر کے مریض بھی تھے۔زہر پورے جسم میں پھیلنے کے خدشے سے ڈاکٹر نے ان کی ایک اور پھر دوسری ٹانگ کاٹ دی۔
یہ بھی پڑھیں: کوئٹہ: قواعد کی خلاف ورزی پر 1 لیڈی کانسٹیبل سمیت 29 اہلکار برطرف
مثبت کردار
65 سالہ مہندر کمار کراچی میں کے پی آئی گراؤنڈ میں کوچنگ اکیڈمی چلاتے تھے۔ان کی کوچنگ سے سہیل خان، محمد سمیع، دانش کنیریا، تنویر احمد، نعمان اللہ نے انٹر نیشنل کرکٹ میں پاکستان کی نمائندگی کی۔
یہ بھی پڑھیں: اسٹبلشمنٹ کو فی الحال عمران خان سے بات چیت کی کوئی مجبوری نہیں ہے اور اگر۔۔‘‘ بانی پی ٹی آئی کے وکیل کا حیران کن بیان
بچپن سے لے کر کرکٹ تک
مہندر کمار نے 1976 میں پاک پی ڈبلیو ڈی سے فرسٹ کلاس شروع کی پھر 1977 میں یوبی ایل جوائن کی جہاں 3 سال مدثر نذر، ہارون رشید، سکندر بخت، صاوق محمد وغیرہ کے ساتھ کرکٹ کھیلی۔جس کے بعد اے ڈی بی پی میں جلال الدین، سلیم یوسف اور شاہد محبوب کے ساتھ کرکٹ کھیلتے رہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان اور جنوبی افریقا کے درمیان پہلا ٹی ٹوئنٹی میچ آج کتنے بجے شروع ہو گا؟ صحیح وقت جانیے
شہرت و کامیابیاں
وہ کراچی کے کپتان بھی رہے اور 1980 میں ہاوس بلڈنگ سے کرکٹ کھیلی اور 1992 تک فرسٹ کلاس کرکٹ کھیلی۔مہندر کمار کراچی کے سلیکٹر رہے، انہوں نے شاہد آفریدی، حسن رضا، دانش کنیریا اور فیصل اقبال کو پہلی بار منتخب کیا۔ان کی کوچنگ میں کراچی نے 3 سال قومی انڈر19 کرکٹ ٹورنامنٹ جیتا۔
یہ بھی پڑھیں: ملک میں 6 ماہ کے دوران بینکوں کے اثاثے 11 فیصد تک بڑھ گئے
مالی مشکلات
مہندر کمار کا کہنا ہے کہ جب میں بیمار ہوا تو پاکستان کرکٹ بورڈ نے اپنے فنڈ سے میری مدد کی۔گزشتہ دنوں ملتان سلطانز کے مالک علی ترین نے میری مدد کی۔ سابق کپتان معین خان نے بھی گھر آکر میری مدد کی لیکن بیماری کی وجہ سے میں لاکھوں روپے کا مقروض ہوں اور بیماری پر تقریباً 30 لاکھ روپے خرچ ہوچکے ہیں۔میں کراچی میں اکیڈمی سے گھر کا گزر بسر کرتا تھا لیکن ٹانگوں سے محروم ہونے کی وجہ سے میری آمدنی کا ذریعہ ختم ہوچکا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: راولپنڈی ٹیسٹ، پاکستان کے 333 رنز کے جواب میں ساؤتھ افریقہ نے 4 وکٹوں پر 185 رنز بنالیے
خاندان کی صورتحال
انہوں نے بتایا کہ بیٹا کورنگی میں چھوٹی ملازمت کرتا ہے۔ میرے گھر کے اخراجات زیادہ ہیں۔مہندر کمار کا کہنا ہے کہ وزیر اعظم شہباز شریف، آرمی چیف فیلڈ مارشل عاصم منیر، وزیر اعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور پاکستان کرکٹ بورڈ کے چیئرمین محسن نقوی میری مشکلات میں کمی لانے کے لیے قدم اٹھائیں۔میرا تعلق ہندو برادری سے ہے لیکن میرا دل پاکستان کے لیے دھڑکتا ہے اور مجھے یقین ہے کہ میرے ملک کے حکمران، میرے ساتھی کرکٹرز اور مخیر حضرات آگے آکر میرے گھر کا چولہا جلائیں گے۔
آخری خواہشات
انہوں نے کہاکہ کرکٹ میرا اوڑنا بچھونا ہے لیکن ٹانگوں سے محروم ہونے کے بعد میں بستر پر ہوں۔میں مصنوعی ٹانگوں سے اپنی اکیڈمی دوبارہ شروع کرنا چاہتا ہوں مجھے سرپرستی درکار ہے۔








