پاکستان بھارت جنگ اور ہتھیاروں کا امتحان

صحافیوں کی پیشن گوئی
ہم اس بات پر متجسس ہیں کہ کون سے صحافی، کون سے سکالر یا کون سے لکھاری یا رہنما نے پاکستان اور بھارت کی اڑتالیس گھنٹے کی جنگ کی پیشن گوئی کی تھی۔ اپ سیٹس، حادثے یا سرپرائیز کی پیشن گوئی نہیں کی جاسکتی لیکن سیاسی، معاشی یا مسلح تصادم خاص کر بین الاقوامی سطح کے واقعات کی قریب ترین پیشن گوئی کرنے والوں کو مانا اور جانا جاتا ہے۔ ہاں یہ بھی ہوسکتا ہے کہ صحافی یا لکھاری پراپیگینڈے کو کاوئنٹر کرنے کے ٹاسک پر کام کررہے ہوں۔ تب کسی مسلح واقع کی درست پیشن گوئی کرنے کی کوشش کرنا انکی ذمہ داری کا حصہ نہیں ہوتا۔ اس بات کے باوجود کہ وہ سیاست یا مسلح تصادم کی وجوہات اور نتائج یا ڈائینامکس کو سمجھتے بھی ہوں۔
یہ بھی پڑھیں: سونے کی فی تولہ قیمت میں ایک ہزار روپے کا اضافہ
وار ہسٹری کا اثر
وار ہسٹری اپنے اندر ایک الگ سبجیکٹ ہے۔ اگر آپ وار ہسٹریا کا شکار ہیں اور فیس بک پر بیٹھے ہیں تو آپ کا وار ہسٹریا بڑھتا جائے گا۔ میں بھی ایک ادنا سا فیس بک یوزر ہوں۔ مجھے اس بات کا پتہ ہے کہ فیس بک آپ کو آپکے رحجان کے مطابق مواد دکھاتی ہے۔ بعض اوقات آپ اسے شئیر بھی کرتے ہیں۔ آپکے شئیر کرنے کے رحجان کو فیس بک انالائیز کرتی ہے اور آپ کے امپلسیو ریکشنز اور پسند کا کرائیٹیریا متعین کرتی ہے۔ آئی ٹی والے لوگ یقیناً بہتر جانتے ہوں گے۔ گمان غالب ہے کہ فیس بک میں اے آئی انٹی گریٹیڈ ہے لیکن کتنی دلجسپ بات ہے کہ فیس بک کو خیر باد بھی نہیں کہا جاسکتا۔ خاص کر جو فیس بک پر بیٹھ گیا وہ اسے ترک نہیں کرسکتا اور جس شخص نے کبھی فیس بک استعمال نہیں کی، جاہل نظرآنے لگتا ہے۔ کیونکہ ایسا شخص اپنے قریبی دوستوں سمیت بہت سی انفارمیشن مس کررہا ہوتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پاکستان نے چین سے مزید 10 ارب یوان کی درخواست کر دی
مارک زکربرگ کا وژن
میں اکثر مارک زکربرگ کی تصویر کو منٹوں تک تکتا رہتا ہوں۔ مارک زکربرگ کہتا ہے کہ وہ ہاورڈ یونیورسٹی کے پراجیکٹ پر کام کررہا تھا تو اس نے ایک پراجیکٹ سوچا کہ کیوں نہ لوگوں کو ایک دوسرے سے کنکٹ کیا جائے۔ لوگوں کو ایک دوسرے سے جوڑنے یا کنکٹ کرنے کا آئیڈیا کتنا بڑا تھا۔ جس کا اندازہ مارک زکربرگ کو اس وقت بالکل نہیں تھا۔ وہ شاید ابھی ٹین ایجر تھا۔ دیکھنے میں گوشت پوست کا ایک بالکل عام سا وائٹ بوائے نظر آتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: وزیر خزانہ نے بجٹ میں تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کی نوید سنا دی
امریکہ کی مداخلت کا تجزیہ
ہمیں اس بات کی سمجھ نہیں آرہی تھی کہ امریکہ فوراً مداخلت کیوں نہیں کررہا۔ پھر سمجھ آیا کہ مغربی دنیا نے اپنے بیچے گئے ہتھیاروں کو ٹیسٹ بھی تو کرنا ہوتا ہے۔ پھر بات سمجھ آگئی۔ سارے کریڈیبل جرنلسٹ پیشن گوئی کررہے تھے کہ جنگ نہیں ہوگی، پھر تھوڑی سی ہوگئی۔ امریکہ شاید اپنے ہتھیاروں کو سر عام ٹیسٹ کرنے پر آمادہ نہ ہو لیکن فرانس اور روس کے بیچے گئے ہتھیاروں کو چین کے ہتھیاروں کے خلاف ٹیسٹ کرنے پر امریکہ کو کوئی زیادہ تردد نہیں تھا۔
یہ بھی پڑھیں: خیبرپختونخوا حکومت نے پی آئی اے کی خریداری کیلئے ہرحد تک جانے کا اعلان کردیا
پالیسیوں کی کامیابی اور ناکامی
فرانس والوں کا نیشنل وار پراڈکٹ ڈی ویلیو ہوگیا۔ روس کا بیچا گیا ائیر ڈیفنس سسٹم بھی ڈی ویلیو ہوا۔ یوکرین وار میں فرانس، یورپ کا الگ وار فنڈ قائم کرنے میں آگے آگے ہے اور امریکی ڈکٹیشن نہیں لے رہا۔ اس لیے اس کے وار سسٹم یا نیشنل وار ایئر کرافٹ کی ناکامی سیاسی یا وار ڈویلپمنٹ میں اچھی پیش رفت ہے۔ چین کی ٹیکنالوجیکل ایڈوانسمنٹ نیا مدعا ہے جو امریکہ کے لیے نئے ٹارگٹس سیٹ کرنے میں مدد گار ثابت ہوگا۔ کہنے کا مقصد یہ نہیں ہے کہ امریکہ نے اڑتالیس گھنٹے کی جنگ پلان کی ہے، مقصد یہ ہے کہ اڑتالیس گھنٹے کی جنگ نے امریکی مفادات کو کوئی آنچ نہیں پہنچائی اور پلے آوٹ اس کے مفاد میں گیا۔
یہ بھی پڑھیں: پی سی بی میں ڈائریکٹر ہائی پرفارمنس کا عہدہ بھی خالی ہوگیا
نقصان کس کا ہوا؟
نقصان زیادہ کس کا ہوا ہے؟ کشمیر میں بھارت کی ٹورسٹ انڈسٹری کا بہت بڑا نقصان، وار فرنٹ پر بھارت کا سٹریٹیجک رعب اور دبدبہ ماند پڑ گیا ہے۔ اس سارے پلے آوٹ کی ٹائیمنگ اور پلاننگ ہوئی ہے کیا؟ ہمارے سیکھنے کے لیے بہت کچھ مواد ہے۔ جنونیت اور انتہا پسندی نقصان پہنچاتی ہے جس طرح بھارت کا ہوا ہے۔ پروفیشنلزم کا کوئی نعم البدل نہیں۔ سٹیٹ مارڈن کنسپٹ ہے اور بہت سٹرانگ کنسپٹ ہے۔ سٹیٹ کے خلاف سوچنے یا ایکٹ کرنے سے پہلے کئی بار سوچنے کی ضرورت ہوتی ہے، وار فیئر مسلسل جدت کی طرف رواں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ہیلو شبانہ: ماہرہ کی پاکستانی نوجوان سے محبت میں گرفتار امریکی خاتون سے ملاقات، ویڈیو وائرل
امن کی اہمیت
امن قیمتی چیز ہے، آج کی دنیا میں عبرت کا ایک مقام غزہ بھی ہے۔ اگر ہارر ٹورزم کی کوئی شکل بنتی تو کروڑوں لوگ عبرت حاصل کرنے غزہ کی پٹی میں جاتے۔ ٹی وی سکرین پر اتنا اندازہ نہیں ہوتا، یہ سب بھی اسی ولڈ آرڈر کا حصہ ہے لیکن غزہ کا ہارر سٹی ان کی نیند تو نہیں اڑاتا جنہوں نے یہ کیا ہے اور جنہوں نے ایسا کرنے میں مدد کی ہے۔ آئیے امن کی جستجو کریں، آئیے اپنی برداشت کو بڑھائیں۔
یہ بھی پڑھیں: پارٹی رہنماوں کے ایک دوسرے پر الزامات، عمران خان نے وارننگ دیدی
جنگ کے امکانات
پیشن گوئی پر طبع آزمائی کرتے ہیں۔ جنگ کے امکانات دس فیصد سے زیادہ نہیں ہیں، جنگ بڑی طاقتوں کے مفادات کے لیے تباہ کن ہے یعنی نیوکلئیر تصادم۔ مکمل امن اور خوشحالی کے لیے پرسنٹیج پوائنٹس کا اندازہ لگاتے ہیں۔ میرا ووٹ دس فیصد سے زیادہ نہیں جاتا۔ کولڈ وار اور ہتھیاروں کی دوڑ کے چانسز نوے فیصد ہیں۔ سارے مسائل کا حل ہوجانا بھی عالمی طاقتوں کے مفادات کو سپورٹ نہیں کرتا۔ سوچئیے تو سہی سارے انڈوپاک تنازعات حل ہوجائیں اور خطے میں خوشحالی آنا شروع ہوجائے۔ برصغیر غربت اور افلاس سے نکلنا شروع ہوجائے اور امریکہ کی ڈکٹیشن لینا ہی چھوڑ دے، یہ بات امریکی مفاد میں نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: گلگت بلتستان اسمبلی میں ہنگامہ، حکومتی رکن فضل رحیم نے اپوزیشن رہنما نواز خان کو چپل دے ماری
اختتامی الفاظ
اللہ ہمارا حامی اور ناصر ہو۔
نوٹ
یہ مصنفہ کا ذاتی نقطہ نظر ہے جس سے ادارے کا متفق ہونا ضروری نہیں۔
اگر آپ بھی ڈیلی پاکستان کیلئے لکھنا چاہتے ہیں تو اپنی تحاریر ای میل ایڈریس ’[email protected]‘ یا واٹس ایپ "03009194327" پر بھیج دیں۔