سلطان راہی سے ان کے بیٹے کی آخری ملاقات میں کیا کچھ ہوا؟ حیدر سلطان نے تفصیل بتادی۔

سلطان راہی: پاکستانی سنیما کی شان
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن) سلطان راہی پاکستان کے ایک تجربہ کار اداکار تھے، جنہوں نے 600 سے زائد فلموں میں کام کیا اور وہ پاکستانی سنیما کا سب سے بڑا نام سمجھے جاتے تھے۔ وہ اصل مولا جٹ تھے۔
یہ بھی پڑھیں: استعمال شدہ لیپ ٹاپس، کمپیوٹر اور پرنٹر سستے ہونے کا قوی امکان، خواہشمندوں کے لیے خوشخبری آ گئی
فلمی کیریئر
نجی ویب سائٹ وی نیوز کے مطابق، انہوں نے اردو اور پنجابی فلموں میں کام کیا ہے۔ ایکشن سے بھرپور گنڈاسا فلمیں بھی سلطان راہی کے دور میں شروع ہوئیں اور اپنے عروج پر پہنچیں۔ ان کی مشہور فلموں میں بشیرا، شیر خان، مولا جٹ، سالا صاحب، چند وریام، آخری جنگ اور شعلے کے نام شامل ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: آدمی نے اچانک اپنی ایک کروڑ کی نوکری چھوڑ دی، وجہ ایسی کہ نوکری پیشہ لوگ سوچنے پر مجبور ہوجائیں
ختم ہونے والا سفر
9 جنوری 1996 کو ایک ناگہانی واقعے میں سلطان راہی کی موت ہوگئی جب وہ ڈاکوؤں کی گولی کا نشانہ بن گئے۔
یہ بھی پڑھیں: بیلاروس کا 75 رکنی وفد پاکستان پہنچ گیا، صدر کل آئیں گے
حیدر سلطان کی یادیں
پاکستانی اداکار حیدر سلطان نے اپنے والد سلطان راہی سے آخری ملاقات کے بارے میں بات کی ہے۔ نجی ٹی وی پروگرام میں انہوں نے بتایا کہ ان کے والد ویزے کے معاملے میں اسلام آباد جا رہے تھے۔ جب ان کی گاڑی پورچ سے باہر نکلی، میں نے ان کی طرف ہاتھ ہلایا، وہ اپنے والد کے پاس گئے اور انہیں بوسہ دیا کیونکہ اس دن وہ کچھ بے چینی محسوس کر رہے تھے۔
یہ بھی پڑھیں: مریم نواز کو “سپر سی ایم” کا خطاب مل گیا
آخری لمحات
حیدر سلطان نے بتایا کہ انہوں نے اپنے والد سے پوچھا کہ کیا وہ ان کے ساتھ جائیں لیکن ان کے والد نے کہا کہ وہ خود جا سکتے ہیں اور وہ چلے گئے۔ اسی دن سلطان راہی کی ناگہانی واقعے میں موت ہوگئی، اس وقت حیدر سلطان کی عمر صرف 18 سال تھی۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان کو ایشین ٹائیگر بنا کر رہیں گے، قائد مسلم لیگ ن میاں نواز شریف
سلطان راہی کی شخصیت
سلطان راہی نے اپنی حقیقی زندگی سنت نبوی کے مطابق گزاری اور ان کی تعلیمات پر زیادہ سے زیادہ عمل کرنے کی کوشش کی۔ حیدر سلطان نے بتایا کہ ان کے والد کتنے عاجز تھے، وہ ہمیشہ لوگوں کو پہلے سلام کرتے تھے، ایک مخیر شخص ہونے کے ناطے انہوں نے اپنے ذاتی خرچ پر کئی مساجد بھی تعمیر کروائی تھیں۔
پہلا سلام
حیدر سلطان نے بتایا کہ ایک دفعہ وہ اپنے والد کے ساتھ سٹوڈیو گئے۔ اچانک ایک جھاڑو دینے والے نے سلطان راہی کو روکا اور کہا کہ آپ نے آج مجھے سلام نہیں کیا۔ سلطان راہی گاڑی سے باہر نکلے، اس شخص کو گلے لگا کر سلام کیا۔ وہ شخص جذباتی ہو گیا اور کہا کہ اب آپ جاسکتے ہیں۔