28 مئی کو ایڈوانی اور واجپائی پاکستان کو ملیا میٹ کرنے کی دھمکیاں دے رہے تھے لیکن جیسے ہی دھماکے ہوئے تو۔۔۔ تجزیہ کار کا ایسا دعویٰ کہ ہنسی نہ رکے

بھارت کے خلاف ایٹمی دھماکے کی تاریخ
کراچی (ڈیلی پاکستان آن لائن) تجزیہ نگار صولت پاشا کا کہنا ہے کہ 28 مئی 1998 کو بھارت میں لوک سبھا کے اجلاس کے دوران ایل کے ایڈوانی اور اٹل بہاری واجپائی بڑھکیں مار رہے تھے کہ وہ جب چاہیں پاکستان کو ملیا میٹ کر دیں لیکن اسی دوران پاکستان نے ایٹمی دھماکے کردیے، جس کے بعد دونوں امن کی باتیں کرنے لگے۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کی اہم شخصیت مستعفی
پاکستان کے جوابی دھماکوں کی بنیادی وجوہات
اپنے ایک ٹویٹ میں صولت پاشا نے دعویٰ کیا "میں ان میں تھا جو سمجھتے تھے کہ پاکستان کو جوابی دھماکے نہیں کرنا چاہئیں۔ امریکا کے صدر کلنٹن نواز کو کئی بار فون کر چکا تھا۔ اس کو پانچ ارب ڈالر کی پیشکش سرکاری طور پر کر چکا تھا۔ میرا خیال تھا کہ یہ پیشکش قبول کی جائے اور ملک کی معیشت کو بہتر بنایا جائے، دنیا کو پتا ہے کہ ہمارے پاس ہے تو دھماکے کرنے کا فائدہ۔۔؟"
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی بوکھلاہٹ عروج پر؛ وزیراعظم شہباز شریف کا یوٹیوب چینل بھی بلاک کردیا
لوک سبھا کا اجلاس اور دھماکے کا اثر
صولت پاشا کے مطابق "28 مئی 1998 کو گھر پر ہی ڈش پر انڈین چینل دیکھ رہا تھا، لوک سبھا کا اجلاس دکھا رہے تھے۔ اڈوانی جی اور واجپائی جنکی حکومت تھی، بڑھ بڑھ کے تقریریں کر رہے تھے کہ پاکستان کو جب چاہیں گے ملیا میٹ کر دیں گے وغیرہ وغیرہ...بہت سخت ٹینشن شروع ہو گئی۔ غصہ آ رہا تھا کہ اگر تم نے دھماکے کر بھی دیے ہیں تو پاکستان کو تاؤ کیوں دلا رہے ہو۔ پرناب مکھرجی اس وقت اپوزیشن میں تھے اور کسی حادثے کی وجہ سے بیساکھی پر تھے، وہ اٹھ کے باہر گئے اور دس منٹ میں واپس آئے، سپیکر سے فلور مانگا اور بتایا کہ ابھی بی بی سی سن کے آ رہا ہوں پاکستان نے چھ ایٹمی دھماکے کر دیے ہیں۔ ہال میں ایک دم سناٹا چھا گیا - واجپائی جی اور اڈونی جی فوراً باہر گئے کچھ دیر میں واپس آئے اور اپنی تقریروں میں پاکستان کے ساتھ امن سے رہنے کی پیشکش کر دی۔"
جوابی ردعمل اور خوشی کا لمحہ
صولت پاشا کے مطابق یہ صورت حال دیکھ کر وہ اور ان کی اہلیہ ہنسنے لگے کہ چند منٹوں میں یہ کایا ہی پلٹ ہو گئی۔ "فرط جذبات میں پاکستان زندہ باد اور نواز شریف زندہ باد کے نعرے لگا دیے۔"