آزادکشمیر میں خفیہ اطلاعات پر ہونیوالے آپریشن کے دوران ساتھیوں سمیت مارا جانے والا ’ زرنوش نسیم ‘ کون ہے؟ وہ معلومات جو آپ جاننا چاہتے ہیں

پونچھ میں پولیس کارروائی
پونچھ (ڈیلی پاکستان آن لائن) آزاد کشمیر کے ضلع پونچھ میں پولیس نے مبینہ دہشتگرد زرنوش کی موجودگی کی اطلاعات پر اس کی ساتھیوں سمیت گرفتاری کے لیے چھاپہ مار کارروائی کی۔ تاہم، اس دوران شدید فائرنگ کا تبادلہ ہوا اور ایک زور دار دھماکے نے حالات کو تبدیل کر دیا، جسے خودکش بتایا جا رہا ہے۔ اس واقعے میں زرنوش اپنے تین ساتھیوں سمیت مارا گیا جبکہ دو پولیس اہلکار بھی شہید ہوئے۔
یہ بھی پڑھیں: کس قوم کو اے مودی ! تو آیا ہے دھمکانے؟
زرنوش نسیم کا پس منظر
زرنوش نسیم باغ کا ایک نوجوان ہے جو ماضی میں کئی تنازعات کا مرکز رہا ہے۔ ابتدائی معلومات کے مطابق، یہ چھاپہ زرنوش نسیم اور اس کے ساتھیوں کو گرفتار کرنے کے لیے مارا گیا تھا۔ آپریشن کے دوران مبینہ طور پر نشانہ بنائے گئے مقام پر دھماکہ خیز مواد پھٹا، جس کے نتیجے میں چار افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ پولیس کا ایک اہلکار، گل فراز (بھمبر سے تعلق) بھی اس دوران جان کی بازی ہار گیا جبکہ چھ دیگر پولیس اہلکار زخمی ہوئے، جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: کراچی میں 3 سالہ بچی کا بہیمانہ قتل، لاش کچرا کنڈی سے برآمد
زرنوش کی متنازعہ حیثیت
زرنوش نسیم باغ کا رہائشی ہے اور گزشتہ دو برسوں کے دوران ایک متنازعہ شخصیت کے طور پر سامنے آیا ہے۔ اس کا نام پہلی بار گزشتہ سال اگست میں منظر عام پر آیا جب وہ غیر واضح حالات میں لاپتہ ہو گیا۔ مقامی افراد نے اس کی بازیابی کے لیے احتجاج کیا اور الزام لگایا کہ اسے بغیر کسی قانونی کارروائی کے حراست میں لیا گیا۔ سینیٹر مشتاق احمد بھی اس کے لیے آواز بلند کرتے ہوئے نظر آئے، بعد ازاں زرنوش یا تو رہا ہوا یا دوبارہ نمودار ہوا، تاہم اس کی گمشدگی اور واپسی کی تفصیلات غیر واضح رہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب حکومت کا پنجاب ایئر لائن کے نام سے ایئر لائن لانچ کرنے کا فیصلہ
مسلح حملے میں زرنوش کا نام
زرنوش کا نام دوبارہ اس وقت خبروں میں آیا جب شجاع آباد پولیس چوکی پر ایک مسلح حملہ ہوا، جس میں کانسٹیبل سجاد ریشم شہید ہوگیا۔ حکام نے اس حملے میں زرنوش کے ملوث ہونے کا الزام عائد کیا۔ مارچ میں یہ کیس اس وقت مزید سنگین ہوا جب آزاد پتن سے گرفتار ہونے والے ایک شخص، ساقب غنی، نے پولیس حراست میں بیان دیا کہ کانسٹیبل سجاد ریشم کے قتل میں زرنوش اور اس کے ساتھی ملوث تھے۔
یہ بھی پڑھیں: آئی پی ایل دوبارہ کب شروع ہوگا؟
قانون نافذ کرنے والے اداروں کی کارروائیاں
جلد ہی دھمنی سے ایک اور شخص کو گرفتار کیا گیا، جس کے ویڈیو اعتراف میں کہا گیا کہ اس نے زرنوش اور اس کے ساتھیوں کو اسلحہ اور خشک میوہ جات پہنچائے تھے۔ ان پیش رفتوں کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے زرنوش کی تلاش میں شدت لائی، جس کا اختتام باغ میں ایک چھاپے پر ہوا۔ اس کارروائی میں فائرنگ کا تبادلہ ہوا، جس کے دوران ایک عام شہری جاں بحق اور دو پولیس اہلکار زخمی ہوئے۔
زرنوش کی تنظیمی تعلقات
پولیس حکام کا دعویٰ ہے کہ زرنوش نسیم کا تعلق کالعدم تحریک طالبان پاکستان (TTP) سے تھا۔ معاملے کو مزید پیچیدہ بنانے والی بات یہ ہے کہ ڈاکٹر عبدالرؤف، جو باغ کے رہائشی تھے اور اب مبینہ طور پر افغانستان میں مقیم ہیں، سوشل میڈیا پر زرنوش کی حمایت میں سرگرم ہیں۔ انہوں نے زرنوش کی گمشدگی اور حالیہ واقعات پر ریاستی مؤقف کو چیلنج کیا ہے۔