خطبہ حج، ایک رسم نہیں، نظریہ زندگی، منشور عمل اور نجات کا راستہ

تحریر: خالد شہزاد فاروقی

خطبہ حج کی حیثیت

خطبہ حج، وہ کلام جو صرف حاجیوں کے قافلے ہی نہیں سنتے بلکہ پوری اُمت مسلمہ کے دل کی دھڑکن بن جاتا ہے۔ مسجد نمرہ میں جب امام کعبہ شیخ ڈاکٹر صالح بن عبداللہ نے “یا ایھا الذین آمنوا” کی صدا بلند کی تو نہ صرف عرفات کی سرزمین پر موجود لاکھوں انسانوں کے دل لرز اٹھے بلکہ دنیا بھر کے مسلمانوں کی روح بھی کانپ گئی۔

سالانہ منشور اور روحانی پیغام

حج کا خطبہ بظاہر ایک دینی فریضے کی یاد دہانی ہے مگر درحقیقت یہ اُمت کے لیے ایک سالانہ منشور، ایک فکری رہنمائی اور روحانی پیغام ہوتا ہے۔ اس سال کے خطبہ حج میں ایمان، تقویٰ، عدل، انسانیت، عبادت، ہمدردی اور خاص طور پر فلسطین کی حالت زار پر کی جانے والی دعا نے ہر اس دل کو بیدار کیا جو دھڑکنے کی سکت رکھتا ہے۔

تقویٰ کی اہمیت

جب امام محترم نے تقویٰ کی تلقین کی تو گویا امت مسلمہ کو ایک آئینہ دکھا دیا۔ تقویٰ صرف ظاہری عبادات کا نام نہیں بلکہ دل کی اس کیفیت کا نام ہے جو ہر عمل سے پہلے پوچھتی ہے "کیا میرا رب راضی ہو گا؟" آج کا مسلمان، جو سرمایہ پرستی، نفس پرستی، قوم پرستی، فرقہ واریت اور دیگر مصنوعی بتوں کا پجاری بنتا جا رہا ہے، اُسے پھر سے یہی درس دینے کی ضرورت ہے کہ اصل کامیابی صرف تقویٰ میں ہے۔

مسلم حکمرانوں کی ذمہ داری

امام کعبہ نے فرمایا کہ اللہ مسلمانوں کے حکمرانوں کو رہنمائی کی توفیق دے۔ یہ جملہ اپنی ذات میں ایک سطر نہیں بلکہ ایک طویل داستان ہے۔ مسلم دنیا کے اُمرا جب تک اپنی پالیسیوں کو قرآن و سنت کے تابع نہیں کرتے، تب تک صرف امام کعبہ کی دعا بھی اُن کے لیے کافی نہیں ہوگی۔ یہ دعا اُن کے لیے ایک موقع ہے، ایک تنبیہ ہے، ایک ربانی پیغام ہے کہ وقت کی نبض پہ ہاتھ رکھیں، ورنہ تاریخ کا کفن انہیں لپیٹ لے گا۔

غربت اور ہمدردی کی ضرورت

امام نے فرمایا کہ "پڑوسیوں سے اچھا سلوک کرنا اور غریب کو کھانا کھلانا ایمان کا حصہ ہے"۔ آج کا مسلمان حج کرتا ہے، عمرے کرتا ہے مگر اس کے دل میں غربا کے لیے ہمدردی کا فقدان ہے۔ امام کا یہ پیغام صرف اُن حاجیوں کے لیے نہیں تھا بلکہ ہر اُس شخص کے لیے تھا جس کے پاس ایک وقت کا کھانا ہے۔

حدیث کی اہمیت

جب امام کعبہ نے حدیث رسول ﷺ کی عظمت کا ذکر کیا تو گویا ایک اور فتنہ کی جڑ کاٹ دی۔ آج بعض عقلیت پسند طبقے قرآن کو مان کر حدیث کو مشکوک بنانے کی کوشش کرتے ہیں، مگر وہ یہ بھول جاتے ہیں کہ قرآن خود کہتا ہے "وما آتاکم الرسول فخذوہ وما نہاکم عنہ فانتہوا" (الحشر: 7)۔ یہ آیت واضح کرتی ہے کہ سنت، قرآن کی تشریح نہیں بلکہ اس کا تکمیل ہے۔

عبادت کی کیفیت

امام کعبہ کا یہ جملہ گویا پوری اُمت کی رگِ جاں پر سوال تھا۔ یہ خطبہ محض ایک مذہبی پیغام نہیں تھا، یہ درحقیقت اُمت مسلمہ کے اجتماعی ضمیر کو جھنجھوڑنے والی ایک صدا تھی۔ اگر ہم صرف سن کر پلٹ گئے، اگر ہم نے فقط اشک بہا دیے مگر عمل نہ کیا تو یہ خطبہ بھی ہماری تاریخ کے اوراق میں دفن ہو جائے گا۔

اختتام کے دعا اور اہداف

خطبہ حج کا اختتام جس دعا پر ہوا، وہ ہر مسلمان کے دل کی دھڑکن ہے۔ "اے اللہ، فلسطینیوں کو غلبہ عطا فرما، قاتلوں کو تباہ و برباد کر"۔ یہ دعا کو صرف الفاظ نہ سمجھا جائے، یہ دراصل ایک اجتماعی قرارداد ہے، ایک منشورِ عمل ہے، ایک نجات کا راستہ ہے۔

نوٹ: یہ مصنف کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔

اگر آپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس '[email protected]' یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔

Categories: بلاگ

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...