سربراہ پاک بحریہ ایڈمرل نوید اشرف کا عالمی یومِ ماحولیات 2025 کے موقع پر پیغام

ماحولیات کا عالمی دن
کراچی(ڈیلی پاکستان آن لائن) ہر سال 5 جون کو ماحولیات کا عالمی دن منایا جاتا ہے تاکہ ماحول کے تحفظ کے لیے اُٹھائے جانے والے اقدامات اور آگہی کے فروغ کی حوصلہ افزائی کی جائے۔ یہ دن اقوامِ متحدہ کے ماحولیاتی پروگرام کے تحت ایک عالمی قدم ہے جس کا مقصد بڑھتے ہوئے ماحولیاتی بحرانوں کا مقابلہ کرنا ہے۔ اس سال کا موضوع "پلاسٹک آلودگی کا خاتمہ" ہے، جو ہمارے سیارے بالخصوص ہمارے قیمتی بحری ماحول کو لاحق شدید خطرے کو اجاگر کرتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بانی پی ٹی آئی کو تھانہ نیوٹاؤن سمیت دیگر مقدمات میں جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا
پلاسٹک آلودگی کا خطرہ
پلاسٹک آلودگی کی لعنت کسی سرحد کا لحاظ نہیں رکھتی، یہ بے رحمی سے ہماری جھیلوں، دریاوں اور سمندروں پر حملہ آور ہو رہی ہے۔ یہ نہ صرف ہمارے فطری مناظر کو بدنما بناتی ہے، بلکہ جانداروں کے مسکن کو نقصان پہنچاتی ہے، ماحولیاتی نظام کو مفلوج کرتی ہے اور بے شمار انواع کو خطرے سے دوچار کرتی ہے۔ یہ پُر فریب خطرہ عالمی سطح پر لوگوں کے روزگار، غذائی تحفظ اور ساحلی آبادیوں کی فلاح و بہبود کو متاثر کرتا ہے۔ یہ مستقبل میں وقوع پذیر ہونے والا خطرہ نہیں، بلکہ دور حاضر کا ایک واضح خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: سفارت خانہ پاکستان ابو ظہبی میں ڈاکٹر اسلم تساور بھٹہ کی تصنیف “زبانِ یارِ من ترکی” کی رونمائی
پاکستان کی صورتحال
پاکستان کے لیے یہ خطرہ غیر معمولی حد تک سنگین ہے - قدرت نے پاکستان کو وسیع ساحلی پٹی عطا کی ہے جس سے لاکھوں افراد کی گزر بسر وابستہ ہے اور جو سمندری حیاتیاتی تنوع سے مالا مال ہے۔ ہمارے سمندروں کو انسانی سرگرمیوں کے بے پناہ دباؤ اور پلاسٹک سے پیدا ہونے والی بحری آلودگی کا سامنا ہے جو اس بیش بہا قیمتی اثاثے کے لیے ایک حقیقی خطرہ ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر اعلیٰ پنجاب کا سینئر صحافی خالد احمد کے انتقال پر اظہار افسوس
ماحولیاتی چیلنجز اور اقدامات
پاکستان، جس کی بحری معیشت تیزی سے فروغ پا رہی ہے، اپنی سمندری حالت سے واضح طور پر متاثر ہوتا ہے۔ کراچی بندرگاہ بحری سرگرمیوں کا ایک اہم مرکز اور ماحولیاتی زون ہے جو ٹھوس کچرے، مضر صنعتی فضلے، گندے پانی اور پلاسٹک کے کوڑے کے ڈھیروں کی بلا امتیاز تلفی سے متاثر ہو رہا ہے۔ یہ آلودگی نہ صرف سمندری ماحول کو تباہ کر رہی ہے بلکہ آبی حیات کو بھی نقصان پہنچا رہی ہے جو حیاتیاتی تنوع کو خطرے میں ڈالنے کے ساتھ ساتھ انسانی صحت کے لیے سنگین خطرات پیدا کر رہے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: کینیڈا الیکشن؛ 50 سے زائد پاکستانی بھی میدان میں
مستقبل کی حکمت عملی
پاکستان نیوی میری ٹائم شراکت داروں کے ساتھ مل کر کراچی بندرگاہ کے ماحولیاتی حالات بہتر بنانے میں فعال کردار ادا کر رہی ہے اور اس مقصد کے لیے مختلف اقدامات کیے جا رہے ہیں۔ تاہم، سمندر میں پھینکے جانے والے آلودہ مواد کی مقدار ہماری کاوشوں سے کہیں زیادہ ہے۔ اس چیلنج سے نبرد آزما ہونے کے لیے دو جہتی حکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے؛ اول، فضلے کو سمندر میں پھینکنے کے عمل کو سختی سے روکا جائے۔ دوم، اس فضلے کو جمع کیا جائے جو پہلے ہی ہماری بندرگاہوں تک پہنچ چکا ہے۔
آگاہی اور تعاون کی اہمیت
پلاسٹک اور سمندری آلودگی کے بڑھتے ہوئے خطرے کا ادراک کرتے ہوئے، پاکستان نیوی آگہی کے اقدامات کے ذریعے آلودگی کی اس لعنت کے خاتمے کا عزمِ نو کرتی ہے۔ اس اہم دن کے موقع پر نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف میری ٹائم افیئرز نے ایک روزہ عالمی سیمینار کا اہتمام کیا ہے تاکہ اس مسئلے کے متعلق آگہی پھیلائی جائے۔
میں تمام شراکت داروں سے اپیل کرتا ہوں کہ وہ آلودگی کے خاتمے کے لیے پاکستان نیوی کے فطری طریقوں پر مشتمل حل جیسے کہ مینگرووز کی شجر کاری، ابتدائی مرحلے میں آلودگی کی کمی، پلاسٹک بیگ کے استعمال پر پابندی، ساحلِ سمندر کی صفائی وغیرہ میں پاکستان نیوی کا ساتھ دیں تاکہ آنے والی نسل کے لیے محفوظ اور صحت مند مستقبل کو یقینی بنایا جائے۔