ٹرمپ کے ٹیکس بحال، مارکیٹوں میں ہلچل، غیر یقینی صورتحال، سرمایہ کاروں کی نیندیں اڑ گئیں

امریکا کی اپیل کورٹ کا فیصلہ
نیویارک (آئی این پی ) امریکا کی اپیل کورٹ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے عائد کردہ وسیع تجارتی محصولات کو بحال کر دیا ہے، جس کے بعد وال اسٹریٹ اور دیگر عالمی مارکیٹس میں ایک بار پھر غیر یقینی صورتحال پیدا ہو گئی ۔
یہ بھی پڑھیں: لاہور میں پہلا ویسٹ پاکستان سٹوڈنٹس کنونشن میں 110 طلباء نے شرکت کی، طلباء کے قیام و طعام کا انتظام رائل پارک کے ایک ہال نما کمرے میں کیا گیا۔
وفاقی تجارتی عدالت کا فیصلے کا اثر
یہ فیصلہ ایک روز بعد سامنے آیا جب وفاقی تجارتی عدالت نے ٹرمپ کی جانب سے لگائے گئے زیادہ تر ٹیکسز کو غیر قانونی قرار دے کر معطل کر دیا تھا۔ عدالت کے تازہ فیصلے نے سرمایہ کاروں کو الجھن میں ڈال دیا ہے، کیونکہ بدھ کے روز جب محصولات معطل کیے گئے تو مارکیٹس کو وقتی ریلیف ملا تھا، لیکن اب صورتحال پھر سے غیر مستحکم ہو گئی ہے۔ تازہ عدالتی فیصلے سے پہلے، ایس اینڈ پی 500 میں 4.1 فیصد اضافہ، یورپی اسٹاکس میں 2 فیصد اضافہ، سونے کی قیمت میں 5.9 فیصد اضافہ اور ڈالر انڈیکس میں 4.4 فیصد کمی ہوئی تھی۔
یہ بھی پڑھیں: بابراعظم پر جنسی ہراسانی کا الزام، اندراج مقدمہ کے لیے رجوع کرنے والی خاتون لاہور ہائی کورٹ طلب
سرمایہ کاروں کے خدشات
امریکی بانڈز کی شرح منافع 4.4 فیصد تک پہنچ چکی تھی۔ مارکیٹ ماہرین کا کہنا ہے کہ سرمایہ کار اب ٹرمپ کی پالیسیوں کے غیر یقینی پن کے عادی ہو چکے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ فنانشل ٹائمز نے ایک نئی اصطلاح "TACO" (Trump Always Chickens Out) متعارف کرائی ہے، جو اس بات کی نشاندہی کرتی ہے کہ ٹرمپ اکثر سخت فیصلوں کے اعلان کے بعد پیچھے ہٹ جاتے ہیں۔
TACO پر ٹرمپ کا ردعمل
جب ایک صحافی نے ٹرمپ سے TACO کے بارے میں سوال کیا، تو انہوں نے اسے "بدبودار سوال" قرار دے کر مسترد کر دیا اور کہا، "اسے مذاکرات کہتے ہیں۔" یاد رہے کہ وفاقی عدالت نے بدھ کے روز ٹرمپ کی محصولات کو آئینی حدود سے تجاوز قرار دے کر معطل کیا تھا، جس پر وائٹ ہاس کے ترجمان نے ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ غیر منتخب جج قومی ایمرجنسی سے نمٹنے کے طریقے طے نہیں کر سکتے۔ ٹرمپ انتظامیہ نے فوراً اس فیصلے کے خلاف اپیل دائر کی، جس کے نتیجے میں اپیل کورٹ نے محصولات کو دوبارہ بحال کر دیا۔