رافیل طیاروں پر بھارت اور فرانس آمنے سامنے، فرانسیسی ماہرین کو معائنے کی اجازت دینے سے انکار کردیا گیا

بھارتی فضائیہ میں رافیل طیاروں کی کارکردگی پر سوالات
نئی دہلی (ڈیلی پاکستان آن لائن) بھارتی فضائیہ میں حالیہ جنگ کے دوران فرانسیسی ساختہ رافیل لڑاکا طیاروں کی ناقص کارکردگی نے نئی دہلی اور پیرس کے تعلقات میں تناؤ پیدا کر دیا ہے۔ بھارت اور پاکستان کے درمیان حالیہ جھڑپوں میں رافیل طیارے وہ کارکردگی نہ دکھا سکے جس کی ان سے امید تھی، جس کے بعد فرانسیسی حکومت اور دفاعی کمپنی داسو ایوی ایشن نے اس ناکامی کا الزام بھارتی پائلٹوں اور ناقص دیکھ بھال پر ڈالنے کی کوشش کی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: خواجہ افتخار میموریل ٹینس چیمپئن شپ 2024، کھیلوں کے لیجنڈز کی حمایت
بھارت کی جانب سے الزامات کی تردید
دوسری جانب بھارت اس مؤقف کو سختی سے مسترد کر رہا ہے اور فرانس پر الزام لگا رہا ہے کہ وہ اپنی ٹیکنالوجی کی خامیوں پر پردہ ڈالنے کی کوشش کر رہا ہے۔ خاص طور پر یہ بات بھارتی حلقوں کو کھٹک رہی ہے کہ فرانس نے اب تک رافیل طیاروں کا سورس کوڈ بھارت کے ساتھ شیئر نہیں کیا، جس سے نہ صرف ان کی مرمت اور دیکھ بھال مشکل ہو گئی ہے بلکہ جدید ہتھیاروں کی تنصیب بھی پیچیدہ ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: عمران اشرف کی سابقہ اہلیہ کرن اشفاق نے بیٹی کو جنم دیا
تکنیکی معائنہ کی اجازت نہ دینا
دی نیشنل انٹرسٹ کے مطابق بھارت نے داسو کے تکنیکی ماہرین کو رافیل طیاروں کا معائنہ کرنے کی اجازت دینے سے انکار کر دیا ہے۔ فرانس کی جانب سے معائنے کا مقصد طیاروں کی تکنیکی خامیوں کی نشاندہی کرنا تھا، لیکن بھارت کو شبہ ہے کہ اس کے ذریعے فرانسیسی کمپنیاں تمام ناکامی کا الزام بھارتی فضائیہ پر ڈالنا چاہتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: ستاروں کی روشنی میں آپ کا آج (منگل) کا دن کیسا رہے گا؟
پاکستانی فضائیہ کے کامیاب تجربات
ایک اور پہلو جو اس ساری صورتحال میں سامنے آیا ہے وہ یہ ہے کہ پاکستانی فضائیہ کے چینی ساختہ PL5 ایئر ٹو ایئر میزائلوں نے رافیل طیاروں کے خلاف بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا۔ ان میزائلوں کی کامیابی نے یہ ثابت کیا کہ پاکستان نے چین کے ساتھ مل کر جو ٹیکنالوجی حاصل کی ہے وہ اب مغربی ممالک کی مہنگی اور پیچیدہ ٹیکنالوجی کا مقابلہ کرنے کے قابل ہو چکی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: انگریزی پر عبور نہ رکھنے کی وجہ سے ہونیوالی تنقید پر بالآخر محمد رضوان نے خاموشی توڑ دی، واضح جواب دیدیا
بھارتی فضائیہ کے چیلنجز
ادھر بھارتی فضائیہ کئی برسوں سے پائلٹوں کی شدید کمی، تربیتی طیاروں کی عدم دستیابی، اور اسکواڈرن کی مطلوبہ تعداد نہ ہونے جیسے مسائل سے دوچار ہے۔ 2024 کی رپورٹ کے مطابق بھارت کو تقریباً 600 پائلٹوں کی کمی کا سامنا تھا، اور کئی تربیتی طیارے بھی خراب حالت میں تھے، جس سے جنگی تیاری متاثر ہوئی۔
یہ بھی پڑھیں: امریکہ میں تقریباً 1500 غیر ملکی طلبہ کے ویزے منسوخ، درجنوں کو ملک بدری کا سامنا
مہنگی ہتھیاروں کا اثر
ان تمام عوامل کے باوجود، بھارتی حکومت اور میڈیا اس نکتہ پر زور دے رہے ہیں کہ اصل مسئلہ یہ ہے کہ مغربی دفاعی کمپنیاں، خاص طور پر فرانس مہنگے ہتھیار فروخت کرتی ہیں مگر جب ان کی کارکردگی پر سوال اٹھتا ہے تو وہ ذمہ داری لینے کے بجائے خریدار ممالک پر الزام ڈال دیتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: تحریک انصاف کے رہنما “خوفزدہ” ، علی امین گنڈا پور “بے بس”، امریکہ کی سڑکوں پر مہم کون چلا رہے ہیں۔۔۔؟ اہم شخصیات نے نام ظاہر نہ کرنے پر “ساری کہانی” سنا ڈالی
سوشل میڈیا پر طنز کا نشانہ
سوشل میڈیا پر بھارت کو طنز کا نشانہ بنایا جا رہا ہے کہ اس نے ہر رافیل طیارے پر 288 ملین ڈالر خرچ کیے لیکن ان کے بنیادی سافٹ ویئر تک رسائی نہیں، جبکہ پاکستانی فضائیہ نے چینی ہتھیاروں سے میدان مار لیا۔
جنگی حکمت عملی کی اہمیت
حقیقت یہ ہے کہ صرف مہنگے ہتھیار خریدنے سے جنگیں نہیں جیتی جاتیں، بلکہ ان کے لیے مربوط حکمت عملی، مستعد افرادی قوت، اور جدید تربیت بھی ضروری ہے۔