پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد کے علم و فضل اور خوبصورت شخصیت نے ہمیں بہت متاثر کیا، انکے لیکچر کے بعد یوتھ موومنٹ کے مرکزی دفتر کی طرف دوڑ ہوتی۔

مصنف: رانا امیر احمد خاں

قسط: 60

ایم اے میں داخلہ

ستمبر 1963ء میں گورنمنٹ کالج سے بی اے پاس کرنے کے بعد میں نے اپنے ماضی کی سوچوں کے مطابق ایم اے میں داخلہ لینے کے لئے گورنمنٹ کالج لاہور میں ایم اے انگلش ڈیپاٹمنٹ میں کاغذات جمع کروائے اور داخلہ کے لئے انٹرویو دیا۔ گورنمنٹ کالج لاہور میں اُس وقت کے شعبہ انگریزی ادب کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر امداد حسین نے انٹرویو کے دوران مجھے کہا کہ آپ نے بی اے کے امتحان میں انگلش کی نسبت اکنا مکس کے مضمون میں زیادہ مارکس لئے ہیں اس لئے ایم اے اکنامکس کے مضمون میں داخلہ لیں۔ میں نے جواباً عرض کیا کہ گورنمنٹ کالج لاہور میں ماسٹر اکنامکس کی کلاسز نہ ہونے کے باعث مجھے پنجاب یونیورسٹی شعبہ اقتصادیات میں داخلہ لینا پڑے گا۔

میری عرض پر ہمارے انگریزی ادب کے شفیق استاد پروفیسر عزیز احمد بھٹی نے میری مدد کی کوشش کی لیکن ڈاکٹر امداد حسین نے مجھے انگریزی ادب میں داخلہ دینے سے صاف انکار کر دیا۔ اس طرح بادل ناخواستہ مجھے ماسٹرز کے لئے شعبہ اقتصادیات پنجاب یونیورسٹی اور ہاسٹل ایڈمیشن کے لئے گورنمنٹ کالج لاہور دونوں میں بیک وقت داخلہ لینا پڑا۔ میں ایم اے اکنامکس میں داخلہ لینے سے اس لئے بھی پس و پیش کر رہا تھا کہ اکنامکس کے ساتھ مجھے لازمی شماریات (Statistics) مضمون بھی پڑھنا پڑے گا، جسے میں نے اپنے میلان طبع کے مطابق نہ پایا تھا۔

شعبہ اقتصادیات پنجاب یونیورسٹی

شعبہ اقتصادیات پنجاب یونیورسٹی کے سربراہ پروفیسر ڈاکٹر ایس۔ ایم۔ اختر تھے۔ انہی دنوں پروفیسر ڈاکٹر رفیق احمد بیرون ملک پی ایچ ڈی کرنے کے بعد شعبہ اقتصادیات میں بطور اسسٹنٹ پروفیسر تشریف لاچکے تھے اور غالباً زرعی اقتصادیات کا مضمون پڑھایا کرتے تھے۔ اُن کے علم و فضل اور خوبصورت شخصیت نے ہمیں بہت متاثر کیا۔ میں اُن کا لیکچر بڑے انہماک سے سُنا کرتا تھا۔

ہماری کلاسز صبح 8 بجے شروع ہوتی تھیں 12 بجے تک لیکچرز کا سلسلہ جاری رہتا تھا اور اُس کے فوراً بعد یوتھ موومنٹ کے مرکزی دفتر کی طرف میری دوڑ ہوتی تھی۔ جہاں یوتھ موومنٹ کے مختلف شعبہ جات، شعبہ طلباء، شعبہ خواتین، شعبہ شاہین، کوہ پیمائی و ہائیکنگ کی سرگرمیوں کی پلاننگ کے سلسلے میں دوستوں سے گفتگو رہتی تھی۔ اس طرح مختلف شعبہ جات اور مرکزی تنظیم ویسٹ پاکستان یوتھ موومنٹ کی جانب سے کی جانے والی سرگرمیوں میں میری دلچسپی برابر بڑھتی گئی۔

پاکستان یوتھ موومنٹ 1961-65

میں نے ویسٹ پاکستان یوتھ موومنٹ میں بطور رضاکار 1961ء میں کام شروع کیا تھا۔ اُن دنوں 1961-63ء مغربی پاکستان یوتھ موومنٹ کے سیکرٹری جنرل سید افتخار شبیر تھے۔ جو بطور طالب علم 1945-47ء آل انڈیا مسلم سٹوڈنٹس فیڈریشن سے بطور کارکن وابستہ ہونے کے باعث حکیم آفتاب احمد قریشی اور سید محمد قاسم رضوی کی قیادت میں تحریک پاکستان میں سرگرم عمل رہے۔

سید افتخار شبیر اب سی ایس ایس کرنے کے بعد بطور ڈپٹی اکاؤنٹینٹ جنرل لاہور میں تعینات تھے۔ آفس سے 3 بجے فارغ ہونے کے بعد سیدھے یوتھ موومنٹ کے آفس پہنچتے تھے۔

(جاری ہے)

نوٹ: یہ کتاب "بک ہوم" نے شائع کی ہے (جملہ حقوق محفوظ ہیں) ادارے کا مصنف کی آراء سے متفق ہونا ضروری نہیں۔

Related Articles

Back to top button
Doctors Team
Last active less than 5 minutes ago
Vasily
Vasily
Eugene
Eugene
Julia
Julia
Send us a message. We will reply as soon as we can!
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Mehwish Sabir Pakistani Doctor
Ali Hamza Pakistani Doctor
Maryam Pakistani Doctor
Doctors Team
Online
Mehwish Hiyat Pakistani Doctor
Dr. Mehwish Hiyat
Online
Today
08:45

اپنا پورا سوال انٹر کر کے سبمٹ کریں۔ دستیاب ڈاکٹر آپ کو 1-2 منٹ میں جواب دے گا۔

Bot

We use provided personal data for support purposes only

chat with a doctor
Type a message here...